۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
مولانا شیخ غلام حسین نجفی الکشمیری خنداہ

حوزہ/ امام بارگاہ خنداہ کشمیر میں مولانا شیخ غلام حسین نجفی الکشمیری خنداہ کی پہلی برسی منعقد ہوئی۔

تحریر: میر مہدی میر یوسف جموں کشمیر

حوزہ نیوز ایجنسی | حجت الاسلام والمسلمین شیخ غلام حسین نجفی (طاب ثراہ) کی ولادت سن ١٩٣٨ عیسوی میں وادی کشمیر کے ضلع بڈگام کے موضع خندہ میں ہوئی۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم کشمیر میں حاصل کی اور اس کے بعد علم دین سے فیضیاب ہونے کی غرض سے اپنے وطن سے ہندوستان کی جانب ہجرت فرمائی اور وہاں کے شمالی صوبے کے مرکزی شہر لکھنؤ میں سکونت اختیار کی۔ شہرِ لکھنؤ میں مرحوم نے علم دین حاصل کرنے کے اپنے اس مقدس سفر کا آغاز مشہور تعلیمی ادارہ جامعۂ ناظمیہ سے کیا۔ انہوں نے اپنے اس سفر کے دوران کئی اہم علمی درجات کی اسناد حاصل کی جس میں دبیر ماہر، دبیر کامل، منشی کامل، فاضل ادب، فاضل تفسیر، ممتاز الافاضل وغیرہ سر فہرست ہیں۔ مرحوم نے لکھنؤ میں اپنی اقامت کے دوران اورینٹل کالج میں علم فقہ کے مختلف موضوعات پر تحقیقی کام بھی انجام دیے اور متعدد مقالہ جات تحریر فرماۓ۔

مرحوم شیخ صاحب (ر) لکھنؤ کے جامعۂ سلطان المدارس میں بھی زیر تعلیم رہے اور انہوں نے اسی مدرسے میں روحانیت کا مقدس لباس زیبِ تن کیا۔ سلطان المدارس سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد علوم آل محمد علیہم السلام کی تکمیل کی غرض سے عراق تشریف لے گئے اور وہاں شہر مقدس نجف اشرف میں سکونت پذیر ہوئے۔ مرحوم شیخ صاحب (ر) نے حوزۂ علمیہ نجف اشرف میں تقریباً ١٢ سال کی طویل مدت تک مختلف علماء و فقہاء و مجتہدین و مراجع عظام تقلید کے نزدیک زانوئے تلمذ تہہ کرتے ہوۓ خود کو اعلی علمی درجات تک پہونچایا۔ ان کے اساتذہ میں مرحوم حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید محسن الحکیم (طاب ثراہ) سر فہرست ہیں۔ ان کے علاوہ مرحوم شیخ صاحب (ر) نے دیگر کئی جید مراجع عظام کی شاگردی کا شرف بھی حاصل کیا جن میں مرحوم حضرات آیات عظام سید حسین طباطبائی بروجردی، شیخ محمد علی اراکی، سید عبداللہ موسوی شیرازی، سید عبد الکریم موسوی کشمیری اور انقلاب اسلامی ایران کے رہبرِ کبیر حضرت امام خمینی (رضوان اللہ علیہم) شامل ہیں۔ مرحوم شیخ صاحب (ر) ان بزرگ ہستیوں کے علاوہ دور حاضر کے معروف مرجع تقلید حضرت آیت اللہ العظمیٰ شیخ ناصر مکارم شیرازی (حفظہ اللہ) کے علمی فیوضات سے بھی فیضیاب ہوئے۔ ان کو مرحوم حضرات آیات عظام شیخ محمد علی اراکی، سید عبداللہ موسوی شیرازی، سید عبد الکریم کشمیری (رضوان اللہ علیہم)، شیخ ناصر مکارم شیرازی (حفظہ اللہ) اور دیگر مراجع تقلید کی جانب سے اجازۂ نقل حدیث اور موجودہ کئی مراجع تقلید کی نمایندگی میں شرعی وجوہات کے اخذ و تقسیم کا اجازہ بھی حاصل تھا۔

نجف سے کشمیر واپس آنے کے بعد وہ وادی میں تبلیغی خدمات انجام دینے میں مصروف ہوئے اور اس دوران نہضت انقلاب اسلامی کشمیر نامی تنظیم کے جرنل سکریٹری کے طور پر بھی اپنے فرائض بنحو احسن انجام دیتے رہے اور اپنی زندگی کے آخری لمحات تک اہلبیت (ع) فاؤنڈیشن جموں کشمیر کے سربراہ کے منصب پر فائز رہے۔

سرانجام مرحوم شیخ صاحب (ر) نے ایک طویل مدت تک دین اسلام کی خدمت کرنے کے بعد ٨ رمضان المبارک ١۴۴۳ ھ. کی سحر کے مبارک وقت میں اپنی پاکیزہ اور بابرکت حیات مادی کو خیرباد کہا اور داعی اجل کو لبیک کہتے ہوۓ اس دار فانی سے عالم جاودانی کی سمت رحلت فرما گئے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .