۳۰ فروردین ۱۴۰۳ |۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 18, 2024
فغانی

حوزہ/ حوزہ علمیہ قزوین کے تبلیغی اور ثقافتی امور کے نائب نے کہا کہ حوزہ علمیہ کے مدیروں، طلباء اور اساتیذ، اور جو افراد تبلیغ سے منسلک ہیں اور نوجوان نسل کی مذہبی اور نظریاتی رہنمائی کے لیے اس اہم مشن میں فعالیت کر رہے ہیں انہیں سائبر اسپیس سے منسلک ہونے کی ضرورت ہے اس کی اہمیت کو سمجھنا ضروری ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ قزوین کے تبلیغی اور ثقافتی امور کے نائب حجت الاسلام عباس فغانی نے حوزہ نیوز ایجنسی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ طلبہ کو سائبر اسپیس سے آشنائی کے ساتھ ساتھ اس کے نقصانات اور خطرات کو جاننا اور اس کے لئے مناسب حل ڈھونڈھنا ضروری ہے۔

حجت الاسلام فغانی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ سائبر اسپیس میں مواقع اور خطرات دونوں موجود ہیں، کہا: آج کی دنیا میں، جہاں ذرائع ابلاغ بالخصوص سوشل نیٹ ورکس، اپنے بڑے عالمی مخاطبین پر بہت اہم اثر ڈالتے ہیں، اس اہم مسئلے سے چشم پوشی یا نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔لہذا حوزہ علمیہ خواہران اور برادران، دونوں کو اس میدان میں کام کرنے کے لیے محتاط منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

حوزہ علمیہ قزوین کے تبلیغی اور ثقافتی امور کے نائب نے کہا: جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے بھی کہا ہے کہ سائبر اسپیس انقلاب اسلامی کی طرح اہم ہے، لہذا اس موضوع کی ضرورت اور اہمیت کو سمجھتے ہوئے، حوزات علمیہ کے مدیروں، طلبہ اور اساتذہ، اور جو افراد تبلیغ سے منسلک ہیں اور نوجوان نسل کی مذہبی اور نظریاتی رہنمائی کے لیے اس اہم مشن میں فعالیت کر رہے ہیں انہیں سائبر اسپیس سے منسلک ہونے کی ضرورت اور اہمیت کو سمجھنا ضروری ہے اور ان کی گردن پر یہ اہم ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ تبلیغ دین کے لیے سب سے اہم اور موثر پلیٹ فارم سائبر اسپیس ہے، اور ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ دشمن اسی پلیٹ فارم کے ذریعہ ہی ہمارے مذہب اور ہمارے عقائد کا مقابلہ کرتا ہے اور اسلامی معاشرے پر حملہ کرتا ہے۔

حوزہ علمیہ قزوین کے تبلیغی اور ثقافتی امور کے نائب نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ زیادہ تر مواصلات سائبر اسپیس کے ذریعہ ہی ہوتے ہیں، کہا: سائبر اسپیس کی اہمیت پر منصوبہ بندی اور توجہ کے ساتھ طلباء کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس خلا میں عملی طور پر داخل ہوں اور دینی تبلیغ میں مشغول ہوں، طلباء سائبر اسپیس کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے ضروری ہے کہ اس میدان میں عملی طور پر داخل ہوں اور تبلیغ دین انجام دیں۔

انہوں نے کہا: تبلیغ کے میدان میں یہ خیافکر بالکل صحیح نہیں ہے کہ صرف علماء اور طلباء کو ہی تبلیغ کرنی چاہئے، بلکہ یہ ذمہ داری معاشرے کے تمام گروہوں اور طبقات گردن پر ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .