۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
رئیسی

حوزہ / صدر مملکت جمہوری اسلامی ایران نے ملک کو ترقی سے روکنے کے لیے انتشار پھیلانے جیسی سازشیں تیار کرنے کو دشمن کا ہدف قرار دیتے ہوئے کہا: دشمن اپنے اختیار میں موجود وسیع میڈیا کے ذرائع استعمال کر کے رائے عامہ کو منحرف کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایک طرف افغانستان میں کئی معصوم بچیوں کو امریکی حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کے ہاتھوں قتل کیا جاتا ہے جس پر خواتین کے حقوق کے جھوٹے دعویداروں کی طرف سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آتا! ایسی صورت حال میں آیا مغربی ممالک کی جانب سے خواتین کے حقوق کے دعوے قابل قبول ہیں؟

حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام و المسلمین سید ابراہیم رئیسی نے "ایثار و شہادت کی ثقافت کی ترویج و ترقی" کے عنوان سے منعقدہ سپریم کونسل کے چوتھے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا: ایثار و شہادت کی ثقافت کی طرف توجہ اور بسیجی تفکر معاشرے کی ناگزیر ضرورت ہے۔

صدر مملکت نے تمام انتظامی اداروں میں شہداء اور ایثارگران کے خاندان اور لواحقین سے متعلق قوانین کے سخت اور مکمل نفاذ پر تاکید کرتے ہوئے کہا: قانون کے نفاذ میں ممکنہ مشکلات اس کے نفاذ میں رکاوٹ نہیں بننی چاہئیں بلکہ قانون کے نفاذ کے لیے موجودہ رکاوٹوں کو دور کیا جانا چاہیے۔

سید ابراہیم رئیسی نے دفاع مقدس کے سلسلے میں اٹھائے گئے بعض اقدامات جیسے راہیان نور کے قافلوں کا اجراء یا شہداء کی وصیتوں کو پڑھنے میں قومی میڈیا کے اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ہم ابھی تک دفاع مقدس کی ثقافت کو فروغ دینے کے میدان میں مطلوبہ مقام و ہدف سے بہت دور ہیں۔

صدر مملکت نے حالیہ فسادات کو دشمن کی طرف سے ملک کو ترقی سے روکنے کے لیے نئی سازش قرار دیتے ہوئے کہا: جب جمہوریہ اسلامی ایران اقتصادی مسائل پر قابو پا رہا تھا اور خطے بلکہ پوری دنیا میں زیادہ فعال ہو رہا تھا تو دشمن اس کو دنیا میں تنہا کرنے کے ارادے سے میدان میں اترا مگرخدا کے فضل و کرم سے ان کی یہ سازش بھی ناکام ہو گئی۔

خواتین کے حقوق کے دعویداروں کو افغان بچیوں کا بے گناہ خون کیوں نظر نہیں آتا؟

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .