۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
آیۃ اللہ شیخ احمد کلباسی

حوزہ/ جناب عالی کی ھدیہ کی ہوئی کتاب کے اعتبار سے آپ تقریبا ۳۳ کتابوں کے مؤلف اور محقق ہیں اور ۱۹ کتابیں آپکی زیر نظر تالیف کی گئیں جبکہ ۳۵ مراجع سے امور حسبیہ، نقل روایت، اور اجتہاد کے اجازے آپکو حاصل ہیں، جنمیں آیات عظام سید علی سیستانی، خامنہ ای، مکارم شیرازی، جعفر سبحانی کے نام درخشان ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے شعبہ اردو  کے وفد اور صحافیوں نے سر زمین اصفہانی کے معروف و برجستہ عالم دین آیۃ اللہ حاج شیخ احمد کلباسی سے ملاقات کرتے ہوئے سیر حاصل گفتگو کی۔

اس کائنات میں دو ہی خانوادوں کو ذریت جناب مالک اشتر علیہ الرحمہ ہونے کی فضیلت ملی اور وہ یا خاندان کاشف الغطاء ہے یا پھر خاندان کلباسی (کرباسی)۔جناب عالی دام ظلہ جناب مالک اشتر کی نسل سے ہیں اسی لئے انھیں اشتری بھی کہا جاتا ہے، جناب مالک اشتر کی وہ اولاد جو عراقی ہیں انھیں کرباسی اور جو ایران میں قیام پذیر ہیں انھیں کلباسی سے موسوم کیا جاتا ہے، اس کائنات میں دو ہی خانوادوں کو ذریت جناب مالک اشتر علیہ الرحمہ ہونے کی فضیلت ملی اور وہ یا خاندان کاشف الغطاء ہے یا پھر خاندان کلباسی (کرباسی)۔

<a class=حوزہ نیوز ایجنسی کا آیۃ اللہ شیخ احمد کلباسی سے ماخوذ مصاحبہ" height="333" src="https://media.hawzahnews.com/d/2021/06/15/4/1162882.jpg" width="500" />

عالی جناب سے جب حوزہ نیوز ایجنسی کے صحافی نےانکے خاندان کا اجمالی جائزہ لینا چاہا تو آپ نے اپنے خاندان کے علماء کا تذکرہ کرتے ہوئے بالخصوص اپنے جدّ محمد ابراہیم کلباسی کا ذکر کیا جنکے رسالہ عملیہ پر تقریبا ۲۰ حاشیے ضبط تحریر میں لائے گئے، مزید اپ نے فرمایا کہ تقریبا ۱۰ افراد میرے خاندان کے بزرگوں میں سے صاحب رسالہ اور فتوی تھے۔

اس مصاحبہ کے کاروان کو آگے بڑھاتے ہوئے صحافی نے دوسرا سوال کیا کہ: آغا آپ اپنی شخصیت کے بارے میں بھی کچھ عرض کیجئے؟ 
جس کے جواب میں جناب عالی نے کہا: میں نے ابتدائی تعلیم اصفہان میں ہی حاصل کی پھر اعلی تعلیم کے لئے عازم قم ہوا اور وہاں سے فارغ ہونے کے بعد تقریبا ۳۰ سال سے اصفھان میں ساکن ہوں، ۲۰ سے زیادہ مراجع اعلام سے ماخوذ اجازہ نقل روایت اور اجتھاد حاصل کیا اور اور سالیان دراز لمعہ، اصول، رسائل، مکاسب، اور کفایہ کی تدریس کے بعد فی الحال درس خارج کی تدریس میں مشغول ہوں اور خدا کے فضل و احسان کے تئیں مسجد رکن الملک کے کنارے مدرسہ بہ نام مدرسہ مالک اشتر تاسیس کیا۔

<a class=حوزہ نیوز ایجنسی کا آیۃ اللہ شیخ احمد کلباسی سے ماخوذ مصاحبہ" height="375" src="https://media.hawzahnews.com/d/2021/06/15/4/1162956.jpg" width="500" />

قارئین کو بتاتا چلوں کہ موصوف نماز ظہر کی امامت کا فریضہ اصفھان میں میدان امام کے قریب واقع مسجد حکیم میں، جبکہ نماز مغربین کی امامت کا فریضہ مسجد رکن الملک میں ادا کرتے ہیں، مسجد رکن الملک کے احاطے میں خواہران کا مدرسہ بھی واقع ہے اور ایک عالی شان کتابخانہ رکن الملک بھی ہے جسکے دو حصے ہیں: ایک عمومی اور دوسرا خصوصی جو طلاب علوم دینی سے مخصوص ہے۔

صحافی کے اولاد مالک اشتر علیہ الرحمہ کے اصفہان میں ساکن ہونے کی کیفیت کے سوال کے جواب میں جناب عالی نے فرمایا: 
امیر مؤمنین علیہ السلام کے دوران خلافت میں جناب مالک اشتر علیہ الرحمہ کچھ مدت کے لئے اصفہان آئے تھے لیکن اصفہان میں سکونت افغانوں (محمود، اشرف افغان) کی اصفہان میں غارتگیری سے مربوط ہے، ہمارے خاندان کے بزرگوں کو یا مسجد رکن الملک کی مٹی نصیب ہوئی یا پھر تخت فولاد کی جو کہ وادی السلام کے بعد دوسرے درجے پر فائض ہے۔

<a class=حوزہ نیوز ایجنسی کا آیۃ اللہ شیخ احمد کلباسی سے ماخوذ مصاحبہ" height="375" src="https://media.hawzahnews.com/d/2021/06/15/4/1162958.jpg" width="500" />

لیکن جناب عالی کی ہدیہ کی ہوئی کتاب کے اعتبار سے آپ تقریبا ۳۳ کتابوں کے مؤلف اور محقق ہیں اور ۱۹ کتابیں آپکی زیر نظر تالیف کی گئیں جبکہ ۳۵ مراجع سے امور حسبیہ، نقل روایت، اور اجتہاد کے اجازے آپکو حاصل ہیں، جنمیں آیات عظام سید علی سیستانی، خامنہ ای، مکارم شیرازی، جعفر سبحانی کے نام درخشان ہیں۔

جلسے کے آخر میں صحافی کے اس سوال : آغا آپ عوام الناس کو کیا نصیحت کرنا چاہیں گے؟ 
کے جواب میں موصوف نے کہا: فرصت کو غنیمت جانتے ہوئے اس سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کیا جائے، شیعوں اور انکے مراکز میں گسترش لائی جائے اور مسلکی نوک جھونک اور جھگڑوں سے گریز کرتے ہوئے توھین و تذلیل کے بجائے منطقی اور آیات و روایات سے آراستہ و پیراستہ جواب دیا جائے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .