۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
سید محمدحسین چاوشیان

حوزہ / خاندانی علوم کے ماہر ڈاکٹر سید محمد حسین چاوشیان نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، کوئی بھی کام خدا کے نزدیک نکاح کی طرح محبوب نہیں ہے کہا کہ شادی میں تاخیر  آبادی اور نظام کے مستقبل کیلئے خطرے کا باعث بن سکتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے رپورٹر سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر سید محمد حسین چاوشیان نے روز ازدواج اور ازدواج کی اسلام میں اہمیت کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ شادی ہمارے معاشرے کا ایک چیلنج بن گئی ہے جس کا ازالہ کرنے کے لئے ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ توجہ مبذول کرانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بہر حال ، ہم شادی کی عمر کے بارے میں یقینی طور پر نہیں کہہ سکتے ، لیکن جس مسئلے پر زور دیا جاتا ہے وہ بروقت شادی ہے اس مسئلے پر غور کیا جانا چاہیے. 

حوزہ اور یونیورسٹی کے اس پروفیسر نے اس بات پر زور دے کر کہا کہ نہ تو کم عمری میں شادی کرنے ، نہ ہی دیر سے شادی کرنے اور نہ ہی شادی کی تاریخ طے کرنے کی تائید اور حمایت کی گئی ہے ، لیکن بروقت شادی اور اس میں تاخیر نہ کرنے کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے. 
انہوں نے ملک میں موجودہ اقتصادی مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج ، معاشی بحران  اور مشکلات وہ دو اہم مسائل ہیں جو نوجوانوں کی شادی میں تاخیر کا باعث بنے ہوئے ہیں. 

ڈاکٹر چاوشیان نے زور دے کر کہا کہ پرانی روایات سے دوری  اور بہت سارے مطالبات جو جواں جوڑوں  نے ایک دوسرے سے کر رکھے ہیں وہ شادیوں کو بالکل بھی ہونے نہیں دے رہے ہیں  یا اگر شادی ہو بھی جائے  تو وہ زیادہ دن  نہیں چل سکتی. 

انہوں نے اس سلسلے میں مختلف ایجنسیوں کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم شادیوں کے بارے میں ایرانی اور اسلامی نظریہ رکھتے ہیں تو تمام اداروں  کو اس سلسلے میں اپنا کردار ادا  کرنا چاہیے ،  خواتین و خانوادہ کے نائب وزیر سے لے کر وزارت کھیل اور نوجوانوں تک سب کو شادیاں مناسب وقت پر کروانے کے حوالے سے مثبت کردار ادا  کرنا چاہئے۔

سوئٹزرلینڈ میں واقع یونیورسٹی آف برن میں خاندانی علوم کے  محقق نے مزید کہا کہ شادی ایک کثیر جہتی رجحان ہے جو ثقافت ، معیشت ، تعلیم اور معاشرے کا احاطہ کرتی ہے اور تمام خاندانوں کے سربراہان کو نوجوانوں کی شادی کرنے میں مدد فراہم کرنا چاہئے۔
 
انہوں نے کہا کہ آج شادیوں میں تاخیر  سے نسلی آبادی اور نظام کے مستقبل کو  خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اور اس مسئلے کی بحرانی شکل اختیار کرنے سے پہلے ہی  راہ حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے. 

آخر میں ڈاکٹر چاوشیان نے اشارہ کیا کہ نکاح خدا کے نزدیک سب سے محبوب ترین امر ہے  اورپیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی حدیث ہے (یہ حدیث اس اہم مسئلے کی گواہی دے رہی ہے) جس میں کہا گیا ہے کہ ! مَا بُنِی فی الإسلامِ بِناءٌ أحَبَّ إلی اللّه ِ عزّوجلّ، وأعَزَّ مِنَ التَّزویجِ
اسلام میں شادی سے بڑھ کر کوئی ایسا امر   نہیں ہے جو  اللہ تعالٰی کے نزدیک  زیادہ محبوب اور پسندیدہ ہو۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .