حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ قم کی جدید تاسیس کے سو سال مکمل ہونے کی مناسبت سے دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد مدرسہ امام کاظم علیہ السلام قم المقدسہ میں ہوا۔ اس تاریخی موقع پر دنیا بھر سے جید علمائے کرام اور محققین نے شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اسی مناسبت سے، حوزہ نیوز کے نمائندے نے معروف خطیب و مبلغ حجۃ الاسلام والمسلمین سید محمد زکی باقری مقیم حال کناڈا سے خصوصی گفتگو کی، جس میں انہوں نے حوزہ علمیہ کی موجودہ صورتحال، دینی تبلیغ کے مواقع، علماء کی ذمہ داریوں، اور میڈیا کے دور میں تبلیغ دین کے نئے تقاضوں پر گرانقدر نکات بیان فرمائے۔
یہ گفتگو سوال و جواب کی شکل میں پیش کی جا رہی ہے
حوزہ نیوز: سلام علیکم؛ سب سے پہلے ہم آپ کو حوزہ علمیہ قم کی جدید تاسیس کے سو سال مکمل ہونے کے موقع پر منعقدہ عظیم الشان بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔اس موقع پر آپ کے احساسات کیا ہیں؟
حجۃ الاسلام والمسلمین سید محمد زکی باقری: بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ الحمدللہ، حوزہ علمیہ قم کی تاسیس جدید کے 100 سال مکمل ہونے پر منعقدہ یہ عظیم الشان کانفرنس بہت عمدہ طریقے سے منظم کی گئی ہے۔ دنیا بھر سے علماء کرام کی شرکت نے اس کو مزید بابرکت بنا دیا۔
میں نے رہبر معظم حفظہ اللہ کی وہ تحریری رہنمائی بھی ملاحظہ کی، جو تقریباً پندرہ صفحات پر مشتمل تھی۔ رہبر معظم نے حوزات علمیہ کی آئندہ راہ کے لئے بہترین خطوط متعین فرمائے ہیں۔ اگر ہم ان خطوط پر عمل پیرا ہوں تو ان شاء اللہ حوزات علمیہ کو چار چاند لگ جائیں گے۔
یہ یاد رکھنا بھی ضروری ہے کہ ہمارے سابقین علمائے کرام نے جو بنیادیں قائم کی ہیں، وہ اصول ایسے ہیں جو کبھی ختم نہیں ہوسکتے۔ آج کا چیلنج یہ ہے کہ انہی اصولوں کو جامع انداز میں نئی نسل تک کیسے منتقل کیا جائے۔ رہبر معظم کی ہدایات میں یہی روشنی دکھائی گئی ہے کہ ہمیں سوسائٹی کو سمجھتے ہوئے اور دین کے حقیقی خطوط کی روشنی میں حوزوی معاشرہ تشکیل دینا ہوگا۔
حوزہ نیوز: اس پلیٹ فارم سے آپ کن نکات بیان کرنا چاہیں گے؟
حجۃ الاسلام والمسلمین سید محمد زکی باقری: میری گزارش دو بنیادی نکات پر ہے:
(١) اقیموا الصلاۃ یعنی معنویت و روحانیت کو زندہ کرنا۔
(٢) آتوا الزکوٰۃ یعنی اقتصادی نظام کو مستحکم کرنا۔
معنویت اور اقتصاد لازم و ملزوم ہیں۔ اگر اقتصادی نظام درست نہ ہو تو معنویت بھی متاثر ہوتی ہے۔
آج تقریباً 60 ملین افراد افریقہ میں پسماندگی کا شکار ہیں۔ صرف دعاؤں سے ان کی حالت نہیں بدلے گی، بلکہ اقتصادی رہنمائی ضروری ہے۔
اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات میں بھی یہی ملتا ہے کہ نوکری پر محدود نہ رہو، تجارت کو اختیار کرو اور اقتصادی طور پر خود کفیل بنو۔
اسی لئے میں سمجھتا ہوں کہ اگر ہم دین کی ترقی چاہتے ہیں تو اکانومی پر خاص طور پر کام کرنا ہوگا۔ قرآن نے بھی واضح کیا ہے کہ دولت چند ہاتھوں میں محدود نہ رہے بلکہ سوسائٹی میں گردش کرے۔
حوزہ نیوز: ملک ہندوستان میں حوزات علمیہ کے موجودہ چیلنجز کے بارے میں آپ کی رائے کیا ہے؟
حجۃ الاسلام والمسلمین سید محمد زکی باقری: میں نے ہندوستان میں کئی چیلنجز کا مشاہدہ کیا ہے۔ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ علمائے کرام کو مالی طور پر باعزت مقام حاصل نہیں ہے۔
جب عالم دین کی تنخواہ مقرر کر دی جاتی ہے، وہ بھی کم، تو اس شعبہ میں وہی لوگ آتے ہیں جو کسی مجبوری کے تحت ہوتے ہیں نہ کہ خلوصِ نیت سے۔
میں علی پور سے تعلق رکھتا ہوں۔ وہاں علمائے کرام معاشی طور پر خود کفیل ہیں، تجارت کرتے ہیں اور خدمت بھی۔ اسی لئے علی پور میں نہ کوئی کورٹ ہے، نہ پولیس اسٹیشن۔
علما خود نظم و نسق سنبھالتے ہیں۔ اگر پورے ہندوستان میں علماء اسی طرح اقتصادی طور پر مضبوط ہوجائیں تو دین کی خدمت میں بھی خود مختاری اور وقار پیدا ہوگا۔
حوزہ نیوز: میڈیا کی اہمیت پر آپ کا کیا پیغام ہے، خاص طور پر ان علماء کے لئے جو ابھی میڈیا سے جڑے نہیں ہیں؟
حجۃ الاسلام والمسلمین سید محمد زکی باقری: میڈیا کی اہمیت ناقابل انکار ہے۔ اگر واقعہ کربلا کے بعد حضرت زینب سلام اللہ علیہا کا ابلاغ نہ ہوتا تو کربلا شاید کربلا ہی میں دفن ہو جاتی۔
آج بھی اگر ہم دین کی تعلیمات کو دنیا تک پہنچانا چاہتے ہیں تو ہمیں میڈیا کے ذریعہ سے موثر ابلاغ کرنا ہوگا۔
میں نے بمبئی میں 1980 کی دہائی میں ہی اس ضرورت کو محسوس کیا تھا اور بنیاد رکھی تھی۔
ہم اہل تشیع میں تبلیغ کا جذبہ تو ہے، لیکن ابلاغ کا ذریعہ کمزور ہے۔
میڈیا کے صحیح استعمال سے ہم اپنے مسلک کو بہت آگے لے جا سکتے ہیں۔
علماء کو چاہیے کہ میڈیا کا شعور حاصل کریں، سوشل میڈیا، ٹی وی، ریڈیو، اور ویب سائٹس کے ذریعے اپنی بات دنیا تک پہنچائیں۔
حوزہ نیوز: ہم آپ کے بے حد شکر گزار ہیں کہ آپ نے ہمیں اپنا قیمتی وقت عنایت فرمایا۔
آپ کا تبصرہ