حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، مدیر حوزہ علمیہ آیت اللہ علی رضا اعرافی نے اپنے ایک پیغام میں کہا: موجودہ نازک حالات میں، جب دشمن پوری قوت کے ساتھ جمہوریہ اسلامی ایران کے خلاف ہمہ جہت جنگ میں مصروف ہے۔ عاشورائی مفاہیم اور جهادِ تبیین کا ناقابلِ انکار ربط پہلے سے زیادہ نمایاں ہو چکا ہے۔ ان کے پیغام کا متن درج ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
"الَّذِینَ یُبَلِّغُونَ رِسَالَاتِ اللَّهِ وَیَخْشَوْنَهُ وَلَا یَخْشَوْنَ أَحَدًا إِلَّا اللَّهَ وَکَفَی بِاللَّهِ حَسِیبًا"
عاشورائے حسینی کی سرخ ثقافت اور عظیم تحریک، تاریخ کے ہر دور میں بیداری، بصیرت اور مقاومت کا ایک جوشاں سرچشمہ رہی ہے۔ ماہِ محرم محض شیعہ تقویم کا ایک مرحلہ نہیں بلکہ اسلامی ابدی اقدار کی تجدید، ظلم کے خلاف استقامت اور حقائق کے انکشاف کا ایک بے مثال موقع ہے۔
موجودہ خطرناک حالات میں جب دشمن اسلامی نظام کے خلاف تمام محاذوں پر حملہ آور ہے، عاشورائی مفاہیم کا باطل سے مقابلہ، جهادِ تبیین، عوامی آگاہی اور رہبر معظم انقلاب (مدظلہ العالی) کے حکم کی تعمیل میں، فکری روشنی پھیلانے اور ثقافتی و میڈیا حملوں کے مقابلے میں استقامت کے جذبے کو مضبوط کرنے کا بہترین موقع محرم ہے۔
اس دوران، ان ممتاز حوزوی طلاب کی کوششیں قابلِ تحسین ہیں جنہوں نے تبلیغ کی اہمیت کو سمجھا اور جانا کہ دین میں تفقہ کا مقصد قوم کو خبردار کرنا ہے۔ یہ طلاب تبلیغی گروہوں کی صورت میں جدید طریقوں کو استعمال کرتے ہوئے دشمن کی مشترکہ جنگ کو ناکام بنانے میں کوشاں ہیں۔
میں حوزہ علمیہ کے تمام مبلغین بالخصوص حوزہ کے باصلاحیت اور ممتاز افراد کی بروقت شناخت، امید آفرینی، اور ملت ایران کی مقاومت کو عاشورائی تحریک سے جوڑنے کی کوششوں پر قدردانی کرتا ہوں۔ اس عظیم جدوجہد میں مصروف قرارگاه جنگ ترکیبی "بلاغ مبین"، معاونت تبلیغ و امور فرهنگی اور دفتر استعدادات برتر کے تمام ذمہ داران کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ یہ بابرکت تحریک آئندہ تبلیغی ایّام میں بھی جاری رہے گی۔
جیسا کہ رہبر معظم انقلاب نے ایک صدی مکمل ہونے پر حوزہ علمیہ قم کے سالانہ اجلاس میں اور دیگر مواقع پر تاکید فرمائی ہے، تبلیغِ دین حوزہ کی اولین ترجیح بن کر ظاہر ہونی چاہئے۔
علی رضا اعرافی
مدیر حوزہ علمیہ کشور









آپ کا تبصرہ