۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
علامہ سید تجمل نقوی

حوزہ/ جناب رسالتمآب نے علی کو حق قرار دیا۔ پس جو جو علی کے مقابل میں آئے گا وہ باطل شمار ہوجائے گا۔ جب علی ایسا ہے تو علی علیہ السلام کے پیروکار کو بھی حق شناس اور حق پرست ہونا چاہیے۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قم المقدسہ میں چالیسویں عشرہ محرم کی چھٹی مجلس دفتر قائد ملت جعفریہ کی جانب سے روضہ حضرت معصومہ (س) میں انتہائی عقیدت کے ساتھ منائی گئی۔ جسمیں علماء کرام کی کثیر تعداد نے شرکت کی اور مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید تجمل نقوی نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معروف حدیث "الحق مع علی وعلی مع الحق" کو محور سخن قرار دیا اور بیان کیا کہ علی علیہ السلام اور حق دو الگ الگ چیز نہیں ہیں بلکہ "ماینطق عن الھوی" کے مصداق (نبی ص) کی حدیث کے مطابق علی اور حق ایک ہی چیز کے دو نام ہیں یعنی حق وہی علی ہے اور علی وہی حق ہے۔

مولانا نے اضافہ کرتے ہوئے مقام علی علیہ السلام کو بیان کرتے ہوئے قرآن مجید کے سورہ ص (آیت26) کی تلاوت کی جس میں اللہ تعالی نے فرمایا'' يَا دَاوُوْدُ اِنَّا جَعَلْنَاكَ خَلِيْفَةً فِى الْاَرْضِ فَاحْكُمْ بَيْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ وَلَا تَتَّبِــعِ الْـهَوٰى فَيُضِلَّكَ عَنْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ 

اے داؤد! ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) خلیفہ (اور نمائندہ) قرار دیا ہے۔ لوگوں کے درمیان حق کے مطابق فیصلہ کر اور ہوائے نفس کی پیروی نہ کر کیونکہ یہ تجھے راہ حق سے بھٹکا دے گی۔

 خدا نے جناب داود کو یہ دستور دیا کہ وہ حق کے مطابق فیصلہ کرے اور ہوائے نفس کی پیروی نہ کرے۔یہاں سے مقام علی علیہ السلام  اور روشن ہوجاتا ہے کہ داود نبی علیہ السلام کے لیے حق کی پیروی کرنے کا حکم دیا یعنی داود اور حق دو جدا جدا چیز ہیں تبھی تو فرمایا حق کے مطابق فیصلہ کرنا۔ لیکن مقام علی علیہ السلام کی عظمت کا کیا کہنا! جناب رسالتمآب نے فرمایا '' اللھم اَدِرِ الحَقَّ معہُ حیثُ دارَ'' خدایا! جہاں علی ع چلے وہاں حق کو پھیر دے یعنی علی علیہ السلام مجسمہ حق ہے یعنی علی چلتا جائے حق بھی پیچھے پیچھے چلتا آئے گا۔

یہاں سے مقام داود اور مقام علی علیہ السلام واضح ہوجاتا ہے کہ داود علیہ السلام حق کی تلاش میں جاتا ہے جبکہ علی علیہ السلام کے پیچھے خود حق چل کر آتا ہے۔
 
مولانا نے کہا کہ حق کی پہچان علی کی ذات ہے۔ ہر چیز کو اسکے ضد سے پہچانا جاتا ہے ''تعرف الاشیاء باضدادھا'' اور جناب رسالتمآب نے علی کو حق قرار دیا۔ پس جو جو علی کے مقابل میں آئے گا وہ باطل شمار ہوجائے گا۔ جب علی ایسا ہے تو علی علیہ السلام کے پیروکار کو بھی حق شناس اور حق پرست ہونا چاہیے۔ 

انہوں نے اسی مطلب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امام صادق علیہ السلام سے ایک روایت نقل کی کہ آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ ایک علاقے میں ہمارا ایک ہی محب ہو اور کوئی اس علاقے میں آجائے اور کہے کہ اس علاقے میں سب سے دیانتدار، امانتدار اور حق پرست کون ہے؟ تو سب کا اشارہ ہمارے محب کی طرف ہونا چاہیے۔

آخر میں حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی قربانی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ زینبؑ کی عظمت کےلیے یہی کافی ہے کہ بی بی زینبؑ ہر لحاظ سے شریکۃ الحسین ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .