۲۹ شهریور ۱۴۰۳ |۱۵ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 19, 2024
ضریح امام رضا ع

حوزہ/ دارالافتاء مصر نے فتویٰ جاری کیا ہے کہ اولیاء اللہ اور صالحین کی قبروں کی زیارت، وہاں دعا کرنا اور اللہ تعالیٰ سے توسل کرنا شرعی طور پر جائز ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، دارالافتاء مصر نے فتویٰ جاری کیا ہے کہ اولیاء اللہ اور صالحین کی قبروں کی زیارت، وہاں دعا کرنا اور اللہ تعالیٰ سے توسل کرنا شرعی طور پر جائز ہے۔

دارالافتاء نے مزید کہا کہ علماء نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ یہ مقدس اور مبارک مقامات ہیں جہاں نماز پڑھنے والوں کو برکت حاصل ہوتی ہے اور اس جگہ کی دعا قبولیت کے زیادہ قریب ہوتی ہے۔

اولیاء اللہ کی قبروں پر دعا کا حکم

دارالافتاء نے بیان کیا کہ علماء اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ صالحین کی قبریں برکت والی جگہیں ہیں جہاں دعا قبول ہوتی ہے،قبریں جنت کے باغات میں سے ایک باغ ہیں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان ہے: "قبر یا تو جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے یا جہنم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا۔"

دارالافتاء نے مزید کہا کہ ہر حالت میں اللہ تعالیٰ کی جانب سے اولیاء اللہ کی قبروں پر برکت اور رحمت نازل ہوتی رہتی ہے، جیسا کہ نماز میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجا جاتا ہے، یہ امر اس بات کی تجدید کرتا ہے کہ ان کے مزارات پر ہر لمحہ برکت اور رحمت کا نزول ہوتا رہتا ہے، جو بھی ان مقدس ہستیوں کی بے حرمتی یا توہین کرے گا، وہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی اور غضب کا سامنا کرے گا۔

دارالافتاء مصر نے حافظ بن حجر کے حوالے سے کہا کہ "تهذیب التهذیب" میں ذکر ہے کہ حاکم نیشابور کی تاریخ کے حوالے سے فرماتے ہیں کہ ابوبکر بن المؤمل نے کہا: "میں ابوبکر بن خزیمہ اور دیگر شیوخ کے ساتھ حضرت علی بن موسیٰ الرضا (علیہ السلام) کی قبر کی زیارت کے لیے طوس گیا،ابن خزیمہ کے مرقد امام رضا (علیہ السلام) کے سامنے احترام اور توسل کو دیکھ کر ہم حیرت زدہ رہ گئے۔"

دارالافتاء نے ابن حبان کا بھی حوالہ دیا، جنہوں نے اپنی کتاب "الثقات" میں حضرت علی بن موسیٰ الرضا (علیہ السلام) کی زیارت کے دوران اپنے تجربات کا ذکر کیا کہ انہوں نے دعا کی اور اللہ نے ان کی مشکل کو دور کیا۔

دارالافتاء نے آخر میں کہا کہ ان مساجد میں نماز پڑھنا جن میں اولیاء اللہ اور صالحین کے مزارات موجود ہیں، شرعی طور پر درست اور مستحب ہے، اور یہ قرآن، سنت اور صحابہ کرام کے عمل سے ثابت ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .