۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
خواہر معصومہ جعفری

حوزہ/ جب ہم حضرت معصومہ (س) کے حرم میں داخل ہوتے ہیں تو آپ (س) کی عظمت کا ہمیں احساس ہوتا ہے کہ اتنے روضے ایران میں ہیں مگر آپ کی عظمت سب سے جدا ہے۔ آپ کے دائیں بائیں بلکہ ہر طرف بزرگ علما و فقہا دفن ہیں، یہ وہ روضہ ہے جہاں فقہا سے ملاقات کے لیے دنیا کے بڑے بڑے لوگ آتے ہیں وہ سب آپ کے سامنے سر تسلیم خم ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کی ولادت اور یوم دختر کی مناسبت سے مذہبی اسکالر اور جامعۃ الزہرا سکردو کی پرنسپل محترمہ خانم معصومہ جعفری نے حوزہ نیوز سے گفتگو کی ہے جسے خلاصۃً قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے:

حوزہ نیوز: سب سے پہلے آپ کا بہت شکریہ کہ حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا جیسی عظیم الشان ہستی کی ولادت کے موقع پر آپ نے ہمیں گفتگو کا موقع دیا۔ تو حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی ولادت کی مناسبت سے آپ کیا کہنا چاہیں گی؟

معصومہ جعفری: باب الحوائج کی بیٹی، مریم آل رسول، حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا جو مکتب اہل بیت علیہم السلام کے پیروکاروں کے لئے روحانی ماں ہیں۔ جو ہمیں ہم سے زیادہ پہچانتی اور جانتی ہیں اور ہمارے لئے دعا کرتی ہیں۔ اس مناسبت سے امام زمانہ اور ان تمام ماؤں، بہنوں خصوصاً بیٹیوں کو جو حسینی جذبہ ولایت، جوش عشق اہل بیت علیہم السلام سے سرشار ہیں، سب کی خدمت میں تبریک عرض کرتے ہیں۔ جو گلستان نبوت و امامت کے ایک معطر پھول کی طرح آج زمین پر کھلنے جا رہا ہے۔ اس نے وہ وسیع اثر ہمارے لئے چھوڑا ہے کہ ہم قیامت تک نغمہ باب الحوائج کو پڑھیں پھر بھی کم ہے۔ ہم اس کا حق ادا نہیں کر سکتے جو امام کی بیٹی، امام کی بہن اور امام کی پھوپھی ہیں۔ آپ کے لئے یہی فضیلت بس ہے کہ چار امام آپ سلام اللہ علیہا کے فضائل و مناقب بیان کر رہے ہیں اور معرفت کے ساتھ آپ کی زیارت کرنے پر جنت واجب قرار دی گئی ہے۔

حوزہ نیوز: قم کو حرم آل محمد کیوں کہا گیا؟

معصومہ جعفری: آیت اللہ مستنبط صاحب کشف اللیالی فرماتے ہیں کہ امام صادق علیہ السلام سے ملنے ایران سے ایک وفد جاتا ہے جن میں علما، فضلا وغیرہ شامل تھے۔ امام علیہ السلام ان کے احترام میں کھڑے ہوتے ہیں۔ جب وہ کہتے ہیں کہ ہم ری سےآئے ہیں تو امام علیہ السلام فرماتے ہیں: ان للہ حرما وھو المکۃ وان لرسول اللہ حرما وھو المدینۃ وان لامیر المومنین حرما وھو الکوفۃ وان لنا حرما وھو بلدۃ قم۔ جس سر زمین سے تم آئے وہ مقدس ہے۔ کیوں قم کو مقام حاصل ہے ۔اس لئے کہ یہاں زیارت کا ثواب تمام ائمہ علیہم السلام کی زیارت کا ثواب رکھتا ہے ۔ اسی طرح یہاں پر زیارت جامعہ اور نماز جعر طیار پڑھنے کی تاکید بھی کی گئی ہے اور تیسرا اہم عمل حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی زیارت ہے۔ جو معصوم علیہ السلام سے ماثور ہے۔ اس زیارت میں سلام کو حضرت آدم سے شروع کر کے پھر پیغمبر ص کے بعد تمام ائمہ علیہم السلام کو شامل ہے۔ چوتھی وجہ اس حرم کو تمام ائمہ اہل بیت علیہم السلام کا حرم کہا گیا ہے۔ آیت اللہ مرعشی نے مسجد سہلہ میں چلہ کاٹا کہ حضرت فاطمہ زہرا علیہا السلام کی زیارت نصیب ہو تو ان کو اشارہ ملا: علیک بقم یعنی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی زیارت کرنا چاہو تو حضرت معصومہ کی زیارت کرو۔

حوزہ نیوز: حضرت معصومہ کو شبیہ فاطمہ کہنے کی وجہ کیا ہے؟

معصومہ جعفری: جس طرح پیغمبر نے سیدہ زہرا کو فداہا ابوہا کہا۔ یہی جملہ امام کاظم سے حضرت معصومہ کے بارے میں نقل ہواہے۔ جس طرح حضرت فاطمہ خواتین کے سوالات کے جواب دیتی تھی،اس طرح حضرت معصومہ سولات جواب دیتی تھی جیسا کہ واقعہ مشہور ہے کہ ایک قافلہ امام کی دیدار کے لیے آیا توامام گھر پر نہیں تھے ۔ دروازہ پر ایک بچی آئی اور پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہم کچھ سوالات لے کر آئے ہیں تو حضرت معصومہ نے تفصیلی جواب دیا۔واپسی پر امام سے ملاقات ہوئی اور واقعہ بیان کیا تو امام موسی کاظم علیہ السلام نے ان کی تائید فرمائی۔ اور کہا قول معصومہ ،قول امام ہے۔تیسری وجہ ایران میں کافی تعداد میں امام زادگان ہیں مگر جو مقام حضرت معصومہ کوحاصل ہے وہ کسی اور کو حاصل نہیں۔ امام رضا علیہ السلام زیارت نامہ میں فرماتے ہیں: وان لا یسلبنا معرفتکم۔ یعنی حضرت معصومہ علیہا السلام کی معرفت اور حقیقت تک پہنچنا خدا کی مدد کا محتاج ہے۔ جس طرح کہا گیا ہے کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا مثل شب قدر ہیں، اسی طرح امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں جب تک خدا کی توفیق نہ ہو معصومہ کے مقام کو درک کرنا ممکن نہیں۔ اسی طرح چوتھی وجہ حضرت زہرا کی مانند معصومہ سلام اللہ علیہما بھی شفیعہ اور محدثہ ہیں۔

حوزہ نیوز: حریم ملکوتی حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کو عش آل محمد کیوں کہا جاتا ہے اور اس کا مطلب؟

معصومہ جعفری: روایت میں ہے کہ "قم عش آل محمد وماوی شیعتہم عوالم العلوم و المعارف" عش سے مراد ماوی و ملجا ہے۔ جو پناگاہ کے معنی میں ہے۔ جیسے عش الطائر پروندوں کا گھونسلہ کہ جہاں وہ پناہ لیتے ہیں۔ اسی طرح حرم حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا بھی ایک پناگاہ ہے۔ جیسے ان کی جدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا پناہ گاہ ہیں۔ روایت میں یہ بھی آیا ہے کہ تمام چاہنے والوں کے لئے ماویٰ ہے۔ حدیث میں ہے کہ شب معراج کو پیغمبر کو بقعہ مبارکہ قم ایک نور کی شکل میں دکھایا گیا اور جبرئیل نے کہا: ھذہ صورۃ مدینۃ یقال لہا قم ۔ یہ ایسے شہر کی تصویر ہے جسے قم کہاجاتا ہے۔ امام علی علیہ السلام نے قم کو "تلک التی تسمی زہرا" کا نام دیا ہے کیونکہ زہرا کی زہرائی اور نور علم فقہا و مجتہدین کے ذریعے دنیا تک پھیلے گا۔ اسی لیے قم کو عش آل محمد کہا جاتا ہے۔

حوزہ نیوز: حضرت کے نام اور القاب کی بنیادی وجہ ہے؟

معصومہ جعفری: آپ کے نام اور القاب آپ کے اندر اوصاف و کمالات کو پیش نظر رکھ کر ائمہ نے نوازا ہے۔ آپ کانام فاطمہ کبریٰ ہے ۔ جب آپ کی ولادت ہوئی تو امام کاظم نے یہ نام رکھا، اور لقب زہرا ہے۔ چونکہ آپ نورانی تھی۔ اس کے علاوہ محدثہ، معصومہ، شفیعہ، طاہرہ، برہ، حمیدہ، عقیلہ، تقیہ، مرظیہ، کوثر رضا، عالمہ، رشیدہ، اخت الرضا آپ کے القابات میں سے ہیں۔

حوزہ نیوز: علماء و فقہا کی نظر میں حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے مقام و منزلت پر روشنی ڈالیں۔

معصومہ جعفری: حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا فقہا اور علما کی نظر میں" اس پر مکمل کتاب لکھی جا سکتی ہے۔ مگر مختصرا یہ کہ آپ کا حرم فی بیوت اذن اللہ کا واضح مصداق ہے اور علوم نورانی اہل بیت علیہم السلام اور اسمائے حسنی کا نور یہاں سے بلند ہوتا ہے۔ حرم معصومہ سلام اللہ علیہا کوثر لایتناہی، علم و فضل و معرفت کا سرچشمہ ہے۔ تمام مجتہدین نے ان سے اظہار عقیدت کیا ہے۔ جیسے کہ آیت اللہ مرعشی کو خواب میں حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی زیارت کی جانب رہنمائی کی گئی۔ دوسری شخصیت زعیم حوزہ علمیہ حضرت آیت اللہ حائری ہیں جنہوں نے کئی دن آپ سے متوسل ہو کر حوزہ علمیہ کی بنیاد رکھی، آپ فرماتے تھے: جو حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی زیارت نہ کرے یا ان کی ولایت کو قبول نہ کرے میں ان سے گفتگو کو اپنی تذلیل سمجھتا ہوں۔

اسی طرح ایک اہم شخصیت مفسر قرآن علامہ طباطبائی ہیں۔ آپ اس قدر حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا سے اظہار عقیدت کرتے کہ رمضان میں تھکاوٹ کے باوجود افطار سے پہلے حرم تشریف لاتے ۔ حرم معصومہ سلام اللہ علیہا کا بوسہ لے کر پھر افطار کرتے تھے اور فرماتے کہ اگر کسی کو اس الطاف الہی کا علم ہوتا تو کبھی بھی یہ عمل ترک نہ کرتا۔

اسی طرح آیت اللہ خوانساری اپنی زندگی میں کہا کرتے: میں نے چالیس بار قرآن کریم کو حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے نام سے ختم کیا ہے۔ اس کے بدلے حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے جوار میں ایک قبر چاہتا ہوں کیونکہ آپ کو مقام شفاعت حاصل ہے۔ چونکہ وہ جنت میں شفیعہ ہیں۔

ایک اور ہستی آیت اللہ بروجردی ہیں، آپ کو حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا سے خاص عقیدت و ارادت تھی۔ جب آپ بروجرد میں تھے تو ایک بیماری میں مبتلا ہوئے اور نذر کی کہ اگر شفا مل جائے تو جوار حضڑت معصومہ سلام اللہ علیہا میں مقیم ہوں گا۔ جب آپ کو شفا ملی تو آپ نے یہاں رہائش اختیار کی، علما و مجتہدین کی تربیت کی، مسجد اعظم اور کتابخانہ و مدرسہ آپ کی ہی یادگار ہے۔

آیت اللہ بروجری نے وصیت کی کہ حرم معصومہ سلام اللہ علیہا کے راہرو میں میری قبر ہو تاکہ میری قبر سے گزر کر زائرین حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی زیارت کو جائیں۔

حوزہ نیوز: حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی سیرت کی روشنی میں ہماری خواتین کو آپ کیا پیغام دینا چاہیں گی؟

معصومہ جعفری: اس کے حوالے سے اتنا کہوں گی کہ آج بھی بی بی سلام اللہ علیہا کی ولادت کے موقع پر ایران کے مختلف شہروں سے سکول، کالجز اور یونیورسٹیز کی طالبات کو حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا سے عہد باندھنے کے لئے حرم میں لایا جاتا ہے۔ پچھلے سالوں میں ایک کالج کی بچیاں حرم آئیں تو ایک بچی نے ان الفاظ میں اپنے تاثرات کا اظہار کیا کہ: اے حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا جب میں آپ کے حرم میں داخل ہوئی تو آپ کی عظمت دیکھی، اتنے روضے ایران میں ہیں مگر آپ کی عظمت سے بڑھ کر کسی کو نہیں دیکھا کہ آپ کے دائیں بائیں، صحن میں بلکہ ہر طرف بڑے علما و فقہا دفن ہیں، یہ وہ روضہ ہے جہاں فقہا سے ملاقات کے لیے دنیا کے بڑے بڑے لوگ آتے ہیں وہ سب آپ کے سامنے سر تسلیم خم ہیں۔

مجھے یہ احساس ہوا کہ کمال حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا یہ ہے کہ جہاں صنفی و جنسیتی تبعیض کے خلاف دیکھنے کو ملا کہ ایک بیٹی کے کمال کے سامنے عالم اسلام متواضع ہے۔ ساری دنیا کے علما، فقہا و مجتہدین و شخصیات اس بیٹی کے سامنے جھکی ہوئی ہیں جو ایک مظلوم باپ کی بیٹی ہے اور حضرت مععصومہ سلام اللہ علیہا سے بیٹی کی حیثیت کو عظمت ملی ہے جس پر تمام بیٹیوں کو فخر کرنا چاہیے اور مغربی یلغار کے مقابلے میں اپنی حیثیت کو جان لیں کہ اس دین میں آپ کا کیا مقام ہے۔ دوسرا نکتہ جو بتانا چاہتی ہوں کہ حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا اکثر سورہ غاشیہ کی تلاوت کیا کرتی تھیں کیونکہ امام رضا علیہ السلام کے لئے یہ سورہ محبوب تھا لہذا ہمیں بھی اس کی تلاوت کی طرف توجہ دیں۔

تیسری بات حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے ساتھ عہد کریں کہ اے حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا میں آپ کے عشق میں ایک مثبت تبدیلی اپنے اندر لے آوں گی جس سے بہت سی خامیاں خود بخود ختم ہوں گی، نور معصومہ سلام اللہ علیہا کے حصول کے لئے سجدوں کو طول دیں تو اللہ عظمت و بلندی عطا کرے گا۔

حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا صرف سترہ دن قم میں رکیں کیونکہ قم سے باہر آپ زخمی ہوئی تھیں نہ جانے کتنے درد تھے، اس کے باوجود آپ نے عبادت و بندگی کی مثال قائم کی۔ محراب عبادت سے بیت النور کو نمونہ بنا دیا۔ ہماری تلاوت و دعا ہمارے بچے سنتے ہیں یہ حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا ہمیں سکھا رہی ہیں کہ تبلیغ کے ساتھ علم، علم کے ساتھ عبادت کا مرکز آپ خود بنیں۔

ہجرت حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کا ایک اور پیغام ہے وہ بھی اپنی ذات یا خاندان کے لئے نہیں بلکہ امامت، ولایت، وحی اور قرآن کے خوشبو پھیلانے کے لئے ہجرت کی۔ امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں "اپنے بچوں کو اچھے انداز میں خطاب کرو تو وہ اچھا جواب دیں گے"۔ حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا نے ہجرت اس انداز سے کی کہ دنیا کو اپنی جانب جذب کیا اور پیغام حق کو پہنچانے کا باعث بنیں، حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا ہماری عقلوں کو غذا دینے والی ہستی ہیں۔

اللہ تعالیٰ ہمیں اس بی بی سلام اللہ علیہا کی سیرت کو سمجھنے کی توفیق عطا کرے۔ جس طرح حضرت زہرا سلام اللہ علیہا نے ولایت اور حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے امام حسین علیہ السلام کا دفاع کیا اسی طرح حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا نے اپنے بھائی کی امامت کا دفاع کیا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان پاکیزہ خواتین کی پاکیزہ سیرت پر چلنے کی توفیق عطا کرے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .

تبصرے

  • عمران علی IR 21:28 - 2022/05/31
    0 0
    بھت اعلی اور عمدہ گفتگو
  • جعفری IR 21:31 - 2022/05/31
    0 0
    عالی تھا ماشاللہعالی تھا ماشاللہ