۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
رہبر انقلاب اسلامی

حوزہ/ قوموں کی غلامی سے نجات اور دنیا کے اقوام پرحکمرانی علم و تحقیق سے ہی ممکن ہے۔لیکن ہر قسم کی تحقیق استقلال و آزادی کا باعث نہیں بنتی بلکہ وہ علم اور تحقیق جو  ایمان،اخلاق اور دین کے سائے میں ہوتاکہ اس علم کا نتیجہ ایک اسلامی تمدن کیلئے زمینہ ساز بنے نہ کہ فرعونی تمدن کیلئے۔

تحریر: ایس شگری

حوزہ نیوز ایجنسیدنیا میں اقتدار و حکمرانی کے کچھ اصول ہیں جن میں سے ایک علم و تحقیق ہے۔جس قوم میں محققین زیادہ ہوں وہ قوم دوسری قوموں پر راج کرتی ہے۔
اس کا سبب کیا ہے؟
روایت ہے
”العلم سلطانٌ”
علم بادشاہ ہے۔
جس قوم کے پاس علم ہو وہی حکمرانی کر سکتی ہے۔
رہبر معظم فرماتے ہیں:
“علم ایک تمدن کی بنیاد ہے۔”پس علم و تحقیق ایک جہانی تمدن کیلئے راہ ہموار کرتا ہے ۔
دوسری جگہ فرماتے ہیں:
“تحقیق سیاسی،عسکری،تہذیب و ثقافت اور اقتصادی میدان میں ایک قوم کو استقلال اور اقتدار فراہم کرتی ہے۔”

قوموں کی غلامی سے نجات اور دنیا کے اقوام پرحکمرانی علم و تحقیق سے ہی ممکن ہے۔لیکن ہر قسم کی تحقیق استقلال و آزادی کا باعث نہیں بنتی بلکہ وہ علم اور تحقیق جو ایمان،اخلاق اور دین کے سائے میں ہوتاکہ اس علم کا نتیجہ ایک اسلامی تمدن کیلئے زمینہ ساز بنے نہ کہ فرعونی تمدن کیلئے۔
پس رہبر کی نظر میں علم و تحقیق کا مطلب ایک قوم و ملت کو استعمار و استکبار کے پنجے سے نجات دلا کر خودداری اور خود مختاری کی طرف گامزن کرنا ہے۔

محقق کیلئے رہبر کی نظر میں چند خصوصیات کا ہونا ضروری ہے۔
اول:محقق اخلاق و ایمان کے ساتھ علمی جہاد کریں۔
دوم؛کامیابی کی امید کے ساتھ اپنی حرکت کو شروع کریں۔
سوم؛تحقیق ملکی اور بین الاقوامی سطح پرموجودہ مسائل اور آئندہ آنے والی مشکلات کو حل کیلئے انجام دیں۔۔
چھارم؛تحقیق استعداد کی بنیاد پر ہو۔یعنی متعلقہ موضوع میں ماہر ومتخصص ہو اور طبیعت کے اسرار کو کشف کریں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .