۲۹ اسفند ۱۴۰۲ |۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 19, 2024
رهبر انقلاب

اسلامی جمہوریہ ایران میں تیرہویں صدارتی انتخابات اور شہری و دیہی کونسلوں کے چھٹے انتخابات سے قبل رہبر انقلاب اسلامی نے بدھ کی شام ٹیلی ویژن سے براہ راست نشر ہونے والی تقریر میں، ایرانی عوام کو مخاطب کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اس تقریر میں رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایران کے صدارتی انتخابات کے خلاف دشمنوں کے پروپیگنڈوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: بعض ممالک، جن کا نظام اکیسویں صدی میں بھی قبائلی طرز پر چل رہا ہے، ایران کے انتخابات کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہیں اور ٹی وی نشریات شروع کرتے ہیں تاکہ یہ کہہ سکیں کہ ایران کے انتخابات ڈیموکریٹک نہیں ہیں۔

آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنی تقریر کی ابتدا میں فرزند رسول امام رضا علیہ السلام کے یوم ولادت کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے جلد ہی منعقد ہونے والے انتخابات کے سلسلے میں کچھ اہم باتیں بیان کیں۔ انھوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ صدارتی الیکشن، ایک حیاتی مرحلہ ہے، اپنی حالیہ تقریر کی طرف اشارہ کیا اور اس اہم نکتے کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہ اسلامی جمہوری نظام میں عوام کا کردار، ایک ٹھوس بنیاد اور مستحکم فکری دستاویز کا حامل ہے، کہا: اسلامی جمہوریہ میں، ایک حصہ جمہوری اور دوسرا حصہ اسلامی ہے اور اگر جمہور (عوام) کی موجودگي نہ ہو تو اسلامی جمہوریہ، جامۂ عمل نہیں پہنے گي۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ شیطانی طاقتوں کا ہدف، عوام کو نظام سے دور کرنا ہے، کہا: کچھ مہینوں سے امریکی اور برطانوی میڈیا اپنے آپ کو ہلاک کیے دے رہا ہے کہ پولنگ اسٹیشنوں پر ایرانی عوام کی موجودگي کو کم کر سکے۔ البتہ تجربے نے یہ بات ثابت کی ہے کہ جو کچھ دشمن نے چاہا ہے، عوام نے اس کے برخلاف کیا ہے اور ان شاء اللہ اس بار بھی ایسا ہی ہوگا۔

انہوں نے الیکشن میں شرکت کو، سیاسی ذوق سے ماورا بات بتایا اور سورۂ برائت کی ایک سو بیسویں آیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہر وہ عمل جو اسلام کے دشمنوں کو ناراض کر دے، خداوند عالم کے ہاں ایک نیک عمل ہے اور انتخابات میں شرکت بھی انھی اعمال میں سے ایک ہے کیونکہ یہ اسلامی نظام کے دشمنوں کو چراغ پا کرتی ہے۔

آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دے کر کہا کہ الیکشن، میدان میں عوام کی موجودگي کی نشانی ہے اور میدان میں عوام کی موجودگي کا مطلب یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ کو عوامی پشت پناہی حاصل ہے، یہ چیز اسلامی جمہوری نظام اور ملک کی قوت پر بے پناہ اثر ڈالتی ہے یعنی طاقت کا کوئي بھی وسیلہ، عوام کی موجودگي جتنا قوت افزا نہیں ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ جو لوگ، عوام کو انتخابات میں شرکت کی طرف سے مایوس کرنے کی کوشش کرتے ہیں، وہ اسلامی جمہوری نظام کو کمزور کرنا چاہتے ہیں تاکہ ملک کو دہشت گردوں کی معرکہ آرائی کا میدان بنا سکیں۔

انھوں نے عوامی موجودگي میں کمی کو دشمن کے دباؤ میں اضافے کا موجب بتایا اور کہا کہ دشمن کو دکھا دینا چاہیے کہ اسلامی نظام کو بھرپور عوامی پشت پناہی حاصل ہے۔

آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایران ایک مستغنی اور طاقتور ملک ہے، کہا: جس صدر کا انتخاب ہوگا، اگر وہ زیادہ ووٹوں سے منتخب ہو تو طاقتور صدر ہوگا اور بڑے بڑے کام انجام دے سکے گا۔ ہمارے ملک میں بے پناہ گنجائش ہے، ان مواقع سے استفادے کے لیے ایسے طاقتور انسانوں کی ضرورت ہے جنھیں زبردست عوامی پشت پناہی حاصل ہو۔

انہوں نے ایران میں اب تک منعقد ہوئے تمام انتخابات کے صحیح و سالم ہونے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے صحیح و سالم ہونے کی ایک دلیل، ملک میں مختلف سیاسی فکر اور ذوق رکھنے والے صدور کا بر سر اقتدار آنا ہے اور یہ چیز اس بات کا ثبوت ہے کہ ایران کے انتخابات کسی خاص سیاسی فکر کے تابع نہیں ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے عنقریب منعقد ہونے والے الیکشن کو، کمپٹیشن اور مقابلے والا الیکشن بتایا اور صدارتی الیکشن کے امیدواروں کے ٹیلی ویژن سے نشر ہونے والے مباحثوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، امیدواروں کے فکری اور زبانی ٹکراؤ کو اس کی دلیل بتایا۔

انہوں نے اسلامی انقلاب کی ابتدا سے ایران میں انتخابات اور اسلامی جمہوریہ کے ریفرنڈم کی دشمنوں کی طرف سے مخالفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، اسلامی جمہوریہ کے خلاف کام کرنے والے بعض عرب ملکوں کا نام لیے بغیر کہا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ بعض ممالک ایسے ہیں جن کا نظام اکیسویں صدی میں بھی قبائلی طرز پر چل رہا ہے اور جہاں انتخابات کی بو تک نہیں پہنچی ہے، ان ملکوں کے عوام کو پتہ ہی نہیں ہے کہ بیلٹ باکس کیا چیز ہے لیکن یہ ممالک ایران کے انتخابات کے خلاف چوبیس گھنٹے کا ٹی وی چینل شروع کرتے ہیں تاکہ یہ کہہ سکیں کہ ایران کے انتخابات، ڈیموکریٹک نہیں ہیں۔

آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے نوجوانوں کو پولنگ اسٹیشنوں پر پہنچنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ نوجوان، ملک کے مسائل میں پیش پیش رہنے والے ہیں اور الیکشن میں بھی ایسا ہی ہونا چاہیے۔ لہذا نوجوان، لوگوں کو انتخابات میں شرکت کے لیے ترغیب دلائیں۔

انہوں نے ایرانی قوم کو، ایک مضبوط اور طاقتور قوم بتایا جس نے اسلامی انقلاب اور اسلامی جمہوری نظام کی تشکیل جیسے بڑے کام انجام دیے اور مسلط کردہ جنگ میں فتح حاصل کی۔ آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کورونا وائرس کی ویکسین بنانے میں ایرانی نوجوانوں کی کامیابی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، اسے بھی ان بڑے کاموں میں سے ایک بتایا جو ایرانی قوم نے دشمن کی خواہش کے بر خلاف انجام دیے اور اغیار کے کنجوس ہاتھوں کی منتظر نہیں رہی۔ انھوں نے نیوکلیئر میڈیسنز کی تیاری کے لیے ایرانی نوجوانوں کے ذریعے یورینیم کی بیس فیصد افزودگي کی ٹیکنالوجی کے حصول کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس قوم کو مایوس نہیں کیا جا سکتا اور جو لوگ فضول تجزیے کر رہے ہیں جن کا نتیجہ، مایوسی پیدا کرنا ہے، وہ ایک غلط کام کر رہے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنی تقریر کے آخری حصے میں انتخابی عہدیداروں کو نصیحت کرتے ہوئے کچھ نکات پیش کیے جن میں سب سے پہلا نکتہ یہ ہے کہ پولنگ اسٹیشنوں تک عوام کے حفظان صحت کے اصولوں کے ساتھ پہنچنے کے لیے ضروری تدابیر اختیار کی جائيں اور عوام کی یہ موجودگي، ان کے لیے کسی بھی طرح مضر نہ ہو۔ دوسرے یہ کہ بیلٹ پیپروں کی کمی کی مشکل کو برطرف کیا جائے جس کا مشاہدہ اس سے پہلے کے انتخابات میں کیا گيا تھا اور کہیں بھی بیلٹ پیپر دیر سے نہ پہنچیں۔ تیسرے یہ کہ سنا گيا ہے کہ دیگر ممالک میں ضروری تیاریاں مطلوبہ حد کی نہیں تھیں۔ میں وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ اس معاملے سنجیدگي سے تحقیق کریں اور دوسرے ملکوں میں موجود ایرانیوں کو، جو الیکشن میں شرکت کرنا چاہتے ہیں، ووٹ ڈالنے سے محروم نہ ہونے دیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .