حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ ایران کے سربراہ آیت اللہ علی رضا اعرافی نے نئے تعلیمی سال کے آغاز پر مدرسہ فیضیہ قم میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رہبر معظم کا پیغام، آج اور کل کے حوزہ کی سمت و رفتار کا تعین کرنے والا منشور ہے، یہ پیغام حوزہ کی تاریخ میں ایک نئے باب کی حیثیت رکھتا ہے اور ہمیں آئندہ کے راستے دکھاتا ہے۔
آیت اللہ اعرافی نے اپنے خطاب میں رسول اکرم (ص) کی سیرت اور امیر المؤمنین علیہ السلام کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امام علیؑ نے نہج البلاغہ میں چالیس سے زیادہ مقامات پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اوصاف بیان کیے ہیں، جو ایک جامع اور انقلابی تصویر پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ (ص) نے تاریک زمانے میں انسانیت کو جہالت و گمراہی سے نکال کر علم، حکمت اور معرفت کی روشنی عطا کی۔ یہی نقطہ آغاز ایک عظیم تمدنی تحریک اور انسانی تاریخ کے نئے دور کا سبب بنا۔
انہوں نے کہا کہ حوزہ کی اصل پہچان رسالت و امامت سے جڑی ہے۔ اگر کوئی طالب علم خود کو اس الٰہی پیغام، جہاد اور امامت کے ساتھ وابستہ سمجھے تو وہی حقیقی معنوں میں حوزوی ہے۔ طہارت نفس، اخلاق اور روحانی تربیت کے بغیر علم دین کی کوئی حقیقت نہیں۔
آیت اللہ اعرافی نے مزید کہا کہ فیضیہ صرف ایک مدرسہ نہیں بلکہ تشیع کی علمی تاریخ کا روشن مرکز ہے۔ یہ وہی مقام ہے جہاں امام خمینیؒ نے ساٹھ برس پہلے انقلاب اسلامی کا آغاز کیا تھا۔ اس لحاظ سے فیضیہ میں نئے سال کی شروعات ایک بابرکت امر ہے۔
انہوں نے رہبر معظم انقلاب کے پیغام کے پندرہ کلیدی نکات پر روشنی ڈالی جن میں تہذیبی نقطہ نظر، حوزہ کی تاریخی شناخت، علمی و معرفتی شناخت، روحانیت و اخلاق، جهادی اور انقلابی فکر، عوامی و اجتماعی پہلو، سیاسی و نظام ساز کردار، بین الاقوامی نقطہ نظر، اور یونیورسٹی و دیگر علمی مراکز کے ساتھ ہم افزائی شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حوزہ ایک ہزار سالہ تاریخی پس منظر رکھتا ہے اور یہ ادارہ کسی عارضی یا وقتی ضرورت کا نتیجہ نہیں بلکہ اسلام کے علمی ورثے کا تسلسل ہے۔ انہوں نے طلاب کو نصیحت کی کہ وہ تاریخ حوزہ کا مطالعہ کریں تاکہ اپنی علمی و روحانی شناخت کو بہتر طور پر پہچان سکیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ نئے سال میں علمی رہنمائی کے منصوبے، تقریر وبسائٹ، مراکز و مؤسسات کی درجہ بندی اور بین الاقوامی روابط کے فروغ جیسے اقدامات کیے جائیں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے تاکید کی کہ تفسیر، عقائد، عربی ادب اور معاصر فقہی مباحث پر زیادہ توجہ دی جائے۔
آخر میں آیت اللہ اعرافی نے اساتید کو نصیحت کی کہ وہ درس اخلاق کو باقاعدہ جاری رکھیں، شاگرد و استاد کے تعلق کو مضبوط بنائیں اور مباحثے کی روایت کو فروغ دیں۔ ان کے بقول، حوزہ علم و استدلال کا سمندر ہے جسے دنیا کے سامنے ایک منظم اور عالمی علمی مرکز کی صورت میں پیش کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔









آپ کا تبصرہ