۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
تصاویر/ دیدار جمعی از نخبگان حوزوی و دانشگاهی استان مرکزی با آیت الله اعرافی

حوزہ/ حوزہ علمیہ ایران کے ڈائریکٹر نے حوزہ اور یونیورسٹی کے درمیان سنجیدہ تعامل کو انتہائی ضروری اور لازمی امر قرا دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،آیت اللہ اعرافی نے صوبہ مرکزی کے حوزوی اور یونیورسٹیز کے نمائندوں کے ایک گروہ سے حوزہ علمیہ قم میں موجود اپنے دفتر میں ملاقات کے دوران کہا: صوبہ مرکزی کے حوزہ علمیہ میں بہت زیادہ امکانات موجود ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ صوبے میں اس عظیم علمی ورثے کے تحفظ کے لیے نئے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

حوزہ علمیہ کی سپریم کونسل کے رکن نے مزید کہا: میں نے چالیس سالوں سے ایک ہفتہ بھی یونیورسٹی کے ساتھ رابطے کے بغیر نہیں گزارا اور دو دہائیوں تک تہران کی یونیورسٹیوں میں تدریس کی ہے جن میں سے زیادہ تر تخصصی موضوعات کی تدریس شامل تھی۔ میں نے دنیا بھر کی تقریباً 100 یونیورسٹیوں سمیت 500 یونیورسٹیوں کا دورہ بھی کیا ہے۔

حوزہ علمیہ کے سرپرست نے کہا: شاید حوزہ اور یونیورسٹی کے اتحاد سے زیادہ اہم کوئی چیز نہ ہو۔ یقیناً ان دو اداروں کے درمیان تعامل اور ہم آہنگی علمی رشد و نمو کا ایک اہم مرحلہ سمجھا جاتا ہے۔

آیت اللہ اعرافی نے کہا: انقلابِ اسلامی کے بعد ہمارے ملک میں لاکھوں طلباء نے تعلیم حاصل کی ہے اور ہمارے ملک اور معاشرہ میں تعلیم کا معیار بہت بلند ہوا ہے۔ انقلابِ اسلامی کے بعد آج ہمارے پاس دو ہزار یونیورسٹی کے علمی مراکز ہیں جو کہ جغرافیائی طور پر بھی پورے ملک کا احاطہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا : آج ان ملکی تعلیمی اداروں میں 60 فیصد اسٹوڈنٹس لڑکیاں ہیں۔ اس کے علاوہ نسل، مذہب اور زبان جیسے مسائل سے قطع نظر یہ مراکز پورے ملک میں پھیلے ہوئے تھے۔ آج ایران خطے میں مقالات اور مضامین کی پیداوار میں پہلے نمبر پر ہے اور مضامین کی پیداوار کی شرح نمو کے لحاظ سے دنیا کے بہترین ممالک میں سے ایک ہے۔ آج ملک میں جدید ٹیکنالوجیز خود سے تیار کی گئی ہیں۔

حوزہ علمیہ کے سرپرست نے کہا: آیت اللہ حائری یزدی نے جب قم میں حوزہ علمیہ کے انتظامی امور سنبھالے تو 1301 شمسی(1922ء) میں اس حوزہ میں صرف 300 طلباء موجود تھے اور آج یہ تعداد لاکھوں تک پہنچ چکی ہے۔

انہوں نے کہا: حوزہ اور یونیورسٹی کو ایک دوسرے کو سمجھنا چاہیے اور اگر کوئی مسائل ہوں تو انہیں باہمی سنجیدہ بات چیت کے ذریعہ حل کرنا چاہیے۔

آیت اللہ اعرافی نے بیان کیا: آج فقہِ معاصر کے میدان میں بھی سنجیدگی سے کام کیا گیا ہے اور گزشتہ ہفتے ہم نے فقہِ معاصر کی دس جلدیں شائع کی ہیں۔ اس میدان میں ایک پانچ سالہ منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ بینکنگ، ڈیجیٹل کرنسی وغیرہ کے شعبوں میں میں بھی خصوصی تحقیق کے ساتھ حوزہ علمیہ میں دروسِ خارج کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ ایک اہم چیز جو اس شعبے میں انجام دینے کی ضرورت ہے وہ ہے حوزہ اور یونیورسٹی کے درمیان وسیع اور کامیاب تعلق۔

انہوں نے کہا: آج ایرانی اسلامی پیشرفت کے سلسلہ میں حوزہ علمیہ میں بہت اچھی کاوشیں کی گئی ہیں جو کہ قابلِ تحسین ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .