۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
News ID: 375259
13 دسمبر 2021 - 17:46
فدا حسین ساجدی

حوزہ/ انسان کی زندگی میں تحقیق بہت اہمیت کا حامل ہے تحقیق ہی سے انسان کی نہ صرف ہر ضرورت پوری ہوتی ہے بلکہ زندگی میں بہت سارے آسانیاں پیدا ہوتی ہے اور نئے راستے کھل جاتے ہیں۔گذشتہ زمانے میں موجود سختیاں اور مشکلات تحقیق کے فقدان کی وجہ سے تھی۔

تحریر: فدا حسین ساجدی

حوزہ نیوز ایجنسی انسان کی زندگی میں تحقیق بہت اہمیت کا حامل ہے تحقیق ہی سے انسان کی نہ صرف ہر ضرورت پوری ہوتی ہے بلکہ زندگی میں بہت سارے آسانیاں پیدا ہوتی ہے اور نئے راستے کھل جاتے ہیں۔گذشتہ زمانے میں موجود سختیاں اور مشکلات تحقیق کے فقدان کی وجہ سے تھی۔

دور حاضر کا انسان بشر تدبر ، تفکر اور تحقیقات کے نتیجے میں مادی زندگی میں کافی ترقی کرچکا ہے۔ اسی طرح اخروی زندگی کی کامیابی میں بھی تحقیق اور علم و دانش کا بڑا کردار ہے۔

قرآن میں اللہ تعالی نے مختلف آیات میں تحقیق کے فوائد اور اہمیت کی طرف اشارہ کیا ہے۔ تحقیق کا مطلب کسی موضوع پر صحیح معنوں میں غور و فکر کرنا، اس کے تمام جوانب کی جانچ پڑتال اور اس میں موجود مخفی پہلوؤں کو اجاگر کرنا ہے ۔

قرآن انسان کو تحقیق کرنے کی طرف ترغیب دیتا ہے اور اس بات کا پابند بناتاہے کہ وہ سچائی اور حقیقت کی پیروی کرے۔ یہ صرف تحقیق سے ہی ممکن ہے۔ جو کائنات کے رازوں واسرار سے پردہ اٹھاتی ہے۔ اس لیے اسلام میں عقائدو اصول دین کی قبولیت تحقیق پر مبنی ہے ورنہ تحقیق کے بغیر انسان کا ایمان ناقص ہے اور کسی بھی عمل سے پہلے تحقیق ضروری ہے۔

تحقیق،تعقل( عقل سے کام لینا)، تدبر( ہر چیز میں غور و فکر کرنا)اور تفکر( انسان کا ذہن اور دماغ سے کام لینا) کا مجموعہ ہے۔قرآن کریم میں تعقل، تدبر اور تفکر کی طرف انسانوں کو نہ صرف ترغیب دلایا ہے بلکہ ان کاحکم دیا ہے اور تعقل و تدبر نہ کرنے والوں کی مذمت کی ہے۔

تحقیق کا پہلا قدم
تحقیق کا اولین مرحلہ علم ہے جس کے پاس علم نہ ہو وہ تحقیقی میدان میں قدم نہیں رکھ سکتا۔تحقیق کے لئے علم کا ہونا ضروری ہے۔قرآن مجید میں حصول علم پر بہت زیادہ تاکید ہوئی ہے اور یہ بھی قرآن میں تحقیق کی اہمیت بیاں ہونے کی دلیل ہے۔ قرآن کی، کسی چیز کی طرف انسانوں کو ترغیب دلانے کی روش انتہائی جذاب ہے کیونکہ کبھی انجان انسان کو اس کی طرف جانے کا دستور نہیں دیتا بلکہ اس کی اہمیت، ضرورت ، فوائد اور برکات تفصیلی طور پر واضح کرتے ہیں۔ تاکہ انسان خود ضرورت کا احساس کرتے ہوئے سیکھنے کی کوشش کرئے۔علم کے حصول کا مسئلہ بھی یہی ہے قرآن میں مستقیم طور پر حصول علم کا دستور نہیں آیا بلکہ علم کی اہمیت، قدر و قیمت اور فوائد بیان ہوا ہے اور جہالت کے نقصانات کی طرف اشارہ ہوا ہے، یہاں کچھ آیات کی طرف اشارہ کرتے ہیں ۔کبھی صاحبان علم ودانش کو فرشتوں کے صف میں قرار دیتا ہے۔ جیسے فرمایا :
شَهِدَ اللَّهُ أَنَّهُ لا إِلهَ إِلاَّ هُوَ وَ الْمَلائِکةُ وَ أُولُوا الْعِلْمِ قائِماً بِالْقِسْطِ۔
اللہ نے گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں اور فرشتوں نے اور علماء نے (گواہی دی) درآں حالیکہ وہ (اللہ) عدل کے ساتھ نظام قائم کرنے والا ہے۔

تو کبھی علما کے بلند مقام کی طرف اشارہ کرتا ہے جیسے فرمایا:
یرْفَعِ اللَّهُ الَّذِینَ آمَنُوا مِنْکمْ وَ الَّذِینَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجاتٍ۔
اللہ تم میں سے ایمان والوں کے اور ان کے درجات بلند فرماتا ہے جنہیں علم دیا گیا ہے۔
جبکہ عالم و جاہل کا مقام کبھی برابر نہ ہونا بھی ایک واضح مسئلہ ہے جس کی طرف قرآن نے صریح طور پر اشارہ کیا ہے جیسے فرمایا:
قُلْ هَلْ یسْتَوِی الَّذِینَ یعْلَمُونَ وَ الَّذِینَ لا یعْلَمُونَ اِنَّمَا یَتَذَکَّرُ اُولُوا الۡاَلۡبَابِ ۔کہدیجئے: کیا جاننے والے اور نہ جاننے والے یکساں ہو سکتے ہیں؟ بے شک نصیحت تو صرف عقل والے ہی قبول کرتے ہیں۔
صاحبان علم و دانش کی عظمت کےلئےیہی کافی ہے کہ قرآن میں اللہ تعالی نے تمام انسانوں کو ان کی طرف رجوع کرنے کا حکم دیا ہے۔:
فَسْئَلُوا أَهْلَ الذِّکرِ إِنْ کنْتُمْ لا تَعْلَمُونَ۔، اگر تم لوگ نہیں جانتے ہو تو اہل ذکر سے پوچھ لو۔

تحقیق کا دوسرا قدم
تحقیق کا دوسرا قدم تدبر ہے جس کا مطلب کسی چیز کے پوشیدہ پہلو میں غور کرنا ہے تاکہ اس کے باطن سے واقف ہوسکے ۔ قرآن میں تدبر کرنے کی بہت تاکید ہوئی ہے۔
اور تدبر نہ کرنے والوں کی سختی سے مذمت ہوئی ہے۔
قرآن ضابطہ حیات ہے اور وہ واحد کتاب ہے جو ہر قسم کی تحریف سے محفوظ ہے اور ایک پاک صاف چشمہ کی طرح انسان کے معنوی تشنگی کو سیراب کرتا ہے اسی وجہ سے قرآنی آیات میں موجود مطالب تحقیق کے لئے انتہائی ضروری ہے۔ اسی لئے قرآن میں تدبر اور غور و فکر کی ضرورت کی طرف اشارہ ہوا ہے۔ کچھ آیات کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
۱- أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِنْدِ غَيْرِ اللَّهِ لَوَجَدُوا فِيهِ اخْتِلَافًا كَثِيرًا» [النساء/ 82].۔
کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے؟ اور اگر یہ اللہ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو یہ لوگ اس میں بڑا اختلاف پاتے۔
۲- كِتَابٌ أَنْزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ» [ص/ 29]
یہ ایک ایسی بابرکت کتاب ہے جو ہم نے آپ کی طرف نازل کی ہے تاکہ لوگ اس کی آیات میں تدبر کریں اور صاحبان عقل اس سے نصیحت حاصل کریں۔
۳- «أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَىٰ قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا[محمّد/ 24]۔۔
کیا یہ لوگ قرآن میں تدبر نہیں کرتے یا (ان کے) دلوں پر تالے لگ گئے ہیں؟

تحقیق کا تیسرا قدم
تحقیق کا تیسرا مرحلہ تعقل ہے اس کا مطلب مختلف چیزوں کو سمجھنے اور ان کو اپنی دنیوی اور اخروی زندگی کو سنوارنے کے لئے استعمال کرنے کی خاطر عقل سے کام لینا۔
قرآن میں انسان کی عقل کو بڑی اہمیت دی گئی ہے اور تعقل پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے۔ قرآن کی نظر میں حیوان سے بھی بدتر وہ انسان ہے جو اپنی عقل سے کام نہیں لیتا۔
إِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِنْدَ اللَّهِ الصُّمُّ الْبُکْمُ الَّذینَ لا یَعْقِلُونَ»
قرآن مجید میں ایک طرف إِنْ کُنْتُمْ تَعْقِلُون»‏، «لَعَلَّکُمْ تَعْقِلُون»، «لَعَلَّکُمْ تَتَفَکَّرُون»، «لا یَفْقَهُون‏» و «لا یَشْعُرُون»‏ جیسی عبارات کے ذریعے عقل سے کام لینے اور غور و فکر کرنے کی طرف ترغیب دلائی ہے اور انسان سے چاہتا ہے کہ علم اور آگاہی کے ساتھ قدم اٹھائے اور عمل کریں۔ تو دوسری طرف عقل سے کام نہ لینے والوں کی ان عبارات سے ملامت اور توبیخ کی گئی ہے جیسے أَ فَلا تَعْقِلُونَ»، «أَ فَلا تَتَفَکَّرُونَ» و «أَ فَلَمْ تَکُونُوا تَعْقِلُون‏»۔و۔۔۔

تحقیق کا چوتھا قدم
حصول علم، تدبر اور تعقل کے نتیجے میں حاصل ہونے والے نتائج پر خود عمل کرنے کے بعد دوسروں تک پہنچانے کی خاطر ان کو قلم بند کرنا اور تحریری شکل میں لانا ہے ۔
کتابت اور تحریر کی اہمیت کی طرف بھی قرآن میں اشارہ ہوا ہے۔

اس کی پہلی دلیل یہ ہے کہ کتابت و تحریر کی طرف قرآن کے متعدد آیات میں اشارہ ہوا ہے یہاں تک کہ محققین کا کہنا ہے کتابت کے مادہ سے قرآن میں ۵۷ کلمہ اور لفظ کتاب ۲۶۲ مرتبہ آیا ہے۔ تاہم قرآن کی سب سے لمبی آیت کتابت کے بارے میں ہے۔

دوسری دلیل یہ کہ قرآن میں قلم اور اس سے لکھی گئی چیزوں سے قسم کھائی گئی ہے۔
رسول اکرم ص کا فرمان ہے کہ :
اللہ تعالی نے قلم کی عظمت کو بیان کرنے کی خاطر قلم کے ساتھ قسم کھائی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .

تبصرے

  • بشارت حسین US 21:44 - 2021/12/13
    0 0
    بہترین تبصرہ کیا ہے آپ نے واقعا ہم مستفید ہوئے ہیں آپ کی افکار تازہ سے انشاءاللہ خداوند متعال مزید آپ کو آگے بڑھانے کی توفیق عطا فرمائیں