حوزہ نیوز ایجنسی | حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کی قم تشریف آوری نے اس شہر کو علم و دین کا عظیم مرکز بنا دیا، جہاں بے شمار علما اور محدثین آسودۂ خاک ہیں۔ آپ کی زیارت اور توسل انسان کی روحانی بلندی اور کامیابی میں غیر معمولی اثر رکھتا ہے۔
حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی وفات کی مناسبت سے حجت الاسلام والمسلمین احمد عابدی نے اس عظیم سیدہ کے مقام و منزلت اور ان کے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ قم کی علمی و معنوی عظمت کا سرچشمہ دراصل آپ کا بابرکت وجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملاصدرا جب بھی زیارت کے لیے آتے تو موجودہ گلزار شہدا کے مقام پر اپنے جوتے اتار دیتے اور پابرہنہ حرم کی طرف بڑھتے۔ اسی طرح مرحوم بحرالعلوم نے بھی قم پہنچنے پر چہار راہ بازار کے قریب اپنے جوتے اتارے اور کہا: "یہاں بزرگان دین مدفون ہیں۔"
استاد عابدی نے وضاحت کی کہ قم میں حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے جوار میں ہزاروں محدث آرام فرما ہیں، جنہوں نے ہزاروں احادیث روایت کیں۔ انہی میں علی بن ابراہیم قمی جیسے جلیل القدر علما شامل ہیں جن کے بارے میں صاحب جواہر نے فرمایا تھا: "اگر میرے پاس وسائل ہوتے تو ان کی قبر پر سونے کا گنبد تعمیر کرتا۔"
انہوں نے مزید کہا کہ ضریح مطہر کے اندر بھی ائمہ معصومین علیہم السلام کی کئی بیٹیاں مدفون ہیں، جن میں امام موسیٰ کاظم علیہ السلام، امام جواد علیہ السلام، امام ہادی علیہ السلام اور امام حسن عسکری علیہ السلام کی بیٹیاں شامل ہیں۔
امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا: "جو کچھ میرے پاس ہے وہ نماز شب اور زیارت حضرت معصومہ کی برکت سے ہے۔" یہ قول آپ کی زیارت کی روحانی تاثیر کو آشکار کرتا ہے۔
علمائے کرام کا بھی معمول رہا ہے کہ دن میں کئی مرتبہ بارگاہ حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی زیارت کو شرف حاصل کرتے تھے۔ اسی لیے مؤمنین کو بھی تاکید کی گئی ہے کہ زیارت اور توسل کو معمول بنائیں تاکہ ان کی زندگی میں الٰہی توفیقات اور کامیابیاں نصیب ہوں۔









آپ کا تبصرہ