حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدیر حوزههای علمیہ ایران، آیت اللہ علی رضا اعرافی نے حوزہ علمیہ قم کی تأسیس جدید کی 110ویں سالگرہ کے موقع پر انڈونیشیا سے آئے ہوئے دانشوروں کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران کہا کہ آج دنیا کے 100 سے زائد ممالک میں وہ نوجوان جو قم کی حوزوی تعلیم سے فیض یاب ہوئے، اسلامی اور انسانی علوم کے مراکز قائم کر رہے ہیں اور معارف اہل بیت علیہم السلام کو پھیلانے میں فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔
آیت اللہ اعرافی نے کہا: "انقلاب اسلامی کے بعد اسلامی علوم کے تمام دروازے خواتین پر بھی کھول دیے گئے۔ آج ملک بھر میں مردوں کے مدارس کے مساوی، خواتین کے لیے بھی مراکز اور دینی مدارس قائم ہو چکے ہیں۔ حوزہ علمیہ خواہران ایک وسیع اور مؤثر نظام میں تبدیل ہو چکا ہے، جو اسلامی، انسانی اور اخلاقی علوم کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ قم اور ایران بھر میں قریباً 500 مدارس برائے طالبات سرگرم عمل ہیں، اور بیرون ملک بھی ایسے مراکز قائم ہو چکے ہیں، جو براہ راست قم کے علمی و تربیتی نظام سے وابستہ ہیں۔
سربراہ حوزههای علمیہ نے زور دے کر کہا کہ "حوزہ علمیہ قم ایک بین الاقوامی تمدن کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ اس نے اسلامی علوم کی روشنی کو عالمی سطح پر منعکس کیا ہے، اور یہ اس حوزہ کا وہ پہلو ہے جو آج دنیا کے مختلف خطوں میں مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔"
انہوں نے کہا کہ "قم کی فکری روایت کی ایک اور امتیازی خصوصیت، عوام سے قریبی تعلق اور عوامی پشت پناہی ہے۔ اگر عوام نہ ہوتے تو حوزہ علمیہ قم کبھی وجود میں نہ آتا۔ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسی عوامی طاقت پر بھروسہ کرتے ہوئے انقلاب اسلامی کو کامیابی تک پہنچایا۔"
آیت اللہ اعرافی نے بتایا کہ ایک صدی مکمل ہونے پر منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز چند سال قبل ہو چکا تھا، اور اب مکمل تیاری و آثار کی اشاعت کے بعد، اس سال اس عظیم الشان کانفرنس کا اختتامی مرحلہ منعقد کیا جا رہا ہے۔









آپ کا تبصرہ