۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
سیدموسی محمودی

حوزہ / مدرسہ سفیرانِ ہدایت بیجار کے سرپرست نے کہا: حوزہ علمیہ کے خلاف دشمن کے منصوبوں میں سے ایک ان دینی مراکز کو غیر فعال رکھنا ہے۔ دشمن چاہتا ہے کہ حوزاتِ علمیہ ایسے طلباء معاشرے کو تحویل دیں جن میں نہ علم ہو، نہ تہذیب اور تقویٰ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے حجت الاسلام سید موسی محمودی نے کہا : حوزاتِ علمیہ کی ہمیشہ سے یہی کوشش رہی ہے کہ وہ طلباء کو تعلیم اور تربیت دونوں امور کی طرف رہنمائی کریں۔

مدرسہ سفیرانِ ہدایت بیجار کے سرپرست نے کہا: آج تعلیم اور تربیت تمام طلباء کے لیے ضروری ہے اور وہ تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ تربیت اور اخلاقیات میں بھی دوسروں کے لئے نمونہ ہونے چاہئیں۔

انہوں نے اپنی جاری رکھتے ہوئے کہا : طلبہ اور علماء مذہبی مخالفین اور سیکولر دھاروں کی زیرِنظر رہتے ہیں، اس لیے ان کی جانب سے کسی بھی قسم کی غفلت ان دشمنِ اسلام دھاروں کے لئے بہانہ ہو سکتی ہے۔

حجۃ الاسلام محمودی نے کہا: ان چند سالوں میں، ہم حوزاتِ علمیہ کے خلاف ایک منظم میڈیا اور سائبری جنگ کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ اس جنگ کو دشمن کی طرف سے انتہائی منظم انداز میں ہدف بنایا جا رہا ہے اور اس کے منتظمین غیر ملکی جاسوس ایجنسیاں اور بدقسمتی سے خطے کے کچھ ممالک ہیں جو ان کے لئے خدمات انجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: حوزہ علمیہ کے خلاف دشمن کے منصوبوں میں سے ایک ان دینی مراکز کو غیر فعال رکھنا ہے۔ دشمن چاہتا ہے کہ حوزاتِ علمیہ ایسے طلباء معاشرے کو تحویل دیں جن میں نہ علم ہو، نہ تہذیب اور تقویٰ۔

مدرسہ سفیرانِ ہدایت بیجار کے سرپرست نے کہا: طلابِ انقلابی ہمیشہ اپنے دین اور ملک کے بارے میں فکرمند رہتے ہیں اور دشمن کی مذموم سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے ایک عظیم عنصر تصور کیے جاتے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .