حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مولانا سید غافر رضوی چھولسی مدیر ساغر علم دہلی نے ولادت با سعادت حضرت معصومہ قم کی مناسبت سے کہا کہ جس طرح معصوم اماموں میں امام حسن علیہ السلام کو کریمِ اہلبیت کے لقب سے یاد کیا جاتاہے اسی طرح معصومۂ قم کو کریمۂ اہلبیت کہا جاتا ہے۔ آپ کا نام نامی اسم گرامی "فاطمہ"، لقب" معصومہ" اور خطاب "کریمۂ اہلبیت" ہے۔
معصومۂ قم کی ولادت باسعادت پہلی ذیقعدہ سنہ ۱۷۳ ہجری مدینۂ منورہ میں ہوئی۔ آپ کے والد محترم ساتویں امام حضرت موسیٰ کاظم علیہ السلام ہیں، والدہ کا نام جناب نجمہ خاتون ہے اور آپ امام رضا علیہ السلام کی حقیقی بہن ہیں۔
آپ کو معصومہ کا لقب بھی امام رضا علیہ السلام نے ہی دیا ہے،مولا فرماتے ہیں: "مَنْ زَارَ الْمَعْصُوْمَۃَ بِقُمْ کَمَا زَارَنِیْ"، جس نے قم میں معصومہ کی زیارت کی گویا اس نے میری زیارت کی۔
معصومہ کا لقب ہر کسی کو نہیں ملتا، معصوم کی زبان سے معصومہ کہا جانے کا مطلب یہ ہے کہ معصومۂ قم میں کچھ ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں جو جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہامیں پائی جاتی ہیں۔
جس طرح پیغمبر رحمت صلی اللہ علیہ و آلہ جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شان میں "فداھا ابوھا" فرمایا کرتے تھے اسی طرح امام کاظم علیہ السلام نے بھی متعدد مرتبہ معصومۂ قم کی فضیلت میں "فداھا ابوھا" (یعنی اسکا باپ اس پر فدا ہو)، فرمایا ہے۔
کچھ اور آگے بڑھتے ہیں تو روایات بتاتی ہیں کہ معصومۂ قم کی زیارت جنت کی ضمانت ہے:
امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں: "مَنْ زَارَھَا بِقُمْ عَارِفاً بِحَقِّھَا فَلَہُ الْجَنَّۃَ" یعنی جو قم میں جناب معصومہ کی معرفت کے ساتھ زیارت کرے اس پر جنت واجب ہے۔
امام محمد تقی علیہ السلام فرماتے ہیں: "مَنْ زَارَ عَمَّتِیْ بِقُمْ فَلَہُ الْجَنَّۃَ" یعنی جس نے قم میں میری پھوپھی کی زیارت کی اس پر جنت واجب ہے۔
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: "سَتُدْفَنُ فِیْھَا اِمْرَأۃٌ مِنْ اَوْلَادِیْ تُسَمّیٰ فَاطِمَۃ، فَمَنْ زَارَھَا فَلَہُ الْجَنَّۃَ" یعنی عنقریب سرزمین قم پر میری اولاد میں سے ایک خاتون دفن ہوگی جس کا نام فاطمہ ہوگا جو بھی اس کی زیارت کرے گا اس پر جنت واجب ہے۔
بات یہیں پر تمام نہیں ہوتی بلکہ عظیم مرجعِ جہانِ تشیع آیۃ اللہ سید شہاب الدین مرعشی نجفی فرماتے ہیں کہ میرے والد محترم آیۃ اللہ سید محمود مرعشی نجفی جو کہ نجف میں قیام پذیر تھے انہوں نے چالیس روز کا عمل کیا تاکہ جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی قبر معلوم کرسکیں، جب چالیس دن پورے ہوگئے تو انہیں بشارت ہوئی کہ کریمۂ اہلبیت کی زیارت کرو، میرے والد سمجھے کہ کریمۂ اہلبیت جناب فاطمہ زہرا ؑکو کہا جارہا ہے لہٰذا انہوں نے کہا: جی ہاں! میں نے یہ عمل اسی لئے تو کیا ہے کہ جناب فاطمہ کی قبر معلوم کرسکوں، ان کی زیارت کرسکوں! معصوم نے فرمایا: نہیں... ہماری جدّۂ ماجدہ جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی قبر مصلحت خدا کے تحت مخفی رکھی گئی ہے، اگر تم ہماری دادی جناب فاطمہ کی زیارت کرنا چاہتے ہو تو قم میں مدفون معصومۂ قم کی زیارت کرو، تمہیں ان کی زیارت میں وہی ثواب حاصل ہوگا جو جناب فاطمہ کی زیارت کا ثواب ہے کیونکہ جو مقام و مرتبہ خدا کے نزدیک جناب فاطمہ زہراؑ کا ہے وہی مرتبہ جناب معصومۂ قم کا ہے۔
جیسے ہی آیۃ اللہ محمود مرعشی بیدار ہوئے فوراً اپنے اہل و عیال کو تیار کیا اور قم پہنچ کر جناب معصومہ کی زیارت بجا لائے یہاں تک کہ آپ کے فرزندارجمند آیۃ اللہ سیدشہاب الدین مرعشی نجفی جناب معصومہ کے جوار میں ہی بس گئے۔
یہ ہے فضائل معصومۂ قم کی ایک ہلکی سی جھلک، اگر تفصیل درکار ہو تو شہزادی قم کے فضائل کے متعلق تفصیلی کتابوں کی جانب رجوع کیا جائے اس باب میں کتابیں بھری پڑی ہیں۔
ہمیں یہی دعا کرنا چاہیئے "یَا فَاطِمَۃ اِشْفَعِیْ لَنَا فِیْ الْجَنَّۃِ" اے معصومۂ قم! جنت میں جانے کے لئے ہماری شفاعت کیجئے گا۔
"وَالسَّلَامُ عَلیٰ مَنِ اتَّبَعَ الْھُدَیٰ"