حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، حضرت آیت اللہ العظمی سبحانی نے مدرسہ دارالشفاء قم میں منعقدہ حوزہ علمیہ کے تعلیمی سال 1403-1404 / 2024-2025ء کی افتتاحی تقریب اور حوزہ علمیہ قم کے اساتید و علماء کے اجلاس میں آیت کریمہ «وَمَا کَانَ ٱلۡمُؤۡمِنُونَ لِیَنفِرُواْ کَآفَّةࣰۚ فَلَوۡلَا نَفَرَ مِن کُلِّ فِرۡقَةࣲ مِّنۡهُمۡ طَآئِفَةࣱ لِّیَتَفَقَّهُواْ فِی ٱلدِّینِ وَلِیُنذِرُواْ قَوۡمَهُمۡ إِذَا رَجَعُوٓاْ إِلَیۡهِمۡ لَعَلَّهُمۡ یَحۡذَرُونَ» کی تلاوت کرتے ہوئے اور دین میں تفقہ اور فقاہت کے مقام پر مشتمل روایات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہمارے پاس دنیا میں دو قسم کی اعلیٰ تعلیم ہے؛ ایک اعلیٰ تعلیم ہے جسے یونیورسٹی کہا جاتا ہے جو ایران، مصر اور دنیا کے دیگر مقامات پر عام ہے اور تعلیم کی ہی ایک دوسری قسم جسے حوزہ علمیہ کی تعلیم کہا جاتا ہے، حوزہ علمیہ کے تعلیمی کورسز پر مبنی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: یہ دونوں قسم کی تعالیم قابل احترام ہیں۔ لیکن سلف سے آنے والی ان خصوصیات کو برقرار رکھنے کے لیے ان کی خصوصیات کو الگ کرنا ضروری ہے۔ ان میں سے ہر ایک کی ایک خصوصیت ہے اور وہ اپنی جگہ قابل احترام ہے۔
اس مرجع تقلید نے یونیورسٹی اور حوزہ علمیہ کی اعلیٰ تعلیم میں اساتید کے درمیان فرق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: یونیورسٹی کی اعلیٰ تعلیم میں ایک استاد کا تقرر "انتصابی" ہوتا ہے لیکن حوزہ علمیہ میں پہلے درجے کی تعلیمی مدت کے بعد سے یہ اختیاری شکل اختیار کر لیتی ہے۔
حضرت آیت اللہ سبحانی نے کہا: حوزہ علمیہ کی ایک اور خصوصیت کلاسز لینے سے پہلے مطالعہ کرنا ہے۔ اگر طلبہ ترقی کرنا چاہتے ہیں تو درس و سبق سے پہلے ان کا کتاب کا بغور مطالعہ کریں۔