پیر 28 جولائی 2025 - 08:43
اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی میں حوزات علمیہ کا کردار نمایاں

حوزہ / وزارت خارجہ کے ترجمان نے مختلف بحرانوں کے حل، انقلاب اسلامی اور دین اسلام کے مؤقف کی وضاحت اور مختلف میدانوں میں امت مسلمہ کے درمیان یکجہتی کے لیے حوزہ اور حوزوی اداروں اور ملکی سفارتی مشینری کے دوطرفہ تعلقات کی اہمیت کو بیان کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے نمائندہ سے گفتگو میں وزارت خارجہ کے ترجمان جناب اسماعیلی بقائی نے کہا: وزارت خارجہ اور حوزات علمیہ کے درمیان تعلقات کی ایک قدیم اور باثمر تاریخ ہے چونکہ حوزہ علمیہ علوم انسانی بالخصوص بین الاقوامی تعلقات، سیاسیات، فقہ، انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی کے حقوق کے اہم علمی مراکز میں شمار ہوتے ہیں، ہم ہمیشہ علمائے حوزہ کے علمی اور فقہی نظریات اور مواد سے استفادہ کرتے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا: گزشتہ برسوں میں وزارت خارجہ اور حوزہ کے مابین تعاون کے لیے متعدد طریقۂ کار وضع کیے گئے ہیں جو حالات کے مطابق اپ ڈیٹ ہوتے رہے ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی میں حوزات علمیہ کا کردار نمایاں

وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا: پچھلے تین سالوں میں ایک اہم اقدام وزارت خارجہ اور حوزہ علمیہ کے درمیان ایک مشترکہ کمیٹی کی تشکیل تھی جو شہید ڈاکٹر حسین امیر عبداللہیان کی تجویز سے شروع ہوئی۔ اس کمیٹی کی توجہ بنیادی طور پر انسانی حقوق، انسانی ہمدردی کے حقوق اور خارجہ پالیسی سے متعلق شبہات اور چیلنجز کے جوابات پر مرکوز ہے۔

انہوں نے مزید کہا: آج کے دور میں مختلف ادیان کے درمیان مکالمہ، مذاہب اور تہذیبوں کے پیروکاروں کے مابین تعامل جیسے تصورات وہ صلاحیتیں ہیں جن کے ذریعہ حوزات علمیہ عالمی سطح پر اسلامی جمہوریہ کے نظریات کی وضاحت میں مدد کر سکتے ہیں۔ اسی طرح مختلف ممالک کے ساتھ مفاہمت پیدا کرنے میں ملکی سفارت کاری کی مدد بھی کر سکتے ہیں۔

اسماعیل بقائی نے کہا: ہم پُرعزم ہیں کہ ان حوزوی صلاحیتوں سے استفادہ کریں۔ ایسے ادارے جیسے جامعة المصطفی اور دیگر بین الاقوامی تبلیغی مراکز، اپنی قیمتی تجربات کی بنا پر، اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف منفی پروپیگنڈے کو زائل کرنے اور غلط فہمیوں کو کم کرنے میں مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا: ہمیں ادیان اور مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان مشترکات پر تکیہ کرتے ہوئے اور مثبت و تعمیری نظر سے جو فضلاء حوزات علمیہ میں مختلف مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان مکالمے کے فروغ پر مبنی ہے، ان مسائل کو حل کرنے کے لیے اقدام کرنا چاہیے جو عالم اسلام کی سطح پر موجود ہیں۔ اسی طرح ہم اسلامی ممالک کے ساتھ یکجہتی پیدا کر کے عالم اسلام کے مسائل کا مقابلہ کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا: یہ تعاون امت مسلمہ کے مسائل کے حل اور عالم اسلام کے مسائل بالخصوص آج فلسطین، غزہ اور غرب اردن میں پیش آنے والے سانحات کے مقابلے میں مزید اتحاد پیدا کرنے میں مؤثر کردار ادا کر سکتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha