۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
دیدار رییس کمیته امداد قم با آیت الله علوی گرگانی

حوزہ / دشمن ہمیشہ علماء  اور یونیورسٹی اسٹوڈنٹس کے مابین خلا پیدا کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔ امام راحل کی کوشش تھی کہ  حوزہ  اور یونیورسٹی  ایک دوسرے سے فائدہ اٹھائے. 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، حضرت آیت اللہ العظمی علوی گرگانی نے قم میں اسلامی مشاورتی اسمبلی کے ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کمیشن کے ترجمان حجت الاسلام و المسلمین فلاحی سے ملاقات کے دوران کہا کہ دشمن ہمیشہ علماء  اور یونیورسٹی اسٹوڈنٹس کے مابین خلا پیدا کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔ امام راحل کی کوشش تھی کہ  یہ خلا ختم ہو، حوزہ  اور یونیورسٹی  ایک دوسرے سے فائدہ اٹھائے. اگر ان دونوں اداروں کا تعلق مستحکم ہو جائے تو اس کے اچھے اثرات معاشرے میں مرتب ہو سکتے ہیں. 

انہوں نے مزید کہا کہ دشمن کی پوری کوشش ہے کہ  حوزہ علمیہ اور یونیورسٹی کو ایک دوسرے سے دور رکھے ،اسی لیے وہ دن رات ان دونوں اداروں میں خلا پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے. 

آیت اللہ العظمی علوی گرگانی نے کہا کہ  ہمیں ایک بہتر پروگرام کے ذریعے  دشمن کے منصوبوں کو  بے اثر کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ، حوزہ علمیہ  کو پہلے کے مقابلے میں یونیورسٹی کے قریب تر کرنے  اور روابط کو مزید مضبوط اور مستحکم بنانے کی ضرورت ہے۔

اسلامی مشاورتی اسمبلی کے تعلیمی اور تحقیقاتی کمیشن کے ترجمان حجت الاسلام و المسلمین فلاحی نے اس  ملاقات کے آغاز میں  تقریر کرتے ہوئے کہا کہ  آج ہم حوزہ علمیہ کے خلاف مختلف حملوں کا مشاہدہ کر رہے ہیں،اسی  مسئلے کی بنا  پوری سنجیدگی سے حوزہ علمیہ کا  دفاع کرتا ہوں ، میں معاشرے اور پارلیمنٹ میں بھی پوری ذمہ داری کے ساتھ حوزہ علمیہ کے خلاف ہونے والی سازشوں کا مقابلہ کرتا رہوں گا. 

حجت الاسلام والمسلمین فلاحی نے کہا کہ اگر چہ حوزہ علمیہ اعلی تعلیم کا حامل ادارہ ہے ، پھر بھی حکومتی حکام  کی طرف سے کم توجہ دی جاتی ہے، حوزہ علمیہ کو مختلف منصوبوں اورپروگراموں کے ذریعے اپنے اصلی مقام تک پہنچایا جائے گا.

حجت الاسلام و المسلمین فلاحی نے مزید کہا کہ اقتصادی محدویت صرف طلاب و علماء سے مخصوص نہیں ہے بلکہ تعلیمی اداروں میں بھی اقتصادی مسائل موجود ہیں ، 
اگر یہ معاملہ یہاں تک پہنچا ہے ، تو وہ اس لیے ہے کیونکہ حوزہ علمیہ کا جامعة المصطفی  کے برعکس ، اپنے حقوق کے دفاع کے لئے پارلیمنٹ میں کوئی نمائندہ نہیں ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .