حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام اسعد حسین پناہی نے ایران کے شہر "قروہ" میں طلباء سے گفتگو کے دوران کہا: شاید دیگر تعلیمی مراکز کی طرح حوزاتِ علمیہ کا تصور بھی ایک متعین اور مشخص و ثابت کردار کا سا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ حوزاتِ علمیہ؛ فکر و اندیشہ کا ایسا مرکز ہوتے ہیں جو خاص حالات میں معاشرے کی مدد کا سامان فراہم کرتے ہیں۔
شہر دزج کے امام جمعہ نے کہا: گذشتہ کچھ عرصے میں ملک میں پیش آنے والے حوادث و واقعات میں طلباء اور علماء کرام نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا اور معاشرے میں اپنی موجودگی سے ظاہر کیا کہ کرمانشاہ یا دیگر شہروں میں زلزلہ جیسی آفت کے متاثرین کی امداد رسانی ہو یا کورونا کے خلاف جنگ طلباء کے جہادی گروہ ہراول دستے کی طرح ہر جگہ پیش پیش رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: ایک حقیقی طالب علم کبھی بھی اپنے آپ کو حجروں میں پڑھنے تک محدود نہیں کرتا بلکہ معاشرے میں اس کی موجودگی مفید اور موثر ہوتی ہے کیونکہ اگر ایسا نہ ہو تو ہمارا حوزہ، انقلابی حوزہ نہیں ہو گا۔
حجۃ الاسلام حسین پناہی نے کہا: آج دینی مدارس شدید ترین ثقافتی حملوں کی زد میں ہیں۔ اس طرح کہ دشمن حوزہ اور طلباء کی غلط تصویر پیش کرنے کی ہر مذموم سازش کر رہا ہے۔ لوگوں کو چاہیے کہ وہ ہوشیار رہیں اور دشمنانِ دین و اسلام کی اس میڈیا وار کے دھوکے میں نہ آئیں۔
امام جمعہ دزج نے طلابِ دینی کو بھی نصیحت اور تاکید کرتے ہوئے کہا: طلاب دینی کو چاہئے کہ وہ بھی اپنی پوری دل جمعی سے دین اور لوگوں کی خدمت کریں اور کبھی بھی دشمن کے منفی پروپیگنڈوں سے دل شکستہ نہ ہوں۔