اتوار 13 جولائی 2025 - 18:14
حوزہ علمیہ ان میدانوں میں داخل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے جن کی آج ضرورت ہے

حوزہ / حجت الاسلام والمسلمین حسین بنیادی نے کہا: امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ اور رہبر معظم انقلاب کا عقیدہ ہے کہ اگر حوزہ علمیہ اپنی ذمہ داریوں اور رسالت سے غفلت برتیں تو مادی مکاتب کو غلبہ حاصل ہو جائے گا اور ان کی فکر دنیا پر مسلط ہو جائے گی۔

حوزہ نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے حوزہ علمیہ قم کے استاد حجت الاسلام والمسلمین حسین بنیادی نے "منشور روحانیت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ" کو انقلابی حوزہ علمیہ کی جانب رہنمائی کرنے والا منشور قرار دیا اور کہا: "انقلابی حوزہ" ایک پُرمعنی اور رسالت آفرین تعبیر ہے۔

انہوں نے مزید کہا: تاریخِ تشیع میں انقلاب، اہل بیت علیہم السلام کے دور اور دورِ غیبت میں معرفت، دانش اور عظیم کوششوں کی بدولت اور حوزات علمیہ کی قیادت سے وجود میں آیا ہے۔ منشور روحانیت اسی امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ حوزہ کو چاہیے کہ وہ جوابگو ہو، تہذیبی میدانوں کی تیاری کرے، انقلابی ہو، جمود فکری اور تحجر سے باہر نکلے، اپنے عصر کو پہچانے اور اپنی ذمہ داری سے آگاہ ہو نیز شبہات کے مقابلے میں مدافع و فعال ہو۔

حوزہ علمیہ قم کے اس استاد نے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے بیانات کا اوج، اسلامی انسانی علوم کو قرار دیا اور کہا: امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے ہمیں سکھایا کہ ہمیں عالمی سوچ اپنانا اور عالمی عمل کرنا چاہیے اور بعض تنگ نظریاں حوزہ کی پیشرفت کے راستے میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔

انہوں نے حوزہ علمیہ قم کی تأسیس نو کے سو سال مکمل ہونے پر دئے گئے رہبر معظم انقلاب کے پیغام کو منشور روحانیت کا تسلسل قرار دیا اور کہا: یہ پیغام جس کا عنوان "حوزہ علمیہ پیشرو اور نمونہ" ہے، حوز علمیہ کی پیغام رسانی، مقبولیت سازی اور پروگرام سازی پر مشتمل ہے۔

حجت الاسلام حسین بنیادی نے رہبر انقلاب اسلامی کی طرف سے دی گئی سفارشات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہمیں چاہیے کہ حوزہ علمیہ قم سے معاشرے کی مورد نیاز معارف حاصل کریں اور انہیں عالمی سطح پر پیش کریں۔ حوزہ علمیہ قم بہت بلند ظرفیت کا حامل ہے جو تفسیر تسنیم جیسے قیمتی علمی آثار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ موضوع شناسی کے میدان میں، حوزہ قم کا مکتب دیگر حوزات سے بہت بلند ہے اور اس کا مطلب ہے کہ حوزہ علمیہ تاریخی طور پر ان میدانوں میں داخل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے جن کی آج ضرورت ہے۔ حوزوی علوم، خاص طور پر فقہی مسائل کے حوالے سے تخصص اور توسیع اسی ظرفیت کے اثرات میں سے ہیں اور توسیع سے مراد وہ علمی پیداوار ہے جو عوام تک پہنچے اور معاشرے پر اثر ڈالے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha