پیر 6 اکتوبر 2025 - 05:00
حوزاتِ علمیہ کو تبلیغ کے میدان میں زیادہ فعال ہونا چاہیے

حوزہ / حجت الاسلام مقدم قوچانی نے کہا: حوزاتِ علمیہ کو چاہیے کہ وہ مسلسل علم و مہارت کے نئے میدانوں کی شناخت کریں اور ان کی تعلیم کے لیے طلبہ کے درمیان مربوط منصوبہ بندی کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندہ سے گفتگو میں حجت الاسلام والمسلمین سید علی مقدم قوچانی، استادِ اخلاقِ حوزہ علمیہ نے تہران میں رہبر معظم انقلاب کے تبلیغ دین سے متعلق بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: آج کی دنیا قرآن اور اہل بیت عصمت و طہارت علیہم السلام کی معارف و تعلیمات کو جاننے اور سمجھنے کے لیے بے حد تشنہ ہے، اس لیے حوزاتِ علمیہ کو تبلیغ کے میدان میں زیادہ فعال ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا: حوزاتِ علمیہ نے تبلیغ کے میدان میں مثبت اقدامات انجام دیے ہیں اور حوزہ علمیہ قم میں بین الاقوامی سطح پر مبلغین کی تعلیم و تربیت کے لیے قائم مراکز انہی مؤثر کوششوں میں سے ہیں۔ تاہم ضروری ہے کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی کے مطالبے کے مطابق تبلیغی سرگرمیوں کی جامع توسیع کے لیے منصوبہ بندی کی جائے۔

استادِ اخلاقِ حوزہ علمیہ نے رہبر معظم انقلاب کے ایک اور بیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: انقلاب اسلامی کے ظہور اور ایران میں دینی حکومت کے قیام کے ساتھ ساتھ امتِ مسلمہ میں بیداری نے عصرِ حاضر میں تبلیغِ دین کی ضرورت کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔

انہوں نے کہا: شیعہ حوزات کی کارکردگی کبھی صرف درس و بحث تک محدود نہیں رہی۔ مراجع تقلید، علما اور حوزاتِ علمیہ کے بزرگان نے ہمیشہ ضرورت کے مواقع پر سماجی، سیاسی اور عسکری میدانوں میں فعال کردار ادا کیا ہے۔ آٹھ سالہ دفاعِ مقدس کے دوران بڑی تعداد میں علما نے محاذوں پر حاضر ہو کر اسلامی نظام اور وطن کا دفاع کیا۔

انہوں نے اساتذہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا: آج آپ کی فعالیت اور وقعت صرف درس و تدریس اور شاگردوں کی تربیت تک محدود نہیں، اگرچہ یہ دونوں پہلو نہایت اہم ہیں، لیکن اس سے بھی زیادہ اہم مسئلہ دین کی درست تبلیغ ہے، خواہ وہ داخلی سطح پر ہو یا بین الاقوامی۔ طلبہ کو چاہیے کہ دورانِ تعلیم دینی و حوزوی علوم کے ساتھ ساتھ غیر ملکی زبانوں اور جدید تبلیغی طریقوں سے بھی واقف ہوں۔

حجت الاسلام والمسلمین مقدم قوچانی نے کہا: حوزاتِ علمیہ کا روّیہ ایسا ہونا چاہیے کہ طلاب کی اخلاقی، علمی، تحقیقی اور تبلیغی شخصیت یکساں طور پر پروان چڑھے۔ ان تمام میدانوں کو ساتھ ساتھ اور سنجیدگی کے ساتھ آگے بڑھایا جائے۔ اگرچہ تہذیب نفس کو سرفہرست رکھا جائے، تاہم علمی، تحقیقی اور تبلیغی میدانوں میں بھی بھرپور محنت کی ضرورت ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha