حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سربراہ حوزہ علمیہ ایران آیت اللہ علی رضا اعرافی نے رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہای کے تاریخی کے پیغام پر شکریہ ادا کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ حوزات علمیہ کا دوسرا پانچ سالہ منصوبہ اسی منشور کی بنیاد پر تیار و نافذ کیا جائے گا۔
آیت اللہ اعرافی نے بین الاقوامی کانفرنس "صد سالہ احیائے حوزہ علمیہ قم" کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رہبر معظم کا یہ منشور، امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے منشور کے بعد حوزات علمیہ کی تاریخ کا سب سے اہم اور بنیادی دستاویز ہے جو دینی مدارس کے لیے نئے افق روشن کرتا ہے۔
انہوں نے حوزات علمیہ کی تاریخی تقسیم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حوزہ علمیہ قم کو چودہویں صدی سے پہلے اور بعد کے دو بڑے ادوار میں تقسیم کیا جا سکتا ہے، جن کے اندر چھ چھ مرحلے شناخت کیے جا سکتے ہیں۔ ان کے مطابق ہم اب پندرھویں صدی ہجری کے آغاز پر حوزات علمیہ کی ساتویں تاریخی مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں جو اس علمی ادارے کی تاریخ کا ایک نیا باب شمار ہوتا ہے۔
آیت اللہ اعرافی نے رہبر معظم کے پیغام کے اہم نکات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس پیغام میں پانچ بنیادی عناصر کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں آخری اور کلیدی نکتہ، حوزات علمیہ کی تمدنی ذمہ داری اور مستقبل کی عظیم تہذیبی افق کی جانب توجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حوزات علمیہ کے اس منشور پر عملدرآمد کے لیے عملی اقدامات شروع ہو چکے ہیں، اس کی تفصیلی تحلیل کا آغاز کر دیا گیا ہے اور عنقریب اس مقصد کے لیے ایک خصوصی شورا تشکیل دی جائے گی۔ اس منشور کے راہبردی نکات ایک واضح ٹائم ٹیبل کے تحت منظم کیے گئے ہیں۔
آیت اللہ اعرافی نے بتایا کہ پہلا پانچ سالہ منصوبہ مکمل ہو چکا ہے اور اب دوسرا منصوبہ رہبر معظم کے ارشادات اور ان کی توقعات کی روشنی میں مکمل طور پر ترتیب دیا جا رہا ہے، جس میں حوزات علمیہ میں بڑے سطح پر انقلابی تبدیلیوں کی بنیاد رکھی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ قم سمیت اندرون و بیرون ملک کے درجنوں دینی مراکز میں ہزاروں افراد نے اس تاریخی پیغام کو سنا ہے اور یہ پیغام گویا حوزات کی روح میں ایک نئی جان بن کر شامل ہو گیا ہے۔
اپنی گفتگو کے اختتام پر آیت اللہ اعرافی نے کہا: ہم اللہ تعالیٰ سے اس راہ میں مدد کے طالب ہیں اور اہل بیت علیہم السلام کی عنایات اور اساتذہ و طلاب کی کوششوں سے ان بلند اہداف کے تحقق کی امید رکھتے ہیں۔ انہوں نے تمام مراجع کرام، بزرگان دین، اساتذہ اور خاص طور پر رہبر معظم سے وابستہ ذرائع ابلاغ کا شکریہ ادا کیا۔
آپ کا تبصرہ