حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعة المصطفی العالمیہ کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین عباسی نے ثقافت اور میڈیا کے میدان میں سرگرم غیر ایرانی طلبہ کے ساتھ منعقدہ ایک نشست میں خطاب کے دوران کہا: جامعۃ المصطفی ایک جدید اور فعال ادارہ ہے جو حوزوی رسالت کا حامل ہے۔ اگرچہ ہم یہاں تعلیمی ڈھانچے میں دنیا کے علمی و یونیورسٹی نظام کے جدید قالبوں سے استفادہ کرتے ہیں مگر اس ادارے کی اصل ذمہ داری ایک عظیم دینی و ثقافتی مشن ہے۔
انہوں نے مزید کہا: بعض علمی مراکز کا مقصد صرف ماہر افرادی قوت تیار کرنا ہوتا ہے اور وہ اخلاقی و ثقافتی تربیت پر توجہ نہیں دیتے لیکن جامعة المصطفی کے فارغ التحصیل افراد اپنے اندر الٰہی ذمہ داری کا احساس رکھتے ہیں اور صرف ڈگری یا مادی فائدے کے لیے یہاں نہیں آتے۔
سربراہ جامعة المصطفی نے آیۂ نَفَر "وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنْفِرُوا كَافَّةً..." کی روشنی میں کہا: اس الٰہی ذمہ داری کی ادائیگی کے لیے ضروری ہے کہ جامعة المصطفی کے اساتذہ، طلبہ اور منتظمین زمانے کے تقاضوں کو سمجھیں اور موجودہ فکری و ثقافتی ضرورتوں کی شناخت کریں۔
انہوں نے کہا: آج دنیا مختلف فکری و ثقافتی چیلنجز سے دوچار ہے اور المصطفی کے ذمہ داروں اور طلبہ کو ان سے آگاہ ہونا چاہیے اور اپنی دینی رسالت کے لیے مناسب وسائل مہیا کرنے چاہئیں۔
حجت الاسلام والمسلمین عباسی نے موجودہ عالمی حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: آج دنیا میں ایک فکری تصادم جاری ہے۔ ایک ایسا باطل نظریہ جو دنیا پر تسلط کا دعوے دار ہے، کوشش کر رہا ہے کہ خود کو غالب کرے اور دوسروں کو میدان سے نکال دے لیکن اسلام وہ واحد نقطۂ مقاومت ہے جو اس استعماری تسلط کے مقابل ڈٹا ہوا ہے اور مادی تمدن کے مقابل ایک معنوی و انسانی متبادل پیش کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس راستے کا علمبردار انقلاب اسلامی ہے۔
انہوں نے جامعة المصطفی کو ایک الٰہی پیغام کی آغوش میں پروان چڑھنے والا ادارہ قرار دیتے ہوئے کہا: یہ ادارہ انسانیت کو معنوی و روحانی زندگی کا نمونہ پیش کرنے کا دعویٰ کرنے کو اپنے لئے باعث فخر سمجھتا ہے۔ یہ ایک عظیم الٰہی رسالت ہے۔ جامعة المصطفی کے تمام کارکنان، اساتذہ اور طلبہ کی نظر میں یہ احساس ہونا چاہیے کہ ہم ایک عالمی میدان میں سرگرم ہیں اور اگر ساری زندگی اسی راہ میں صرف کر دیں تو یہ قیمتی عمل ہے۔
سربراہ جامعة المصطفی نے ثقافتی انجمنوں کو اپنی الٰہی ذمہ داری کی جانب توجہ اور اس کی قدردانی کرنے کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کہا: ہمارے طلبہ کی ثقافتی انجمنوں کی کوششیں ایک عالمی اور تہذیبی گفتگو اور پیغام سے وابستہ ہیں۔ جس طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رحمت للعالمین ہیں، اسی طرح انقلاب اسلامی اور اسلامی تہذیب کا پیغام بھی جغرافیہ اور سرحدوں سے ماورا ہے اور جو بھی اس ذمہ داری کا احساس کرے وہ اسی پرچم کے سائے میں آتا ہے۔
انہوں نے جامعة المصطفی کے طلبہ کے لیے زمانہ شناسی کو لازمی قرار دیتے ہوئے کہا: آج ہمارے مخالفین ماضی کے برخلاف نرم ہتھیاروں جیسے میڈیا اور فکری غلبے کے ذریعے دنیا پر اثرانداز ہو رہے ہیں۔ اگر ہم اس میدان میں پیچھے رہ گئے تو دشمن اپنے وسائل کے ذریعہ زیادہ اثر ڈالے گا لہٰذا اس راہ پر آگے بڑھنا ناگزیر اور ہماری انتہائی اہم ذمہ داری ہے۔









آپ کا تبصرہ