۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
حجت السلام حسین زادہ

حوزہ / ایران کے صوبہ شمالی خراسان میں مدرسہ علمیہ میں تعلیمی سرگرمیوں کے انچارج نے دنیا اور آخرت کی خوشبختی میں ولایت کی کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: قیامت کے دن ہمارے اعمال اور کردار کو پرکھنے کا معیار اہل بیت علیہم السلام ہوں گے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حجت الاسلام والمسلمین فرہاد حسین نے شمالی خراسان میں مدرسہ علمیہ کے طلاب  کے درمیان گفتگو کرتے ہوئے امیرالمومنین امام علی علیہ السلام کے فرمان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: «لَا غِنَی کَالْعَقْلِ وَ لَا فَقْرَ کَالْجَهْلِ وَلَا میِرَاثَ کَالْأدَبِ وَ لَا ظَهیِرَ کَالْمُشَاوَرَةِ» عقل جیسی کوئی ثروت، جہالت کی طرح کوئی فخر ، ادب کی طرح کوئی میراث اور مشورے کی طرح کوئی مددگار نہیں ہے۔

انہوں نےمزید کہا: قرآن کریم کی سورہ ملک میں آیا ہے کہ جہنمی  دو وجہ سے جہنمی ہوتے ہیں۔ «وَقَالُوا لَوْ کنَّا نَسْمَعُ أَوْ نَعْقِلُ مَا کنَّا فِی أَصْحَابِ السَّعِیرِ» اگر ہم نے سنا (اور قبول کیا ہوتا ہے) یا عقل و خرد سے کام لیا ہوتا تو آج جہنمیوں کے درمیان نہ ہوتے۔

حجت الاسلام والمسلمین حسین زادہ نے دنیاوی اور اخروی خوش بختی کے لئے عقل سے استفادہ کرنے کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا ہے:  انبیاء اور اولیاء الہی آئے تاکہ انسان کی عقل کو زندہ کریں کیونکہ عقل سے صحیح استفادہ کرکے دنیا اور آخرت دونوں کو خوشبخت بنایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا: عقل اور اس سے استفادہ کرنا ثروت ہے لیکن ہوائے نفس،  مقام و منصب سے محبت،  غصہ،  طولانی آرزوئیں اور تکبر عقل کو نابود کردیتے ہیں۔

حجت الاسلام حسین زادہ نے کہا :حصول علم اور بالخصوص دینی علوم کو حاصل کرنا عقل سے درست استفادہ کرنے کے مصادیق میں سے ہے۔

انہوں نے طلاب کو خطاب کرتے ہوئے کہا: اب جب آپ عقل سے استفادہ کر رہے ہیں تو آپ کو دقت سے علم دین حاصل کرنا چاہیے تاکہ دین کو صحیح معنوں میں درک کرسکیں اور دوسروں کو دین سے آگاہ کرسکیں۔

حجت الاسلام حسین زادہ نے کہا:  ہم طلاب اور علماء کو چاہئے کہ لوگوں کو نت نئے فتنوں سے آگاہ اور بیدار کریں ورنہ حقیقی اسلام مشکلات میں پھنس جائے گا۔

انہوں نے دین میں ولایت کی کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: دین کی بقاء  ولایت سے ہے اگر ہمارے پاس ولایت نہ ہو تو ہمارے پاس دین کا کچھ بھی نہیں ہے اس لئے ہمیں ولی  معصوم علیہ السلام کا تابع اور مطیع بننا چاہیے اور امام معصوم کی غیبت میں ولی فقیہ کی پیروی کرنی چاہیے تاکہ دین حقیقی معنوں میں درک  اور اجراء ہو۔

 دینی علوم کے اس استاد نے کہا : اگر ہم دیندار ہوں لیکن ولایت کو قبول نہ کریں تو ہمیں خدا کی بارگاہ سے دور کر دیا جائے گا جس طرح شیطان بھی قیامت اور  خدا کو تو مانتا تھا لیکن خدا کے خلیفہ کو نہیں مانتا تھا لہذا اسے خدا کی بارگاہ سے باہر کردیا گیا۔

حجت السلام حسین زادہ نے آخر میں کہا : قیامت کے دن ہمارے اعمال کو پرکھنے کا معیار ولایت اور اہل بیت علیہم السلام ہوں گے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .