۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
تصاویر/ بازدید حجت الاسلام والمسلمین عباسی رئیس جامعة المصطفی از رسانه رسمی حوزه

حوزہ / اسلامی انقلاب کے بنیادی اہداف میں سے ایک نئی اسلامی تہذیب کا قیام ہے جو کہ صرف تمام اسلامی مذاہب کی شرکت اور تعاون سے ہی وجود میں آ سکتا ہے اور وہی عنصر جو مسلمانوں میں تفرقہ اور اختلاف کی سوچ رکھتا ہے اس نظریہ کی مخالفت کر سکتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام والمسلمین عباسی نے قم، جامعہ المصطفی میں منعقدہ متعدد ترک علماء کرام سے ملاقات میں ترک علماء کرام اور معززین کا استقبال کیا اور کہا: بسیج، امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی وہ یادگار ہے جسے لوگوں کے اتفاق و اتحاد میں ایک پلیٹ فارم کے طور بہترین نمونہ کہا جا سکتا ہے۔ یہ بابرکت ادارہ دفاع مقدس، علمی میدانوں اور تعمیراتی امور اور حال ہی میں صحت و رفاہی خدمات کے میدان میں بھی ابھر کر سامنے آیا ہے اور ان دنوں کی مناسبت سے جو کہ "ہفتۂ بسیج" کے طور پر منایا جا رہا ہے میں اپنے تمام عزیز بسیجیوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

جامعۃ المصطفی کے سرپرست نے مختلف ادوار میں حوزہ علمیہ کے بین الاقوامی نقطۂ نظر اور مختلف سرگرمیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: حوزاتِ علمیہ دنیا کے کسی بھی حصے میں ہوں دینی علوم کے طلباء ہمیشہ علم حاصل کرنے کے لیے انہی مراکز کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ انقلابِ اسلامی اور امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی عظیم انقلابی تحریک کی بدولت دنیا بھر سے حوزہ علمیہ قم میں داخلہ اور اسلامی تعلیمات سے آشنا ہونے کی شدید خواہش پیدا ہوئی جو بعد میں امامِ راحل رحمۃ اللہ علیہ کے حکم سے ہی غیر ملکی طلبہ کے لئے ایک ادارہ کی تشکیل کی صورت میں نمودار ہوئی۔ پھر رہبر معظمِ انقلاب کے حکم سے یہ ادارہ جامعۃ المصطفی العالمیہ میں تبدیل ہوا۔ یہ دینی و علمی ادارہ شروع سے ہی دنیا کے علمی اداروں اور مراکز کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین عباسی نے کہا: جامعۃ المصطفی اس وقت دنیا کے اہم علمی مراکز اور علمی یونینز کا رکن ہے۔ مختلف اسلامی مذاہب کے پیروکاروں کا جامعۃ المصطفی میں داخلہ اس کی منفرد خصوصیات میں سے ایک ہے۔ امت اسلامیہ کے لئے یہ گرانقدر نظریہ انقلابِ اسلامی کی تعلیمات اور امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی خالص اسلامی فکر سے لیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: اسلامی انقلاب کے بنیادی اہداف میں سے ایک نئی اسلامی تہذیب کا قیام ہے جو کہ صرف تمام اسلامی مذاہب کی شرکت اور تعاون سے ہی وجود میں آ سکتا ہے اور وہی عنصر اس نظریہ کی مخالفت کر سکتا ہے جو مسلمانوں میں تفرقہ اور اختلاف کی سوچ رکھتا ہے ۔ یہ انسانی اور عالمی نقطۂ نظر اس مکتب اہل بیت علیہم السلام سے لیا گیا ہے کہ جس پر ہم فخر کے ساتھ کہتے ہیں کہ "ہم اس مکتب کے پیروکار ہیں"۔

جامعۃ المصطفی کے سرپرست نے انقلاب اسلامی کی فتح کے بعد سے علمی اور یونیورسٹی فورمز پر خواتین کی موجودگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا: آج علومِ دینیہ کے حصول کی صورت میں جامعۃ المصطفی کی تعلیمی استعداد کا تقریباً چالیس فیصد حصہ خواتین تشکیل دیتی ہیں جو کہ انقلابِ اسلامی کی برکات میں سے ایک ہے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین عباسی نے جامعۃ المصطفی کے فاضل اور فارغ التحصیل افراد کو اس مرکز کا سب سے بڑا اثاثہ قرار دیتے ہوئے کہا: جامعۃ المصطفی کی ایک بڑی کامیابی اس کا فاضل اور جیّد علماء کو دینی معاشرہ اور مسلم اقوام کی خدمت کے لئے پیش کرنا ہے۔ یہ مرکز دنیا بھر میں اپنے فارغ التحصیل افراد کی علمی اور ثقافتی خدمات کے سلسلہ میں جہاں تک ممکن ہوا خدمت اور حمایت کرے گا۔

انہوں نے ترکی میں جامعۃ المصطفی کے فارغ التحصیل طلباء کی سرگرمیوں بالخصوص ترکی میں "اہل بیت علماء یونین" کے قیام کی تعریف کی اور کہا: یاد رہے کہ تنظیمی اور اجتماعی کاموں سے جو برکت حاصل ہوتی ہے وہ کبھی بھی انفرادی کام سے حاصل نہیں ہوتی لہذا تنظیمی سرگرمیوں کے لیے ٹیم ورک، صبر اور درگزر کے جذبے کی ضرورت ہوتی ہے۔

ترکی کی "اہل بیت علماء یونین" کے صدر جناب "غدیر آکاراس" نے بھی اسلامی جمہوریہ ایران کے سفر، جامعۃ المصطفی میں آمد اور ڈاکٹر عباسی سے ملاقات پر خوشی اور اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا: دنیا بھر خصوصاً ترکی میں جامعۃ المصطفی کی علمی اور تعلیمی خدمات قابل قدر اور قابل تحسین ہے اور ہم اس موقع پر ترکی میں جامعۃ المصطفی کی نمائندگی اور "المصطفیٰ شارٹ ٹرم ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ" کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اپنی سخت محنت اور کوششوں سے اس سفر کی ہماہنگی کی اور اسے کامیاب بنایا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .