تحریر: مولانا سید علی ہاشم عابدی
حوزہ نیوز ایجنسی। مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمی سید شہاب الدین مرعشی نجفی رحمۃ اللہ علیہ نے بارہا اپنے شاگردوں سے بیان فرمایا کہ وہ نجف اشرف سے قم مقدس کیسے تشریف لائے۔
آپ فرماتے تھے کہ میرے والد آقا سید محمود مرعشی نجفی رحمۃ اللہ علیہ نے چالیس شب حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کے روضۂ مبارک میں بسر کئے تا کہ مولا ؑ کی زیارت ہو سکے۔ ایک شب حالت مکاشفہ میں امیرالمومنین علیہ السلام کی زیارت ہوئی، مولا نے پوچھا سید محمود کیا چاہتے ہو؟ تو انہوں نے عرض کیا: حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی قبر مبارک کہاں ہے تا کہ میں انکی زیارت کر سکوں۔ امیرالمومنین علیہ السلام نے فرمایا: چونکہ یہ ُان کی وصیت ہے اور یہ ایک راز ہے کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی قبر پوشیدہ رہے لہذا میں کسی کو نہیں بتا سکتا۔ میرے والد نے عرض کیا کہ پھر ہم کیسے انکی زیارت کریں تو مولا نے فرمایا: اللہ تبارک و تعالی نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا جلال و جبروت حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کو عطا کیا ہے لہذا (قم مقدس میں) انکی زیارت کرو۔اس حکم کے بعد آپ قم تشریف لے آئے۔
(واضح رہے کہ صدیقۂ طاہرہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی قبر مبارک اسرار الہیہ میں ہے۔ بیت الشرف، روضۃ الجنۃ یا جنت البقیع کی روایات ملتی ہیں لیکن یقینی طور پر جگہ معین نہیں کی جاسکتی۔ اسی لئے جہاں جنت البقیع میں آپ کی زیارت پڑھنے کا حکم ہے وہیں روضۂ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ میں بھی ہے۔)
اس واقعہ سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کریمۂ اہلبیتؑ حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کا مرتبہ کتنا عظیم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو صدیقۂ طاہرہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے کمالات و فضائل کا مظہر قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ ائمۂ معصومین علیہم السلام نے بھی مختلف مقامات پر آپ کی عظمت اور فضیلت کو بیان کیا ہے۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: اللہ کا حرم ، مکہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا حرم مدینہ ہے، امیرالمومنین علیہ السلام کا حرم کوفہ ہے اور ہم اہلبیتؑ کا حرم، قم ہے۔ جنت کے آٹھ دروازوں میں سے تین دروازے قم کی جانب کھلتے ہیں۔ میری اولاد میں سے ایک خاتون قم میں شہید ہوں گی جنکا نام فاطمہ بنت موسیٰؑ ہو گا اور انکی شفاعت سے ہمارے تمام شیعہ جنت میں داخل ہوں گے۔ (بحارالانوار ، جلد ۶۰، صفحہ ۲۲۸)
امام جعفر صادق علیہ السلام نے دوسرے مقام پر فرمایا: جس نے حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی معرفت کے ساتھ زیارت کی اس کے لئےجنت ہے۔ (بحار ج/۴۸،ص/۳۰۷ )
سعد بن سعد نے جب امام علی رضا علیہ السلام سے سوال کیا کہ جس نے آپ کی خواہر گرامی حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی زیارت کی اسکو کیا صلہ ملے گا ؟ تو امامؑ نے فرمایا: اس کا صلہ جنت ہے۔ (کامل الزیارات، ص/۳۲۴)
واضح رہے کہ بی بی سلام اللہ علیہا کو ’’معصومہ ‘‘ لقب بھی خود امام علی رضا علیہ السلام نے عطا کیا۔ فرمایا: ’’من زار المعصومۃ بقم کمن زارنی‘‘ جس نے قم میں معصومہؑ کی زیارت کی گویا اس نے میری زیارت کی۔ ( ناسخ التواریخ ، ج/۳ ، ص/۶۸)
جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی زیارت حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی زیارت کے مساوی ہے، آپ کی زیارت سے زائر کو وہی ثواب اور فائدہ حاصل ہوگا جو امام ؑ کی زیارت سے ملتاہے۔ جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے سلسلہ میں فرمایا: عنقریب میرا پارۂ جگر خراسان میں دفن ہو گا، جو بھی پریشان حال اسکی زیارت کرے گا، اللہ اس کی پریشانی دور کرے گا اور جو گنہگار زیارت کرے گا، اللہ اس کے گناہ معاف کر دے گا۔ (عیون اخبار الرضا، ج:2، ص:257)
یعنی جو بھی پریشان حال یا گنہگار آپ کی خواہر گرامی حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کی زیارت کرے گا اللہ اس کے مشکلات برطرف کرے گا اور گناہوں کو بھی معاف کردے گا۔
امام عالی مقام کی حدیث کی روشنی میں جہاں حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے زائر پر اللہ کا یہ خاص لطف وکرم ہو گا کہ اسکی پریشانیاں ختم ہوجائیں گی اور گناہ معاف ہو جائیں گے، وہیں امام علی رضا علیہ السلام کی بھی عنایات زائر کے شامل حال ہوں گی ،جیسا کہ امامؑ نے خود اپنے زائروں سے یہ وعدہ کیا ہے کہ میں تین مقامات پر تمہاری مدد کروں گا:
۱۔ نامۂ اعمال کے وقت ۲۔ پل صراط پر ۳۔ میزان پر
اسی طرح آپ کی یہ خاص عنایات حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے زائروں کا بھی مقدر بنے گی۔
مذکورہ احادیث کی روشنی میں جہاں ائمہ معصومین علیہم السلام کی عنایات زائروں اور شیعوں کو نصیب ہوں گی وہیں خود کریمۂ اہلبیتؑ حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کا کرم بھی آپ کے شیعوں کے شامل حال ہو گا اور اُن کرم میں سب سے اہم کرم شفاعت ہے۔جیسا کہ امام علی رضا علیہ السلام کے تعلیم کردہ زیارت نامہ کے مطابق زائر، بی بی سلام اللہ علیہا کی خدمت میں عرض کرتا ہے:
’’یا فاطمۃ اشفعی لی فی الجنۃ فان لک عنداللہ شانا من الشان‘‘ اے فاطمہؑ! آپ میری جنت کے لئے شفاعت فرما دیں کیوں کہ اللہ کے نزدیک آپ کی عظیم شان ہے۔
بے شک کریمۂ اہلبیتؑ کی شفاعت پر ہی خوشگوار اخروی زندگی کا دارو مدار ہے جس طرح آپ کی کرامت پر خوشگوار دنیوی زندگی موقوف ہے۔ تمام شیعہ آپ کی شفاعت ہی سے جنت میں جائیں گے۔ آیۃ اللہ سید محمد وحیدی برقعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے خواب میں حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کی زیارت کی اور آپ سے سوال کیا کہ کیا اہل قم آپ کی شفاعت سے جنت میں جائیں گے ؟ تو آپ نے فرمایا: اہل قم کی شفاعت کے لئے میرزائے قمی ؒ کافی ہیں۔ میں تمام شیعوں کی شفاعت کروں گی۔
خدایا! کریمۂ اہلبیت ؑ کی معرفت اور کرم عنایت فرما اور انکی شفاعت ہمارا مقدر قرار دے۔ آمین