حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، سربراہ ادارہ تبلیغات اسلامی کاشان حجت الاسلام مهدی بصیرتی نے کاشان میں نمائندہ حوزہ سے گفتگو کے دوران حوزہ علمیہ قم کے احیاء کی صد سالہ تقریبات کی مناسبت سے گفتگو کرتے ہوئے اس دینی ادارے کو معاصر تاریخ میں ثقافتی رہنمائی، دینی فکر کی تولید اور سماجی اثرگذاری کے اہم ترین مراکز میں سے قرار دیا اور کہا: حوزہ علمیہ قم نے گذشتہ ایک صدی میں اسلامی فکر کی پرورش، ملت ایران کی دینی شناخت کی حفاظت اور انقلاب اسلامی کی علمی پشت پناہی میں بے نظیر کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے بانی حوزہ علمیہ قم آیت اللہ العظمی شیخ عبدالکریم حائری یزدی کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا: آیت اللہ حائری نے اپنے زمانے کے حالات کی درست شناخت اور دوراندیشی کے ساتھ ایک ایسا حوزہ قائم کیا جو نہ صرف فقہاء و مجتہدین کی تربیت میں سرگرم رہا بلکہ رفتہ رفتہ اسلامی معاشرے میں تبدیلی کا مرکز بن گیا لہٰذا آج بھی اسی راہ کو جاری رکھنے کے لیے وقت شناس بصیرت اور مخلصانہ مجاہدت کی ضرورت ہے۔
حجت الاسلام بصیرتی نے حوزہ علمیہ قم کی عصری تقاضوں کے مطابق تجدید کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: اسلامی انسانی علوم اور جدید ٹیکنالوجی جیسے مصنوعی ذہانت میں حوزہ کی شمولیت ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا: حوزہ کو چاہیے کہ موجودہ علمی استعداد سے فائدہ اٹھا کر نوجوان نسل، خاندانوں، یونیورسٹیز اور سوشل میڈیا کی ضروریات اور سوالات کا جواب دے۔ آج، ماضی کے کسی بھی وقت سے زیادہ، معاشرہ حوزہ سے ایک مؤثر اور تمدن ساز فعالیت کی توقع رکھتا ہے جو انقلاب اسلامی کے معیار پر پورا اترتی ہو۔
حجت الاسلام بصیرتی نے مزید کہا: حوزہ علمیہ قم کو چاہیے کہ وہ دینی نظام کے فکری مرکز کے طور پر اپنی حیثیت کو مستحکم کرے اور فقہی و کلامی اصالت کے تحفظ کے ساتھ ساتھ دینی حکمرانی، سماجی عدل، عملی اخلاق اور میڈیا سے متعلق تربیت جیسے نئے افقوں میں قدم رکھے۔
انہوں نے حوزہ علمیہ قم کی تاسیس کی صد سالہ سالگرہ کے موقع پر منعقد ہونے والے سیمینار کو ایک قیمتی موقع قرار دیا تاکہ ماضی کی مجاہدتوں کا جائزہ لیا جائے اور مستقبل کے لیے ایک روڈ میپ تیار کیا جا سکے۔
رئیس ادارہ تبلیغات اسلامی کاشان نے مزید کہا: یہ سیمینار اس حقیقت کا یادگار ہونا چاہیے کہ حوزہ فقط ایک تعلیمی ادارہ نہیں بلکہ ایک تمدن ساز ادارہ ہے جو استکباری نظام کے مقابلے میں عقلانیت، معنویت اور عدالت کا ایک نیا نمونہ دنیا کے سامنے پیش کر سکتا ہے۔









آپ کا تبصرہ