حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعہ زہرا سکردو میں ریسرچ کی ضرورت و اسلوب مقالہ نگاری کے حوالے سے علمی نشست میں اہل قلم خواہران کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
تفصیلات کے مطابق، جامعہ زہرا سکردو میں ایک علمی و تحقیقی نشست کا اہتمام ہوا۔جس میں ریسرچ کی اہمیت،ضرورت،اسلوب تحقیق،ریسرچ کی اقسام پر مختلف اسکالرز نے سیرحاصل گفتگو کی۔پروگرام میں نظامت کے فرائض خواہر عارفہ نے انجام دی۔
تلاوت ونعت رسول مقبول کے بعد پروگرام کی منتظمہ خواہر کبری بتول نے خطبہ استقبالیہ میں شرکاکوخوش آمدیدعرض کرتے ہوئے کہاکہ معاشروں میں تبدیلی انداز فکر میں تبدیلی سے ہی ممکن ہے۔جس کے لیے سائنسی طرز فکر اپنانا لازم ہے۔اس نشست کامقصدبھی افراد کی سوچ میں ترقی،سوچنے سمجھنے کی جانب اذہان کو مبذول کرانا ہے۔خیال وقیاس کی دنیا سے نکل کرزمینی حقائق کی روشنی میں مسائل کو سمجھ لیں۔اورلائحہ عمل ترتیب دیں۔تومسائل کاپائیدار حل ممکن ہوسکے گا۔
اس کے بعد کالم وناول نگار اور استاد جامعہ زہرا خواہر زرینہ تبسم نے تحقیق کے اصول،اسلوب اور ضوابط کے حوالے سے گفتگو کی۔اور شرکاء کے سوالات کا تفصیلی جواب بھی دیا۔
پرنسپل گرلز کالج گمبہ سکردو محترمہ مہرین صاحبہ نے تحقیق میں لٹریچر ریویو کے حوالے سے اظہارخیال کیا۔کہ اچھا لکھنے کے لیے اچھا مطالعہ لازم ہے۔جس کے لیے معیاری ومستندکتب،مقالات اور انٹرویو کے مطالعہ کے ساتھ تنقیدی جائزہ ضروری ہے۔اور کسی بھی مواد کے مثبت ومنفی دونوں پہلو پر محقق کی نظر ہونی چاہیے۔
محترمہ صالحہ نے تحقیق میں مفروضے کی اہمیت ،مرتب کرنے کے طریقہ اور ریسرچ کی بنیادی اقسام کی تفصیلی وضاحت کی۔
پروگرام کے آخر میں پی ایچ ڈی اسکالر محترمہ معصومہ جعفری پرنسپل جامعہ الزہرا سکردو نے روز شہادت امام محمد باقر علیہ السلام کے دن اس علمی محفل کو بابرکت قرار دیتے ہوئے کہا :اسلام طاقت وزور پر نہیں بلکہ علم منطق کے ذریعے پھیلا ہے۔حقیقت اور اصلیت کے بیان کے ذریعے یہ ثابت کریں بلتستان کامطلب اسلام وقرآن ہے۔ہم اپنے حقوق وفرائض سے آگاہ ہیں اور ہم اپنے قلم کی طاقت سے بتائیں گے کہ ہم میں کسی چیز کی کمی نہیں۔ہمارا واسطہ ان ہستیوں سے ہیں۔جن کی پہچان علم ہے۔اگر ہم آج پیچھے ہیں تو اس کی بنیادی وجہ بھی ان ہستیوں سے دوری ہے۔ اس لیے بلتستان میں یہ تحقیقی پروگرام شروع کیا ہے۔تاکہ ہم علمی وتحقیقی انداز میں دلیل وعلم کے ساتھ مسائل کا حل پیش کرسکیں۔
مزید انہوں نے کہاکہ:ہمارا دعوی ہے کہ ہمار اللہ ایک ہے،رسول ایک،قرآن ایک ہے۔لیکن جب طرز زندگی میں کسی بات کو اپنانے کی بات آجائے توہر کوئی اپنے اپنے بت کی پوجا کرتے ہیں۔یہ ورکشاپ کسی خاص مسلک یا زبان والوں سے مخصوص نہیں بلکہ سب کے لیے ہے۔ہمارا دل ہرخطے وزبان کے افراد کے لیے کھلاہے۔جو شعوری طور پر آگے بڑھنے کا عزم رکھتے ہوں۔جس طرح امن وبھائی چارگی میں بلتستان کی مثال دی جاتی ہے۔اسی طرح کلچر کی حفا ظت میں ہم سب کے لیے مثال بننا چاہیے۔میں سلام پیش کرتی ہوں۔آپ تمام خواتین کو جو قلم کے ذریعے تبدیلی کاعزم لے کر آئی ہیں۔اسلام مکمل نظام ہے۔جس نے ہرشعبہ زندگی میں انسانیت کے لیے قانون دیا ہے۔خواتین کے حقوق کے حوالے سے جو اسلام نے حقوق دیاہے۔اس کے بعد کسی اور مکتب کی طرف جانے کی ضرورت نہیں۔اپنے نظریات کا دفاع کریں مگر دلیل کے ساتھ۔اور دلیل کے لیے مطالعہ وکتابخوانی ضروری ہے۔