اسلامی تعلیم و تربیت، انسان کو کمال کی جانب رہنمائی کرتی ہے: محترمہ حمیدہ السادات

حوزہ/ ایران کے شہر ساری میں واقع مدرسہ علمیہ الزہراء(س) کی مدرس محترمہ حمیدہ‌ السادات موسوی نے کہا ہے کہ اسلامی تعلیم و تربیت انسان کی فکری، عاطفی اور عملی نشو و نما کا جامع نظام ہے، جو علم، اخلاق اور محبت پر استوار ہو کر انسان کو کمال اور قربِ الٰہی کی جانب گامزن کرتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے شہر ساری میں واقع مدرسہ علمیہ الزہراء(س) کی مدرس محترمہ حمیدہ‌ السادات موسوی نے کہا ہے کہ اسلامی تعلیم و تربیت انسان کی فکری، عاطفی اور عملی نشو و نما کا جامع نظام ہے، جو علم، اخلاق اور محبت پر استوار ہو کر انسان کو کمال اور قربِ الٰہی کی جانب گامزن کرتا ہے۔

انہوں نے یہ بات مدرسہ الزہراء سلام اللہ علیہا میں منعقدہ نشست «امام امام رضا علیہ السلام کے تربیتی اسلوب» سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ دین اسلام نے تعلیم و تربیت کو بے مثال مقام عطا کیا ہے اور جتنا اسلام نے علم، قلم اور تحریر کی عظمت کو بیان کیا ہے، کسی دوسرے مکتب نے اس قدر اہمیت نہیں دی، حتیٰ کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے قلم کی قسم کھائی ہے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین موسوی نے کہا کہ ائمہ معصومین علیہم السلام فکری، اعتقادی، اخلاقی اور عملی میدان میں انسانیت کے کامل نمونہ ہیں، اور انہی کی پیروی انسان کی نجات کا راستہ ہے۔

انہوں نے تربیت کو ایک فن قرار دیتے ہوئے کہا کہ تربیت انسان کو ایک حالت سے دوسری بہتر حالت میں منتقل کرنے کا نام ہے، جس میں استاد یا مربی ایک ماہر انجینئر کی مانند انسان کی روحانی و نفسیاتی شخصیت کو تدریجاً تعمیر کرتا ہے۔

استاد موسوی نے امام رضا علیہ السلام کی تربیتی روشوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی تربیت تین بنیادی محوروں: شناختی، عاطفی اور رفتاری پر مبنی تھی۔ شناختی روش میں توحید کی جانب دعوت عقل و منطق کے ساتھ تھی، تاکہ انسان کے فکری اور عقلی بصیرت کو بیدار کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا: امام علیہ السلام کی عاطفی روش میں محبت، احترامِ شخصیت اور مثبت جذباتی فضا پیدا کرنا شامل تھا، جو انسان کی روحانی ضروریات کو پورا کر کے حقیقت کی قبولیت کا راستہ ہموار کرتی تھی۔ امام رضا علیہ السلام افراد کی عزت نفس کا بھرپور خیال رکھتے اور توہین آمیز رویوں سے پرہیز کرتے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امام رضا علیہ السلام کی رفتاری روش میں تربیتِ عملی، امر بالمعروف و نہی عن المنکر اور جسمانی صحت و غذا کا اہتمام شامل تھا۔ آپ عملی طور پر معاشرے میں حاضر ہو کر درست طرزِ عمل سکھاتے اور جسمانی صحت کو عقل و روح کی سلامتی کا مقدمہ قرار دیتے تھے۔

محترمہ حمیدہ موسوی نے اپنے بیان کے اختتام پر کہا کہ اسلام کا تربیتی مکتب ایک ہمہ جہت اور جامع نظام ہے جو علم، اخلاق، محبت اور سلوکِ حسنہ کی بنیاد پر انسان کو کمال، خود شناسی اور خداباوری کی راہ پر گامزن کرتا ہے۔ یہ مکتب انسانی استعدادوں کو نکھارنے اور دنیا و آخرت کی سعادت حاصل کرنے کی مکمل راہنمائی فراہم کرتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha