رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پیر کی دوپہر کو یورپ میں طلبہ کی اسلامی انجمنوں کی مرکزی یونین کے اراکین سے ملاقات میں، اسلامی انجمنوں کو اسلامی جمہوریہ کا اثاثہ بتایا اور کہا کہ ان کا مشن ایک دم منفرد ہے۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ ثابت قدم رہنا، اپنے اطراف کے ماحول پر اثر انداز ہونا اور اسلامی جمہوریہ کی نئي بات کو بیان کرنا، اسلامی انجمنوں کے ضروری کاموں میں شامل ہیں۔
انھوں نے اس ملاقات میں یورپ میں طلبہ کی اسلامی انجمنوں کے بانیوں میں سے ایک مرحوم حجۃ الاسلام ڈاکٹر اژہ ای کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے، نئی اور تبدیلی لانے والی سوچ کے حامل نوجوان اسٹوڈنٹس کی سرگرمیوں کو قابل ستائش قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ اسلامی انجمنوں کی تشکیل کے دو اہداف تھے: ایک، خود اراکین کی فکری اور عقیدتی بنیادوں کی تقویت اور دوسرے اطراف کے ماحول پر اثر ڈالنا لیکن بیرون ملک اسلامی انجمنوں کا ایک اور مشن ہے جو اسلامی جمہوریہ کے بنیادی اور اصلی افکار کے تعارف سے عبارت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسلام اور جمہوریت کو ایک دوسرے سے جوڑنے سمیت اسلامی جمہوریہ کے اصولوں کی تشریح کو بہت اہم بتایا اور کہا: اسلامی جمہوریہ کی نئي بات یہی ہے کہ ایک حکومت کی تشکیل میں، عوام کے مؤثر ہونے کے علاوہ، دینی اور ایمانی اصول بھی گہرا اثر رکھتے ہیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اصولوں اور بنیادی تعلیمات کو محفوظ رکھتے ہوئے اسلامی انجمنوں کے اپ ٹو ڈیٹ رہنے کو آج کے حالات میں ایک اور ضروری امر قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ عدل و انصاف جیسے کچھ اصول اور تعلیمات دائمی اور اٹل ہیں جو ہزاروں سال پہلے سے ہیں اور ان میں فرسودگي نہیں آتی لیکن انصاف کے نفاذ کے طریقے میں تبدیلی اور جدت طرازی کا امکان پایا جاتا ہے۔
انھوں نے علم اور علمی و سائنسی پیشرفت کو حالیہ برسوں میں ملک کا رائج ڈسکورس بتایا اور یورپ میں اسٹوڈنٹس کی اسلامی انجمنوں کی حالیہ کانفرنس میں علمی و سائنسی نشستوں کے انعقاد کو سراہتے ہوئے کہا: علمی و سائنسی ترقی اور علم کی سرحدوں کو عبور کرتے رہنا چاہیے اور یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ دینی اور انقلابی پہلوؤں پر توجہ، علمی و سائنسی پیشرفت کی جانب سے غفلت کا سبب بنے گي۔
اس ملاقات کی ابتدا میں یورپ میں طلبہ کی اسلامی انجمنوں میں رہبر انقلاب اسلامی کے نمائندے حجۃ الاسلام واعظی نے ان انجمنوں کی سرگرمیوں اور پروگراموں کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی۔