۱۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۵ شوال ۱۴۴۵ | May 4, 2024
آیت الله محمدعلی گرامی

حوزہ / آیت اللہ محمد علی گرامی نے کہا: وہ لوگ جو ہتھیار وغیرہ کے استعمال کے ذریعہ لوگوں کو خوفزدہ کرنے کا باعث بنتے ہیں، خواہ وہ کسی کو قتل نہ بھی کریں پھر بھی وہ محارب شمار ہوتے ہیں۔ جن صورتوں میں محارب قتل کا باعث نہیں بنتا اس پر محاربہ کی دوسری حدود پھر بھی لاگو ہوتی ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ قم کے استاد آیت اللہ محمد علی گرامی نے ملکی امن و سلامتی اور حجاب کے مسئلہ میں خلل ڈالنے والوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: جو لوگ اسلحے وغیرہ کا استعمال کر کے لوگوں میں خوف و ہراس پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں، چاہے وہ کسی کو قتل نہ بھی کریں محارب شمار ہوتے ہیں۔

محاربہ صرف عام لوگوں کے ساتھ تنازعات سے مخصوص نہیں ہے بلکہ کسی مخصوص گروہ یا افراد کے ساتھ تنازعات بھی اس عنوان کو شامل ہو سکتے ہیں۔

حالیہ واقعات میں بعض شرپسند گروہوں نے ملکی امن و سلامتی کو درہم برہم کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان افراد سے بلامبالغہ فقہ و شریعت کے احکام کے مطابق نمٹا جائے تاکہ ان واقعات کے مرتکب افراد عبرت اس سے حاصل کریں۔

ان واقعات میں کئی نوجوان اصلِ موضوع سے ناواقفیت کی وجہ سے دھوکا کھا چکے ہیں۔ مثبت تنقید اپنی جگہ پر پر باقی ہے لیکن اگر کوئی نظامِ اسلامی کو ساقط کرنے کی کوشش کرے تو اس وقت فیصلہ واضح ہے۔

انہوں نے کہا: حجاب کو ترک کرنے سے خاندانی نظام پر بہت برے اثرات مرتب ہوتے ہیں چونکہ حجاب بھی معاشرہ کی امنیت و سلامتی کا ایک وسیلہ ہے۔

معاشرے کا سب سے مظلوم طبقہ وہ طالب علم ہیں جن کی کسی سرکاری کام میں دخیل ہوئے بغیر توہین کی جاتی ہے۔ ایسی توہین کے منفی نتائج مرتب ہوں گے اور یاد رہے کہ اس توہین کے مرتکب افراد آسانی سے عفوِ خدا میں شامل نہیں ہوں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .