حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،آٹھ فروری سن انیس سو اناسی کو سابق شاہی فضائيہ کے ایک خصوصی دستے 'ہمافران' کی جانب سے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ سے تاریخی بیعت کی سالگرہ کے موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کی فضائيہ اور ائير ڈیفنس کے بعض کمانڈروں سے ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے اس حیرت انگیز بیعت کو ایک فیصلہ کن موڑ بتایا۔
تصویری جھلکیاں: اسلامی انقلاب سے مربوط تاریخی واقعے کی مناسبت سے فضائیہ کے کمانڈروں اور اہلکاروں کی رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ اس عظیم اور تاریخ ساز کارنامے کے زندۂ جاوید بن جانے اور اس کے اثرات کے دوام کا سبب، میڈیا کا کام اور فنکارانہ طریقے سے اس واقعے کی صحیح تشریح تھی۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا: آج بھی اسلامی نظام کے حقائق، کارناموں، پیشرفتوں اور شجاعانہ اقدامات کی تحریف کی غرض سے جاری دشمن کی یلغار سے مقابلے کے لیے تشریح کے جہاد کی فوری اور یقینی ذمہ داری کی بنیاد پر ایک ہمہ جہتی دفاعی اور جارحانہ اقدام کی ضرورت ہے۔
آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس ملاقات کے آغاز میں کورونا کی وبا کے باعث خراب حالات کے سبب حاضرین کی تعداد کے محدود ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: میں ہمیشہ میڈیکل پروٹوکولز اور ڈاکٹروں کی ہدایات پر عمل کرتا ہوں، ماسک استعمال کرنے پر تاکید کرتا ہوں اور کچھ مہینے پہلے میں نے ویکسین کا تیسرا ڈوز بھی لگوایا ہے۔انھوں نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے ان سے اس سلسلے میں ماہرین کی بات ماننے پر تاکید کی۔
رہبر انقلاب اسلامي نے اس کے بعد امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ سے فضائيہ کی تاریخی بیعت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اگرچہ فضائيہ کی موجودہ نسل اس وقت موجود نہیں تھی لیکن فضائيہ میں وہ سبھی لوگ جو ذمہ داری کے احساس کے ساتھ کام کر رہے ہیں، وہ اس دن کی فضیلت اور افتخار میں شریک ہیں کیونکہ وہ کام در حقیقت، ان اہداف اور مقدس جہاد سے وفاداری کا اعلان تھا جس کے طاقتور کمانڈر امام خمینی تھے، بنابریں وہ معنوی کام بدستور جاری ہے اور وہ تمام افراد جو ان اہداف کی راہ پر گامزن ہیں، اس کارنامے میں حصہ دار ہیں۔
آيۃ اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ اس انتہائي مؤثر کارنامے کی ایک اہم خصوصیت، فضائيہ کے افسران کی جانب سے 'اس لمحے کی ضرورت کا ادارک' اور بصیرت کی بنیاد پر ہوشیارانہ اقدام تھا۔ آپ نے کہا: اس عمل نے اسی طرح یہ بھی دکھا دیا کہ امریکا اور منحوس پہلوی سلطنت کے اندازے غلط تھے اور انھیں اس جگہ سے چوٹ پہنچی جس کے بارے میں وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔
انھوں نے اس تاریخی واقعے کے سب سے اہم سبق آموز نکتے کی تشریح کرتے ہوئے کہا: اگر حق اور اسلام کے محاذ کے سپاہیوں کی، جہاد کے ہر میدان میں، چاہے وہ فوجی جہاد کا میدان ہو، سائنسی میدان ہو، تحقیقی میدان ہو یا دیگر میدان ہوں، سرگرم، مؤثر اور پرامید شراکت ہوگي اور وہ فریق مقابل کے ظاہری رعب و طاقت سے خوف نہیں کھائیں گے تو یقینی طور پر دشمن کے اندازے غلط ثابت ہوں گے کیونکہ یہ خدا کا پکا وعدہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامي نے مزید کہا: آج بھی امریکیوں کے اندازے غلط ثابت ہو رہے ہیں اور وہ ایسی جگہ سے چوٹ کھا رہے ہیں جس کے بارے میں وہ پہلے سوچ بھی نہیں سکتے تھے اور وہ خود ان کے سربراہان مملکت ہیں یعنی امریکا کے سابق اور موجودہ صدر جنھوں نے اپنے اقدامات کے ذریعے عملی طور پر ایک دوسرے سے ہاتھ ملا لیا ہے کہ امریکا کی بچی کھچی عزت بھی پامال کر دیں گے۔
آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فضائيہ میں بصیرت کی گہرائي کی ایک وجہ، طاغوتی حکومت کے دور میں امریکا کے فوجی مشیروں سے ان کے قریبی رابطے اور ان کی جانب سے آمریت اور اخلاقی بے راہ روی کے مشاہدے کو قرار دیا اور کہا: ایران کی فوج میں امریکیوں کی موجودگي، ایک غم انگیز داستان ہے جس کے بارے میں ممکنہ طور پر جوان نسل کو کوئي اطلاع نہیں ہے لیکن اس کا ایک نمونہ، مظلوم اقوام کی سرکوبی کے لیے امریکا اور برطانیہ کی جانب سے ایرانی فوج کا استعمال تھا جو فوج اور ایرانی قوم سے پہلوی حکومت کی غداریوں میں سے ایک ہے اور اسی طرح دیگر اقوام کے حق میں جرم کی ایک مثال ہے۔
انھوں نے تشریح کے جہاد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، امام خمینی سے شاہی فضائیہ کے افسران کی بیعت کی شائع شدہ تصویر کو، تشریح کے ایک جاوداں کارنامنے کی مثال بتایا اور کہا: اس تاریخ ساز اور تغیر آفریں واقعے کے زندۂ جاوید اور پر اثر ہونے کا سبب، وہی فنکارانہ تصویر کا فریم تھا جو اس وقت کے محدود تشہیراتی وسائل کے ساتھ شائع ہوا اور یہ چیز واقعات کی صحیح رپورٹنگ کے بے نظیر اثر کی عکاسی کرتی ہے۔
آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے مختلف پلیٹ فارمز پر طرح طرح کے میڈیا کے پھیلاؤ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، اسلام اور ایران کے دشمن میڈیا کی حتمی پالیسی، پیشہ ورانہ دروغگوئي کے ذریعے حقائق کی تحریف بتایا اور کہا: وہ لوگ، اس پالیسی کو عملی جامہ پہنانے کے لیے، طاغوتی حکومت کے کریہہ اور بدعنوان چہرے کی مشاطی کر کے اور اس کی غداریوں کو چھپا کر، شاہ کی خفیہ ایجنسی ساواک کی سراپا جرم تصویر کو بھی خوبصورت بنانے کی کوشش میں ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس کے مقابلے میں انقلاب اور امام خمینی کی شبیہ کو بگاڑ کر انقلاب کے حقائق اور مثبت نکات کو پوری طرح سے چھپا کر کمزور پہلوؤں کو سیکڑوں گنا بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں، بنابریں اس میڈیا وار کے مقابلے میں، تشریح کا جہاد ایک حتمی اور فوری فریضہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے میڈیا ڈکٹیٹرشپ کو اظہار رائے کی آزادی کے دعووں کے باوجود جاری مغربی طاقتوں کی آمریت کی ایک قسم بتایا اور سوشل میڈیا پر شہید قاسم سلیمانی کے نام اور تصویر کو ڈلیٹ کرنے جیسی مثالوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: وہ لوگ، مغرب کی پالیسیوں سے متصادم ہر لفظ اور تصویر کو ناقابل اشاعت بنا دیتے ہیں اور اس کے مقابلے میں اسلام اور اسلامی جمہوریہ کی شبیہ بگاڑنے کے لیے ان ہی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھاتے ہیں۔
انھوں نے اسی طرح ایران کے خلاف دشمن محاذ کے متعدد پہلوؤں پر مشتمل حملے یعنی معاشی، سیاسی، سیکورٹی، میڈیا اور سفارتی حملے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس اجتماعی اور کثیر الجہتی یلغار کے مقابلے میں ہم ہمیشہ دفاعی پوزیشن میں نہیں رہ سکتے اور ہمیں بھی میڈیا، سیکورٹی اور معاشی میدان سمیت مختلف میدانوں میں اسی انداز سے حملے کرنے چاہیے اور اس سلسلے میں اہل فکر و اقدام خاص طور پر حکام پر کوشش کی ذمہ داری ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی تقریر کے آخر میں بدخواہوں کی خواہش کے برخلاف ملک کی روز افزوں ترقی و پیشرفت کو قوم کے لیے بہتر مستقبل کی نوید قرار دیا اور کہا: جیسا کہ اسلامی جمہوریہ ان تینتالیس برسوں میں پوری طاقت سے آگے بڑھتا رہا اور روز بروز زیادہ طاقتور اور مضبوط بنتا گيا ہے، اسی طرح خداوند عالم کی توفیق سے مستقبل میں یہ پیشرفت پہلے سے بھی بہتر انداز میں جاری رہے گي اور دشمن ایک بار پھر ناکام رہے گا۔
آيۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے ماہ رجب کے بابرکت ایام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، عوام کے تمام طبقوں خاص طور پر جوانوں سے اس مہینے کے الہی اور معنوی فیوض سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی تاکید کی۔