حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق حجت الاسلام و المسلمین بندانی نیشاپوری نے گذشتہ رات شہر قم میں حسینیہ ام البنین(س) میں خطاب کرتے ہوئے امیر المومنین حضرت علیؑ کے فضائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: پیغمبر اکرمﷺ نے فرمایا "اگر میرے بعد علیؑ نہ ہوتے تو مؤمنین کو کوئی نہ پہچانتا۔
انہوں نے مزید کہا: نعمت ولایت اور امیرالمؤمنین حضرت علیؑ کا خلیفۂ الہی ہونا حق اور باطل کے درمیان فرق ڈالنے والا ہے اور نعمتِ ولایت کو قبول کرنا بہت بڑا امتحان ِ الہی ہے۔
انہوں نے کہا: نورِ ایمان اس وقت دل میں روشن ہوتا ہے جب ولایت کو قبول کیا جائے۔
ایران کے اس نامور خطیب نے پیغمبر اسلامﷺ اور ان کے جانشین کے انتخاب کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: فریقین کی تمام کتب میں آیا ہے کہ تمام انبیاء کے ان کے بعد وصی اور جانشین تھے حتی کہ بعض انبیاء نے اپنے بعد چند وصی متعین کئے۔
حجت الاسلام و المسلمین نیشاپوری نے کہا: اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ ممکن ہے کہ پیغمبر اسلامﷺ نے ۲۳ سالوں کی زحمتوں کے بعد اپنا وصی اور جانشین نہ بنایا ہو؟
انہوں نے کہا: دین اسلام کے احکام لوگوں کے لئے تدریجاً بیان ہوئے ہیں۔ صدرِ اسلام میں شراب پینا حرام نہیں تھا جب شراب کی حرمت کی آیت نازل ہوئی تو تمام مسلمانوں نے اس عمل کو ترک کر دیا اور شراب کو دور پھینک دیا۔
انہوں نے کہا: پیغمبر اکرمﷺ کے بعد نعمتِ ولایت عید غدیر خم کے دن بیان ہوئی۔ حضرت محمدﷺ نے اس مسئلے کو بیان کرنے کے لئے لوگوں کو غدیر خم کے مقام پر روکا اور اس اہم مسئلے کو بیان کرنے کے لئے بہترین تقریب کا اہتمام کیا۔
دینی علوم کے اس استاد نے کہا: امام رضاؑ فرماتے ہیں "ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء غدیر کے لئے مبعوث ہوئےاور تمام ادیان الہی کے اہم ترین واقعات ۱۸ ذی الحجہ کو انجام پائےہیں۔
انہوں نے مزید کہا: مسلمانوں میں غدیر مظلوم ہے۔ تمام نے کلمہ "من کنتُ مولاہ فھذا علیّ مولاہ" کو سنا ہے حتی کہ انحرافی افکار کے سرچشمہ ابن تیمیہ نے بھی واقعہ غدیر کے متعلق کہا ہے کہ واقعہ غدیر سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔
حجت الاسلام و المسلمین بندانی نیشاپوری نے کہا: مؤمنین کو عید غدیر کو عید نوروز کی طرح بلکہ اس سے بھی بڑھ کر منانا چاہئے۔ انہیں اس دن بہترین لباس پہن کر جشن منانا چاہئے۔
انہوں نے کہا: عید قربان کی طرح عید غدیر میں بھی نماز اور خطبہ ہے لیکن معاشرہ اس سے غافل ہے۔ عید غدیر کے خطیب کو خطبے میں صرف امیرالمؤمنین حضرت علیؑ کے فضائل بیان کرنے چاہئیں۔ان کا کہنا تھا کہ ساٹھ سال قبل اکثر اسلامی ممالک میں یہ کام کیا جاتا تھا۔
دینی علوم کے استاد نے عمر بن عبدالعزیز کے اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: عمر بن عبدالعزیز نے دو اہم کام کئے۔ پہلا کام فدک کو واپس کیا اور دوسرا کام امیرالمؤمنین حضرت علیؑ پر لعنت کو ممنوع قرار دیا۔
انہوں نے آخر میں کہا: دین اور ولایت آسانی سے ہم تک نہیں پہنچے اس دین ِ الٰہی کے استحکام کے لئے بہت زیادہ زحمتیں برداشت کی گئیں۔ آج ہماری ذمہ داری ہے کہ آئندہ نسل کے لئے ایثار و قربانی کو بطورِ یادگار چھوڑیں۔