۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
آہ مولانا سید عمران حیدر زیدی طاب ثراہ 

حوزہ/ مرحوم نے ہمیشہ اپنی گفتگو میں احادیث معصومین علیہم السلام اور آیات قرآن مجید کی تلاوت فرماتے تھے اور اس پر اپنے مخاطب کو عمل کرنے کی ہدایت دیتےتھے۔ موصوف ایک اچھے مبلغ ہونے کے ساتھ ایک اچھے خطیب بھی تھے آپ کا بیان اصلاحی اور اخلاقی نکات پر مشتمل ہوتا تھا۔ 

از قلم: مولانا سید رضی زیدی پھندیڑوی دہلی 

حوزہ نیوز ایجنسیمولانا سید عمران حیدر زیدی 15 جون  1964 عیسوی میں سرزمین پھندیڑی سادات ضلع امروہہ صوبہ یوپی پر پیدا ہوئے۔ آپ کے والد عون محمددیندار اور  نہایت شریف النفس انسان تھے۔ 
  
آپ کا سلسلہ نسب حضرت ابوالفراح  الواسطی سے ہوتے ہوئے امام زین العابدین  علیہ السلام سے ملتا ہے۔  موصوف  نہایت منکسرالمزاج عالم باعمل حافظ احادیث اہلبیت علیہم السلام، متواضع ، متقی و پرہیزگار انسان تھے ۔ وہ انتہائی سادہ طرز زندگی رکھتے تھے انکی شخصیت میں بناوٹ اور شہرت کی خواہش بالکل نہیں تھی، ہمیشہ اپنے اخلاق اور حق گوئی سے پہچانے جاتے تھے۔ 

مولانا سید عمران حیدر زیدی طاب ثراہ نے اردو، عربی اور فارسی کی  ابتدائی تعلیم  اپنے وطن میں حاصل کی پھر اس کے بعد اپنے برادر بزرگ استاد مدرسہ سلطان المدارس لکھنؤ مولانا سید محمد اصغر زیدی  کے ہمراہ لکھنؤ کاسفر کیا اور ہندوستان کی مشہور و معروف درسگاہ مدرسہ سلطان المدارس میں داخل ہو کر بزرگ اور جید اساتذہ سے کسب فیض کیا  جن میں آیۃ اللہ سید محمد صالح صاحب ، مولانا محمد مہدی زیدپوری، آیۃ اللہ سید علی آل باقرالعلوم، آیۃ اللہ  محمد جعفر رضوی، فخرالعلماءمولانا مرزا محمد عالم ،  سراج العلماء مولانا غلام مرتضی، مولانا سعادت حسین خان، استاذ الاساتذہ مولانا بیدارحسین ، مولانا اخلاق مہدی زیدپوری، مولانا  بشارت صاحب  وغیرہ  کے اسماء  قابل ذکر ہیں۔

آپ نے لکھنؤ میں قیام کے دوران  اپنے علمی مدارج  کو  طے کرتے ہوئے بہت سی اسناد کو حاصل کیا جن میں: مدرسہ سلطان المدارس سے صدر الافاضل،لکھنؤ یونیورسٹی سے  بی  اے  اور  ایم  اے ،   دبیر ماہر،  دبیر کامل،  فاضل تفسیر  اور جامعہ اردو علیگڑھ سے معلم  کی سند یں حاصل کیں۔
        
مولانا مرحوم تعلیم سے فراغت کے بعدتبلیغ  دین اور تدریس قرآن مجید، تفسیر، احکام،   عقائد،  تاریخ  اور اخلاق  میں مشغول ہوگئے مرحوم نے پوری زندگی  ہندوستان، افریقا اور فرانس میں مذہب حقا کی تبلیغ  و اشاعت میں گزاری۔  ہندوستان کے علاوہ بیرونی ممالک میں : مڈاگاسکر، رینیون، پیرس، فرانس، مایوت فرانس، ممباسہ، کینیا وغیرہ کے اسماء قابل ذکر ہیں۔ آپ ہمیشہ اپنی مادر علمی (مدرسہ سلطان الدارس لکھنؤ)  کا خاص خیال رکھتے اور مدرسہ کی مالی مدد فرماتے رہتے تھے۔ 

آپ ہمیشہ اپنی گفتگو میں احادیث معصومین علیہم السلام اور آیات قرآن مجید کی تلاوت فرماتے تھے اور اس پر اپنے مخاطب کو عمل کرنے کی ہدایت دیتےتھے۔  موصوف ایک اچھے مبلغ ہونے کے ساتھ ایک اچھے خطیب بھی تھے آپ کا بیان اصلاحی اور اخلاقی نکات پر مشتمل ہوتا تھا۔ 

مولانا سید عمران حیدر زیدی طاب ثراہ  علم دوست انسان تھے ہمیشہ طلاب ،علماء و دانشواران  کا احترام فرماتے تھے ، موصوف اپنے خانوادہ کے ہمراہ محلہ کاظمین لکھنؤ میں سکونت پزیر ہوگئے تھے اور وہ ہی  رہ کر اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کی اور اپنے بچوں کو دولت علم سے سرفراز فرمایا موصوف کے بچوں میں سید محمد شاذان اور سید شعیب رضا نے ایم بی اے(M.B.A)اور سید ذیشان حیدر نے ایم بی بی ایس(M.B.B.S) کیا ہے نیز ایک بیٹی ہےاس  کو بھی خزانہ علم سے روشناس کرایا ہے۔ 

آپ نے جہاں فریضہ حج بیت اللہ  کو انجام دیا وہیں کئی مرتبہ ایران عراق اور شام کے مقدسات کی زیارت کیلئے بھی سفر کیا اور اپنا نام معصومین علیہم السلام کے زائرین کی فہرست میں درج کرایا۔ 

بالآخر یہ علم و عمل کا درخشاں ماہتاب  10 مئی سنہ 2021 عیسوی  بروز پیر مختصر علالت کے بعد ارامیڈیکل کالج  لکھنؤ میں  صبح کے پانچ بجے غروب ہوگیا  مولانا مرحوم کی نماز جنازہ خود ان کے بڑے بھائی مولانا سید محمد اصغر صاحب نے ادا کرائی اور  چاہنے والوں کی ہزار آہ و بکا کے ہمراہ کربلا عیش باغ لکھنؤ  میں سپرد خاک کردیا گیا۔    

پروردگار کی بارگاہ میں دعا ہے پالنے والے مولانا مرحوم کی مغفرت فرما اور ان کو شہداء و صالحین میں محشور فرما اور پسماندگان خصوصا ان کے برادر بزرگ حجۃ الاسلام والمسلمین مدرس سابق سید محمد اصغر صاحب اور مولانا مرحوم کی اہلیہ محترمہ و فرزندان کوصبرجمیل و اجرجزیل عطافرما آمین۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .