۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
رہںر

حوزہ/ رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی تقریر میں حالیہ بد امنی کے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ان واقعات میں ایرانی قوم پوری مضبوطی کے ساتھ سامنے آئي اور آگے بھی جہاں بھی ضرورت ہوگي، وہ پوری شجاعت کے ساتھ سامنے آئے گي۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر اور رہبر انقلاب اسلامی آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی موجودگي میں ڈیفنس یونیورسٹیوں کی مشترکہ پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب پیر کے روز تہران کی امام حسن مجتبی علیہ السلام آفیسرز اینڈ پولیس ٹریننگ اکیڈمی میں منعقد ہوئي۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر اپنی اہم تقریر میں حالیہ بد امنی کے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ان واقعات میں ایرانی قوم پوری مضبوطی کے ساتھ سامنے آئي اور آگے بھی جہاں بھی ضرورت ہوگي، وہ پوری شجاعت کے ساتھ سامنے آئے گي۔

آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا: ایرانی قوم، اپنے مولا امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی طرح ہی ایک مظلوم لیکن ساتھ ہی طاقتور قوم ہے۔ آپ نے فرمایا کہ یہ جو واقعہ رونما ہوا، جس میں ایک نوجوان لڑکی کی موت ہو گئي، اس سے ہمیں صدمہ ہوا لیکن اس واقعے پر سامنے آنے والا ردعمل، جو کسی بھی تحقیق کے بغیر، کسی بھی ٹھوس ثبوت کے بغیر، سامنے آئے اور کچھ لوگ آکر سڑکوں پر بدامنی پھیلا دیں، قرآن کو آگ لگا دیں، پردہ دار خاتون کے سر سے چادر چھین لیں، مسجد اور امام باڑے کو نذر آتش کر دیں، لوگوں کی گاڑیاں جلا دیں، یہ معمولی اور فطری ردعمل نہیں تھا۔

انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ حالیہ دنگے پہلے سے طے شدہ سازش کا حصہ تھے، کہا: اگر اس لڑکی کا واقعہ نہیں ہوتا تب بھی وہ لوگ کوئي نہ کوئي بہانہ پیدا کر دیتے تاکہ اس سال، مہر مہینے کے اوائل (ستمبر مہینے کے اواخر) میں ملک میں بدامنی اور فسادات پھیلا سکیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اسی طرح ملک کے حالیہ واقعات میں بیرونی طاقتوں کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: میں واضح الفاظ میں کہتا ہوں کہ یہ دنگے اور بدامنی امریکا اور غاصب و جعلی صیہونی حکومت کی سازش تھی اور ان کے زرخرید پٹھوؤں اور غیر ممالک میں موجود کچھ غدار ایرانیوں نے ان کی مدد کی۔

انھوں نے حالیہ بدامنی کے واقعات کے سلسلے میں امریکا اور مغرب کے دوہرے معیاروں کا ذکر کرتے ہوئے زور دے کر کہا کہ دنیا میں بہت سے دنگے ہوتے ہیں اور یورپ میں خاص طور پر فرانس اور پیرس میں ہر کچھ عرصے بعد بڑے دنگے ہوتے ہیں لیکن کیا اب تک ایسا ہوا ہے کہ امریکی صدر اور امریکی ایوان نمائندگان نے دنگا کرنے والوں کی حمایت کی ہو اور حمایتی بیان جاری کیا ہو؟ کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ وہ پیغام دیں اور کہیں کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں؟ کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ امریکی سرمایہ داری سے وابستہ میڈیا اور ان کے پٹھوؤں نے، جیسے کہ سعودی عرب سمیت خطے کی بعض حکومتوں نے ان ملکوں میں دنگا کرنے والوں کی حمایت کی ہو؟ اور کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ امریکیوں نے یہ اعلان کیا ہو کہ ہم فلاں ہارڈ ویئر یا انٹرنیٹ کا سافٹ ویئر دنگا پھیلانے والوں کو دیں گے تاکہ وہ آرام سے ایک دوسرے سے رابطہ قائم کر سکیں؟! لیکن ایران میں اس قسم کی حمایت بارہا کی گئي ہے۔

آيۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا: ایک لڑکی کے مر جانے پر امریکیوں کا اظہار افسوس جھوٹ ہے ، بلکہ در حقیقت وہ لوگ بدامنی پھیلانے کا ایک بہانہ ہاتھ لگنے پر خوش ہیں۔

انھوں نے اپنی تقریر کے ایک حصے میں یہ سوال کرتے ہوئے کہ ملک میں دنگے بھڑکانے اور بدامنی پیدا کرنے کے لیے غیر ملکی حکومتوں کا محرک کیا ہے؟ کہا: وہ لوگ محسوس کر رہے ہیں کہ ایران ہمہ گیر طاقت کے حصول کی جانب پیش قدمی کر رہا ہے اور یہ ان سے برداشت نہیں ہو رہا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غیر ملکی حکومتوں نے ایران کے حکام کو ملک کے شمال مغرب اور جنوب مشرق میں نئے مسائل میں الجھانے کی سازش تیار کر رکھی ہے، کہا: دشمن، ایران کے شمال مغرب اور جنوب مشرق کے بارے میں غلط اندازے لگائے ہوئے ہیں۔ میں بلوچ قوم کے درمیان زندگي گزار چکا ہوں، وہ لوگ دل کی گہرائي سے اسلامی جمہوریہ کے وفادار ہیں۔ اسی طرح کرد قوم بھی، ایران کی پیشرفتہ ترین اقوام میں سے ایک ہے جو اپنے ملک، اسلام اور نظام سے پیار کرتی ہے، اس لیے دشمنوں کی سازش ناکام رہے گي۔
انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ امریکا، صرف اسلامی جمہوریہ کا مخالف نہیں ہے بلکہ وہ سرے سے طاقتور اور خودمختار ایران کا مخالف ہے، آگے کہا کہ وہ لوگ پہلوی دور کا ایران چاہتے ہیں جو دودھ دینے والی گائے کی طرح ان کے احکامات کی تعمیل کرے۔

انھوں نے اسی ضمن میں کہا کہ جھگڑا ایک جوان لڑکی کی موت یا باحجاب اور ناقص حجاب کا نہیں ہے، کیونکہ بہت سی ایسی خواتین جو مکمل حجاب میں نہیں ہوتی ہیں وہ بھی اسلامی جمہوریہ کے کٹر حامیوں میں شامل ہیں اور مختلف پروگراموں میں شرکت کرتی ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق اصل جھگڑا اسلامی مملکت ایران کی خودمختاری، استقامت، استحکام اور قوت و طاقت کا ہے۔

آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسی طرح بدامنی کے حالیہ واقعات اور دنگوں میں شامل افراد کے سلسلے میں کچھ نکات کا ذکر کیا اور کہا: یہ لوگ جو سڑکوں پر توڑ پھوڑ اور تخریبی کارروائياں کر رہے ہیں، ان سبھی کو ایک ہی طرح سے نہیں دیکھا جا سکتا۔ ان میں سے بعض بچے اور نوجوان ہیں جو انٹرنیٹ پر کوئي پروگرام دیکھ کر  جوش میں سڑک پر آ جاتے ہیں، اس طرح کے لوگوں کو ایک انتباہ کے ذریعے یہ سمجھایا جا سکتا ہے کہ وہ غلط فہمی کا شکار ہیں۔ البتہ ان میں سے بعض لوگ، جو سڑکوں پر آ رہے ہیں، اسلامی جمہوریہ سے چوٹ کھائے افراد میں سے ہیں، جیسے منافقین، علیحدگي پسند، سلطنتی نظام کے حامی اور نفرت انگیز ساواک (شاہ کی خفیہ تنظیم) کے ایجنٹوں کے رشتہ دار، تو عدلیہ کو ان کی تخریبی کارروائيوں اور سڑکوں پر امن و امان کو نقصان پہچانے میں ان کے ملوث ہونے کی سطح کے مطابق ان کی سزا مقرر کرنی چاہیے اور ان کے خلاف مقدمہ چلانا چاہیے۔
انھوں نے اپنی ت‍قریر میں، امریکا سمیت بڑے ملکوں میں بدامنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: بڑے ملکوں اور سب سے بدتر امریکا میں بھی بدامنی پائي جاتی ہے اور ہم ہمیشہ ہی وہاں کے اسکولوں، دکانوں اور ریسٹورینٹس پر حملے کا مشاہدہ کرتے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ملک کے اندر سے پیدا ہونے والی سیکورٹی کو، ملک کے لیے ایک بڑا اہم امتیاز بتایا اور کہا: ہماری سیکورٹی پوری طرح سے ملک کے اندر سے پیدا ہونے والی اور اغیار سے کسی بھی طرح سے سہارا لیے بغیر حاصل ہونے والی سیکورٹی ہے اور یہ سیکورٹی، اس سیکورٹی سے پوری طرح الگ ہے جو دوسرے، باہر سے مدد حاصل کر کے پیدا کرتے ہیں اور وہ باہری ملک انھیں دودھ دینے والی گائے کی طرح دیکھتا ہے۔

انھوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی سیکورٹی کا سرچشمہ پروردگار عالم کی طاقت پر توکل، امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی پشت پناہی اور ایرانی قوم اور مسلح فورسز کے افکار و جذبہ استقامت کو قرار دیا اور کہا: جو، اغیار کے سہارے ہے، سخت ایام میں وہی غیر ملکی فوج اسے اکیلا چھوڑ دے گي کیونکہ وہ نہ تو اس کی حفاظت کرنا چاہتی اور نہ ہی کر سکتی ہے۔
آيۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنی تقریر کے ایک دوسرے حصے میں، ہر سال مسلح فورسز میں ڈیفنس یونیورسٹیوں کے ہزاروں جوشیلے اور بھرپور توانائي والے ہزاروں نوجوانوں کی شمولیت کو ملک کے لیے ایک بڑی طاقت و خوشخبری اور تعمیر نو اور استحکام کے پیغام کا حامل بتایا اور کہا: مختلف علمی و سائنسی، معاشی، سیاسی اور عسکری میدانوں میں ایرانی نوجوانوں کی موجودگي، حقیقت میں امید افزا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی کی تقریر سے پہلے ایران کی مسلح فورسز کے چیف آف جنرل اسٹاف بریگیڈیر جنرل باقری نے ملک کے حالیہ واقعات کے بارے میں اپنی تقریر میں کہا کہ کچھ غافل یا پٹھو افراد کے بدامنی پیدا کرنے والے اقدامات، حق کے محاذ میں ایران کی سربلند قوم کے بڑھتے ہوئے پرافتخار قدموں کو روک نہیں پائيں گے۔ انھوں نے کہا کہ مسلح فورسز عوام کے ساتھ رہتے ہوئے اتحاد و یکجہتی کے ساتھ سرگرم استقامت کے فرمان کی تعمیل میں اپنا کردار ادا کرتی رہیں گي۔
 

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .