حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہفتۂ تحقیق کے موقع پر محققین اور ماہرین نے حوزہ نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ تعلیمی نظام میں تحقیق کو مرکزی حیثیت دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ تحقیق نہ صرف علمی ترقی بلکہ سیاسی و اقتصادی خودمختاری کا بھی اہم ذریعہ ہے۔
حوزہ علمیہ قم کے محقق حجۃ الاسلام سید محمود موسوی حسب نے کہا کہ تحقیقی منصوبوں کے لیے ضروری ہے کہ معاشرتی ضروریات اور ملکی ترجیحات کو مدنظر رکھا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ تحقیقی منصوبے اکثر بغیر کسی جامع منصوبہ بندی کے شروع کیے جاتے ہیں، جو وسائل اور وقت کے ضیاع کا باعث بنتے ہیں۔
محترمہ نرجس شکرزاده نے کہا کہ علوم انسانی کو اسلامی تعلیمات کی بنیاد پر مقامی سطح پر ڈھالنا اہم ہے۔ انقلاب اسلامی کی برکت سے اس حوالے سے اہم اقدامات ہوئے ہیں، لیکن مزید کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ اس میدان میں بہتر نتائج حاصل کیے جا سکیں۔
جامعۃ الزہرا (س) کی مدرس ڈاکٹر سیدہ زہرا حسینی نے تحقیقی منصوبوں کی مالی معاونت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آزاد تحقیقی ادارے قائم کیے جائیں اور جدید ٹیکنالوجی، خصوصاً مصنوعی ذہانت، کو تحقیق میں شامل کیا جائے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ مختلف شعبوں کے ماہرین کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر بین العلومی تحقیقات کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ اس کے لیے ورکشاپس، کانفرنسز، اور مشترکہ منصوبے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ تحقیقی نتائج کی اشاعت کے لیے مجلات اور کانفرنسز کے مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ محققین کو مزید تحقیق کی ترغیب ملے۔
مجموعی طور پر ماہرین نے تحقیق کو قومی ترقی کا بنیادی ستون قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اور اداروں کو اس حوالے سے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔