۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
امام صادق

حوزہ/ ابوعبداللہ، جعفر بن محمد بن علی بن الحسن بن علی بن ابی طالب علیہم السلام معروف بہ صادق آل محمد(ص) شیعوں کے چھٹے امام ہیں، جو کہ اپنے والد حضرت امام محمد باقر(ع) کی شہادت کے بعد 7 ذی الحجہ سن 114 ھ ق کو آنحضرت کی وصیت کے مطابق امامت کے منصب پرفائز ہوئے ، آپ کا دور امامت چونتیس برسوں پر محیط ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسیحضرت امام جعفرصادق (ع) کی ولادت با سعادت بروز منگل 17 ربیع الاول سن 80 ھ ق کو مدینہ منورہ ہوئی ۔
امام جعفر صادق علیہ السلام کی کنیت ابو عبداللہ، ابو اسماعیل، ابو موسیٰ اور القاب صادق، فاضل، طاہر، اور منجی زیادہ مشہور ہیں۔
آپ کے ٧ بیٹے، اسماعیل، عبداﷲ، موسیٰ( بن کاظم (ع)) اسحاق، محمد(الدیباج) ، عباس اور علی ، اور تین بیٹیاں ام فروہ، اسماء و فاطمہ تھیں۔
جب آپ منصب امامت پر فائز ہوئے تو امویوں اور عباسیوں کے درمیان اقتدارکی رسہ کشی جاری تھی جس کی بناپر اموی حکمرانوں کی توجہ خاندان رسالت سے کسی حد تک ہٹ گئی اورخاندان رسالت کے افراد نے امویوں کے ظلم و ستم سے کسی حد تک سکون کا سانس لیا ۔
اسی دورمیں امام جعفرصادق علیہ السلام نے اسلامی تعلیمات کی ترویج کے لئے بے پناہ کوششیں انجام دیں اور مدینے میں مسجد نبوی اور کوفہ شہر میں مسجد کوفہ کو یونیورسٹی میں تبدیل کردیا جہاں انہوں نے ہزاروں شاگردوں کی تربیت کی اورایک عظیم علمی و فکری تحریک کی بنیاد ڈالی اس تحریک کو خوب پھلنے پھولنے کے مواقع ملے ۔
امام جعفرصادق علیہ السلام کا ‌زمانہ علوم و فنون کی توسیع اوردوسری ملتوں کےعقائد و نظریات اورتہذیب وثقافت کے ساتھ اسلامی افکار و نظریات اورتہذیب و ثقافت کے تقابل اور علمی بحث و مناظرے کے اعتبار سے خاص اہمیت کا حامل ہے ۔
امام جعفرصادق علیہ السلام کا زمانہ تاریخ اسلام کا حساس ترین دور کہا جاسکتاہے ۔ اس زمانے میں ایک طرف تو امویوں اور عباسیوں کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی جاری تھی اور دوسری علویوں کی بھی مسلح تحریکیں جاری تھیں ۔ آپ نے ہمیشہ عوام کو حکمرانوں کی بدعنوانیوں اور غلط حرکتوں نیز غیراخلاقی و اسلامی سرگرمیوں سے آگاہ کیا ۔
آپ کے ممتازشاگردوں میں ہشام بن حکم، محمد بن مسلم ، ابان بن تفلب، ہشام بن سالم ، مفصل بن عمر اور جابربن حیان کا نام خاص طور سے لیاجا سکتاہے ۔
ان میں سے ہر ایک نے بڑا نام پیداکیا مثال کے طور پر ہشام بن حکم نے اکتیس کتابیں اور جابربن حیان نے دو سو ‌سے زائد کتابیں مختلف علوم و فنون میں تحریر کی ہیں ۔ جابربن حیان کو علم کیمیا میں بڑی شہرت حاصل ہوئی اور وہ بابائے علم کیمیا کے نام سے مشہور ہیں ۔
اہل سنت کے درمیان مشہورچاروں مکاتب فکرکے امام بلاواسطہ یا بالواسطہ امام جعفر صادق علیہ السلام کےشاگردوں میں شمار ہوتے ہیں خاص طور پر امام ابوحنیفہ نے تقریبا" دوسال تک براہ راست آپ سے کسب فیض کیا ۔
حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام کی ‌زندگی کو تین ادوار میں تقسیم کیا جاسکتاہے ۔
پہلا دور وہ ہے جو آپ نے اپنے دادا امام زین العابدین علیہ السلام اوروالد امام محمد باقرعلیہ السلام کے زیرسایہ گزارا یہ دور سن تراسی ہجری سے لے کرایک سو چودہ ہجری قمری تک پھیلا ہوا ہے ۔
دوسرا دور ایک سو چودہ ہجری سے ایک سو چالیس ہجری قمری پر محیط ہے اس دور میں امام جعفر صادق علیہ السلام کو اسلامی علوم و معارف پھیلانے کا بھرپور موقع ملا جس سے آپ نے بھرپور فا‏ئدہ اٹھایا ۔ اس دور میں آپ نے چارہزار سے زائد شاگردوں کی تربیت کی اور مکتب شیعہ کو عروج پر پہنچایا ۔
تیسرا دورامام کی آخری آٹھ سال کی زندگی پرمشتمل ہے، اس دورمیں آپ پرعباسی خلیفہ منصوردوانیقی کی حکومت کا سخت دباؤ تھا اور آپ کی ہر قسم کی نقل و حرکت پر مستقل نظر رکھی جاتی تھی ۔
عباسیوں نے چونکہ خاندان پیغمبر کی حمایت و طرفداری کے نعرے کی آڑ میں اقتدار حاصل کیا تھا شروع شروع میں عباسیوں نے امام پر دباؤ نہیں ڈالا اور انہیں تنگ نہیں کیا لیکن عباسیوں نے آہستہ آہستہ اپنے قدم جمانے اور اقتدار مضبوط کرنے کے بعد امویوں کی روش اپنالی اور ائمہ معصومین علیہم السلام اور ان کے محبین کو تنگ کرنے اور ان پر ظلم و ستم کرنے کا سلسلہ شروع کردیا اور اس میں وہ امویوں کو بھی پیچھے چھوڑ گئے۔
امام صادق(ع) کے دورِ امامت میں بنی امیہ کے سلاطین میں ہشام بن عبدالملک، ولید بن یزید بن عبد الملک، یزید بن ولید، مروان حمار اور خاندان بنی عباس کے دو افراد ابو العباس السفاح اور منصور دوانیقی تھے۔
ان میں عبدالملک کے بیس سال کا عہد اور منصور دوانیقی کے دس سال شامل ہیں۔
منصوردوانیقی ایک خود سر اور ظالم حکمران تھا۔
منصور نے امام کو قتل کرنے کی کئی مرتبہ کوشش کی۔ بالآخر اس کے حکم پر حاکم بن سلیمان نے آپ کو زہر دے دیا ۔ بعض مورخین کے نزدیک ١٥ رجب ١٤٨ھ کو آپ کی شہادت واقع ہوئی، لیکن مشہور مورخین کے مطابق تاریخ شہادت ۲۵ شوال ١٤٨ھ ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .