۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
تصاویر/ دیدار مدیران پژوهشی حوزه با آیت الله حسینی بوشهری

حوزہ / حوزہ علمیہ کی اعلی کونسل کے دبیر نے کہا: تعلیم کا محور تحقیق ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دینی تعلیم کے مراکز کا اصلی کام تعلیم دینا ہے اور تحقیق وریسرچ اب بھی بعض مقامات پر رائج نہیں ہے۔ تعلیم کے ساتھ اگر تحقیق نہ ہو تو یہ بہت بڑا نقص ہے۔ ہماری بہت ساری مشکلات کا سبب یہ ہے کہ تحقیق اور ریسرچ کی جانب توجہ نہیں دی جاتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ قم میں اساتذہ کی انجمن (جامعہ مدرسین) کی اعلی کونسل کے سربراہ آیت اللہ سید ہاشم حسینی بوشہری نے حوزہ علمیہ کے تحقیقی امور کے مدیر ان سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے "ہفتۂ تحقیق" کی مناسبت سے ہدیہ تبریک پیش کرنے کے بعد کہا: ہم ایسے دور میں زندگی بسر کر رہے ہیں کہ جس میں علمی مراکز اور بالخصوص حوزہ علمیہ سے تعلقات چند برابر ہوگئی ہیں اور علماء سے اس بات کی امید کی جارہی ہے کہ وہ وقت کے تقاضوں کے مطابق سیاسی، اقتصادی اور اجتماعی مسائل پر بحث و گفتگو کریں۔

انہوں نے مزید کہا: اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ درحقیقت تحقیق وریسرچ ہی تعلیم کا نتیجہ ہے۔ جو انسان تعلیم حاصل کرتا ہے وہی تحقیق اور ریسرچ بھی کر سکتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ آج دنیا میں جو بھی جدید نظریات یا ایجادات سامنے آرہی ہیں وہ گہری تحقیق اور ریسرچ کا ہی نتیجہ ہیں۔

آیت اللہ حسینی بوشہری نے کہا: اس سلسلے میں عمدہ کام ہوئے ہیں اور حوزہ علمیہ انتہائی وثوق سے یہ بات کر سکتا ہے کہ وہ ملک میں حکمرانی اور اقتدار کے متن میں بھی موجود ہے اور علماء کسی مسئلے سے بھی بے تفاوت نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا: عام طور پر تحقیق کا محور بشر کی زندگی میں آسانیاں لانا اور اس کی فکری پیشرفت ہوتا ہے اور تحقیق میں کوئی فرق نہیں پڑتا کہ مسلمان انجام دے یا غیر مسلم۔

انہوں نے آخر میں کہا: مختلف موضوعات پر جو تھیسز لکھے جارہے ہیں ان میں تحقیق کی جانب توجہ ہونی چاہیے اگر یہ تھیسز صرف تحقیقی ہوں تو باعث افتخار ہیں اور اگر ان میں تحقیق اور ریسرچ کی جانب توجہ نہ کی گئی ہو تو باعثِ تشویش ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .