حوزہ نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر شاہین صادقی نسب نے حوزہ علمیہ کے سو سال مکمل ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: حوزہ علمیہ قم نہایت بلند اہداف کے تحت ایسے وقت میں قائم کیا گیا جب مختلف فرقے شکوک و شبہات پیدا کر رہے تھے اور اسلامی و شیعی افکار پر سوالات اٹھا رہے تھے، ایسے وقت میں ضرورت محسوس کی گئی کہ ایک ایسا ادارہ دوبارہ وجود میں آئے جو دینی مرجعیت اور عوام کی دینی ضروریات کا مرکز ہو اور یہ عظیم اقدام آیت اللہ حائری یزدی رحمۃ اللہ علیہ نے انجام دیا، جس کے بعد جلد ہی علما کی تربیت اور حوزوی کادرسازی کا عمل شروع ہو گیا۔
انہوں نے کہا: ان شاءاللہ حوزہ علمیہ سنہ 2025ء میں ایک ایسا اعلیٰ تعلیمی ادارہ ہوگا جو دیگر ہم فکر اداروں کے لیے مرجع قرار پائے گا اور قومی سطح پر وسیع مخاطبین کی ضروریات کا جوابدہ اور مؤثر کردار ادا کرے گا۔
صادقی نسب نے تعلیمی جاذب اور طویل المدت پروگرامز کو نہایت اہم قرار دیا اور کہا: ان پروگرامز میں سب سے اہم اور حیاتی نکتہ ان سے وفاداری ہے یعنی اگر ہم ایک دس سالہ سند مرتب کرتے ہیں تو ہمیں ہر سال اس بات کا جائزہ لینا چاہیے کہ اس کے مقاصد میں سے کتنا حصہ حاصل ہو چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: آیت اللہ اعرافی کا زاویۂ نگاہ عالمی سطح پر حوزات علمیہ کے اثر و رسوخ پر مبنی ہے چونکہ وہ حوزہ علمیہ کی بہتر کارکردگی کے لیے جدید طریقوں سے استفادہ کے قائل ہیں۔









آپ کا تبصرہ