حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدرسہ علمیہ فاطمۃ الزہرا(س) ساوہ کی مدیر محترمہ مدنی نے حوزہ نیوز کے نمائندہ سے گفتگو کے دوران کہا: روحانیت محض ایک مذہبی ادارہ نہیں بلکہ لوگوں کی شناخت اور سماجی زندگی کا ایک کلیدی عنصر بھی رہی ہے۔
انہوں نے کہا: تاریخ کے تناظر میں روحانیت اور حوزات علمیہ کا دینی شناخت اور ثقافت کی تشکیل میں انتہائی اہم کردار رہا ہے۔ روحانیت اور حوزات علمیہ، دینی تعلیمات کی حفاظت اور تشریح کرنے والے بنیادی مراکز کے طور پر، اسلامی تاریخ خصوصاً مکتبِ تشیع میں عوام کی دینی شناخت اور ثقافت کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے آئے ہیں۔ یہ کردار دینی احکام کی وضاحت، معارفِ دینی کی تعلیم اور دینی اقدار پر تربیت یافتہ نسلوں کی پرورش کے ذریعے نمایاں ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: فقہ و کلام کی تدوین سے لے کر اخلاق و عرفان کے فروغ تک، حوزات علمیہ ہمیشہ دین کے علمی و فکری مراکز رہے ہیں۔ البتہ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس راہ میں چیلنجز بھی پیش آئے ہیں اور خود علماء کے درمیان مختلف نظریات اور رویے بھی موجود رہے ہیں۔
مدرسہ علمیہ فاطمۃ الزہرا(س) ساوہ کی مدیر نے کہا: امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ حوزات علمیہ اور متعہد علماء کو اسلام کی انحرافات اور کجرویوں کے خلاف سب سے مؤثر پناہگاہ سمجھتے تھے۔ وہ الہی احکام کی حفاظت اور ان کی خالص صورت میں ترویج پر زور دیتے تھے۔ ان کے مطابق، بزرگ علما نے دینی معارف کو آئندہ نسلوں تک درست انداز میں منتقل کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا ہے اور اگر یہ متعہد علماء نہ ہوتے تو دینی تعلیمات صحیح شکل میں عوام تک نہ پہنچ پاتیں۔









آپ کا تبصرہ