ہفتہ 10 مئی 2025 - 09:58
نجات کا ذریعہ صرف اور صرف محبت و ولایتِ اہل بیت اطہار (ع) ہے، مولانا سید روح ظفر رضوی

حوزہ/ممبئی؛ خوجہ شیعہ اثناء عشری جامع مسجد پالا گلی میں نمازِ جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید روح ظفر رضوی نے کہا کہ نجات کا ذریعہ صرف اور صرف محبت و ولایتِ اہل بیت اطہار علیہم السّلام ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا سید روح ظفر رضوی نے نمازیوں کو تقوائے الٰہی کی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ تقوائے الٰہی اختیار کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے اور اپنی عملی زندگی کو فائدہ بخش بنانے کے لئے، کامیاب بنانے کے لئے خدا کو حاضر و ناظر جان کر ہر قدم بڑھانے کی کوشش کرنا چاہیے یہی تقویٰ ہے۔

مولانا سید روح ظفر رضوی نے عشرۂ کرامت، ولادتِ امام علی رضا علیہ السلام کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ 11 ذی القعدہ یوم ولادت باسعادت امام علی رضا علیہ السلام ہے۔ اہل بیت علیہم السلام سے توسل کرنا، ان سے اپنے آپ کو مربوط رکھنا یہ ہماری محبتوں کا تقاضہ ہے، زندگی کو سنوارنے اور آخرت و عاقبت کو بنانے کا ذریعہ ہے۔ یہ یقین جانیے کہ دنیا کی کوئی بھی شے ہو، دنیا کی کوئی بھی چیز ہماری نجات کا ذریعہ نہیں ہے، نجات کا ذریعہ صرف اور صرف محبت و ولایت اہل بیت علیہم السلام ہے

مولانا سید روح ظفر رضوی نے یہ بتاتے ہوئے کہ محبت اہل بیت علیہم السلام سے دنیا کی کسی چیز کا مقابلہ نہیں کیا جا سکتا، کہا کہ یہ محبت کا تقاضہ ہے کہ ہم اہل بیت علیہم السلام کی زیارت کے لئے جاتے ہیں۔ انسان کو کوشش کرنا چاہیے کہ زیارت پر جائے، اپنے خاکی وجود کو اس نورانی بارگاہ تک پہنچائے۔ اگر کوئی نہیں جا پا رہا ہے تو مایوس نہ ہو، نیت تو رکھے ہی کہ ہم زیارت پر جائیں گے۔ کیونکہ نیت وہ چیز ہے جس میں انسان کبھی جھوٹا نہیں ہوتا۔ کیونکہ نیت ہمیشہ سچ پر ہوتی ہے۔ جیسا کہ روایت میں ہے "مومن کی نیت اس کے عمل سے بہتر ہے۔"

مولانا سید روح ظفر رضوی نے امام علی رضا علیہ السلام کی زیارت کی اہمیت و فضیلت کے سلسلہ میں امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی حدیث " جو میرے فرزند علی (امام رضا علیہ السلام) کی زیارت کرے گا اسے اللہ 70 مقبول حج کا ثواب دے گا۔" کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ امام کی زیارت پہ جانے سے 70 مقبول حج کا ثواب نصیب ہوتا ہے، توجہ فرمائیے حج کا مقبول ہونا کہ انسان ساری زحمتوں کے ساتھ مال خرچ کرتا ہے، جسم کی طاقت صرف کرتا ہے، وقت لگاتا ہے تب ایک حج انجام دے پاتا ہے اور وہ بھی نہیں معلوم کہ قبول ہوگا یا نہیں۔ 70 مقبول حج کا ثواب ہے۔ راوی نے تعجب سے سوال کیا: 70 مقبول حج؟ تو امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے فرمایا: ہاں! 70 حج نہیں 70 ہزار مقبول حج کا ثواب ہے۔ جیسے ہی اس نے 70 ہزار مقبول حج کا ثواب سنا تو پھر تعجب میں پڑ گیا اور پھر اس نے سوال کیا مولا! 70 ہزار مقبول حج کا ثواب ہے تو امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے جواب دیا کہ اگر کسی نے وہاں ان کی زیارت کی اور ایک رات وہاں گذاری۔ (اگر انسان ایک رات مشہد مقدس میں گذار رہا ہے) تو گویا اس نے عرش الٰہی پہ خدا کی زیارت کی.

مولانا سید روح ظفر رضوی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ البتہ اہل بیت اطہار علیہم السلام کی تعلیمات ہمارے پاس ہیں، ہم خدا کے جسم و جسمانیات کے قائل نہیں کہ خدا عرش پہ بیٹھا ہوا ہے اور نعوذ باللہ اس کے ہاتھ پیر ہیں کہ وہاں جا کر زیارت کر لیا۔ ایسا نہیں ہے بلکہ عقیدہ وہی ہے کہ دل کی آنکھوں سے دیکھنا ہے نہ کہ ان مادی آنکھوں سے دیکھنا۔

مولانا سید روح ظفر رضوی نے مزید کہا کہ روایت یہاں تمام نہیں ہوتی، بلکہ روایت میں آگے ہے کہ جب قیامت کا دن ہوگا تو عرش رحمن پر چار اولین سے بیٹھے ہوں گے اور چار آخرین سے بیٹھے ہوں گے، چار اولین میں جناب نوح، جناب ابراہیم، جناب موسیٰ اور جناب عیسیٰ علیہم السلام ہیں۔ یہ چار صاحبان شریعت، اولو العزم پیغمبر ہیں۔ چار آخرین میں سے بیٹھے ہوں گے، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، امیر المومنین امام علی علیہ السلام، امام حسن مجتبی علیہ السلام اور شہید کربلا امام حسین علیہ السلام ہیں۔ وہاں ایک خط کھینچا جائے گا (ایک لائن کھینچی جائے گی) وہاں قبور ائمہ (معصومین علیہم السلام) کی زیارت کرنے والے بیٹھے ہوں گے۔ امام موسی کاظم علیہ السلام نے فرمایا: ان اولین و آخرین کی 8 شخصیات سے سب سے نزدیک (امام) علی (رضا علیہ السلام) کے زائرین ہوں گے۔

مولانا سید روح ظفر رضوی نے کہا کہ امام علی رضا علیہ السلام کے زائرین کی اس فضیلت کی وجہ شاید یہ ہو کہ آپ کے زائرین ائمہ اتنا عشر پر ایمان رکھتے ہیں۔ جبکہ آپ سے پہلے کوئی 4 امام پر رک گیا، کوئی 6 پر تو کوئی 7 پر رک گیا۔ لیکن جس نے امام علی رضا علیہ السلام کو مانا 12 اماموں پر ایمان لایا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha