۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
حضور رهبر معظم انقلاب در دانشگاه افسری امام حسن(ع)

حوزہ/ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح فورسز کی آفیسرز اکادمیوں کے کیڈٹس کی پاسنگ آؤٹ تقریب کا امام حسن مجتبی علیہ السلام آفیسرز اینڈ پولیس ٹریننگ اکیڈمی میں انعقاد، مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی شرکت۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر اور رہبر انقلاب اسلامی آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی موجودگي میں ڈیفنس یونیورسٹیوں کی مشترکہ پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب پیر کے روز تہران کی امام حسن مجتبی علیہ السلام آفیسرز اکادمی میں منعقد ہوئي۔

اس موقع پر رہبر انقلاب نے اپنی تقریر میں ملک کے موجودہ حالات کے بارے میں کچھ اہم نکات بیان کیے جن میں سے بعض درج ذیل ہیں:

•    نوجوان لڑکی کی موت سے ہمیں بھی دلی صدمہ ہوا، بغیر تحقیق کے ردعمل، دنگے پھیلانا، عوام کے لیے بدامنی پیدا کرنا، قرآن، مسجد، حجاب، بینک اور لوگوں کی گاڑیوں پر حملہ فطری رد عمل اور عام بات نہیں، بلکہ یہ منصوبہ بند سازش کا نتیجہ تھا۔

•    حالیہ کچھ دنوں کے واقعات میں سب سے زیادہ ملک کی پولیس فورس پر ظلم ہوا، رضاکار فورس پر ظلم ہوا، ایرانی قوم پر ظلم ہوا۔ ظلم کیا گيا۔ البتہ قوم اس واقعے میں بھی، پچھلے واقعات کی طرح مضبوطی سے سامنے آئي، پوری طرح مضبوط، ہمیشہ کی طرح، ماضی کی طرح۔ آگے بھی ایسا ہی ہوگا۔ مستقبل میں بھی، جہاں بھی دشمن، خلل ڈالنا چاہیں گے تو جو سب سے زیادہ مضبوطی سے سینہ سپر ہوکر سامنے آئے گا اور سب سے زیادہ موثر واقع ہوگا، وہ ایران کی بہادر اور مومن قوم ہے، وہ میدان میں آئے گي اور میدان میں آ گئي ہے۔

•    جی ہاں! ایرانی قوم مظلوم ہے لیکن مضبوط ہے، امیر المومنین کی طرح، مولائے متقیان کی طرح، اپنے آقا علی علیہ السلام کی طرح جو مضبوط بھی تھے، سب سے زیادہ طاقتور بھی تھے اور سب سے زیادہ مظلوم بھی تھے۔

•    یہ واقعہ جو رونما ہوا، جس میں ایک نوجوان لڑکی کی موت ہو گئي، تلخ واقعہ تھا، ہمیں بھی دلی تکلیف ہوئي لیکن اس واقعے پر سامنے آنے والا ردعمل، کسی بھی تحقیق کے بغیر، کسی بھی ٹھوس ثبوت کے بغیر، یہ نہیں ہونا چاہیے تھا کہ کچھ لوگ آ کر سڑکوں پر بدامنی پھیلا دیں، لوگوں کے لیے بدامنی پیدا کر دیں، سیکورٹی کو درہم برہم کر دیں، قرآن کو آگ لگا دیں، پردہ دار خواتین کے سروں سے چادر چھین لیں، مسجد اور امام باڑے کو نذر آتش کر دیں، بینک میں آگ لگا دیں، لوگوں کی گاڑیوں کو جلا دیں۔ کسی واقعے پر یہ ردعمل، جو افسوسناک بھی ہے، اس بات کا سبب نہیں بن جاتا کہ اس طرح کی حرکتیں کی جائيں، یہ کام نارمل نہیں تھے، فطری نہیں تھے، یہ دنگے، پہلے سے طے شدہ تھے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .