۲۱ آذر ۱۴۰۳ |۹ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 11, 2024
آیت الله اعرافی

حوزہ/ حوزہ علمیہ کے سربراہ نے کہا: دینی اور کلامی گفتگو اور مختلف علمی، فنی اور تکنیکی شعبوں میں الٰہی اقدار سے دوری کی وجہ سے آج تمام تعلیمی ادارے مختلف نقائص اور کمی کا سامنا کر رہے ہیں اور یہ فاصلے انسانیت کے لیے بڑے نقصانات کا باعث بن رہے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ کے سربراہ آیت اللہ علی رضا اعرافی نے حوزہ علمیہ یزد میں نئے مدیر کی تقرری اور سابقہ مدیر کی الوداعی تقریب میں گفتگو کے دوران کہا: ذکرِ خدا، انسان کی اندرونی دنیا کو بدل دیتا ہے اور ایک نئی دنیا بنا دیتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: ہماری کوشش یہی ہوتی ہے کہ ہم خدا سے مناجات کریں لیکن کوئی اس مقام پر پہنچ جائے کہ خدا خود اس سے گفتگو کرے، عام لوگوں کے لیے قابل فہم نہیں ہے۔

آیت اللہ اعرافی نے کہا: جب ہم مغربی تہذیب پر بات کرتے ہیں، تو اس سلسلہ میں ہمارا نقطہ نظر کبھی بھی سخت یا انتہاپسندانہ نہیں ہے۔ ہم موجودہ علم و دانش کی ترقی کو تسلیم کرتے ہیں لیکن ہمارا کہنا یہ ہے کہ ان ترقیوں کے باوجود، ہمارے پاس اس جدید تہذیب پر بنیادی نوعیت کی تنقیدیں بھی ہیں اور انہی میں سے ایک بڑی تنقید یہ ہے کہ علمی اور تکنیکی امور کا الہی اور قدسی امور سے جدا ہونا ہے۔

انہوں نے کہا: حوزہ علمیہ کو نہ صرف عظیم فلسفی، فقہی، قرآنی اور حدیثی ورثے کی حفاظت کرنی چاہیے بلکہ اس میں اضافہ بھی کرنا چاہیے اور اس ذخیرے کو موجودہ دنیا اور اس کے سوالات کا جواب دینے کے لیے مزید فعال کرنا چاہیے، حالانکہ یہ ایک مشکل کام ہے۔

آیت اللہ اعرافی نے مزید کہا: ہمارا فقہی ذخیرہ بہت غنی اور قیمتی ہے اور دنیا کے بڑے قانونی مکاتب کے مقابلے میں برتر حیثیت رکھتا ہے، ہماری فلسفہ کی تعلیمات بھی بلند مقام رکھتی ہیں لیکن ان سب کو مزید آگے بڑھانا ہے اور ان کی ازسرنو تخلیق اور نئی تحقیق کے ساتھ ان میں نئے خیالات کو پیدا کرنا ہے۔

انہوں نے کہا: ہمارے دشمن کبھی یہ تصور نہ کریں کہ مقاومتی محور کے رہنماؤں کو قتل کرنے سے انقلاب اسلامی کی فکر اور اس کا لہر دنیا میں سست پڑ جائے گی یا رک جائے گا۔

آیت اللہ اعرافی نے کہا: موجودہ زمانے میں حوزہ اور یونیورسٹی کی ذمہ داری انتہائی سنگین ہے اور ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہم اس عظیم قوم کے مقروض ہیں جس کی کوششوں سے انقلابِ اسلامی کی یہ برکتیں حاصل ہوئی ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .