۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
جامعه مدرسین

حوزہ/ مذہبی اجتماعات اور مجالس عزاء،اقدار کو مستحکم کرنے اور لوگوں کی دینی بنیادوں کو مضبوط کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں، مجالس عزاء کے بدولت ہی انقلاب اسلامی کی اقدار اور مذہبی بیداری موجودہ نسلوں تک منتقل ہوئی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، محرم ۱۴۴۴ کی آمد اور عزائے امام حسین علیہ السلام کے ایام کی مناسبت پر جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم نے عزداروں سے ایک اپیل جاری کی ہے جس کا متن حسب ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

قال رسول‌الله (صلی‌الله علیه وآله و سلم): حُسَیْنٌ مِنِّی وَ أَنَا مِنْ حُسَیْنٍ ، حسینؑ مجھ سے ہے اور میں حسینؑ سے ہوں ۔

محرم، شمشیر پر خون کی فتح کا مہینہ ہے، یہ مہینہ شہادت، قربانی، جرأت، غیرت اور ظلم کے خلاف قیام کا مہینہ ہے، اور محرم سے ہی اسلام کی حیات ہے، اور یہی ’’انا من حسین ‘‘ کی حقیقت اور اس کی اصل تصویر کی ترجمانی ہے۔

جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کی جانب سے عزاداری اور ماتمی اجتماعات کے انعقاد میں مومنین اور عزاداروں کی عظیم اور بے پناہ زحمتوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے عزاداروں کی خدمت میں عاجزی کے ساتھ چند معروضات پیش کرتے ہے:

۱- انقلاب اسلامی، اپنی عاشورائی پہچان اور ظلم کے خلاف اپنی شناخت رکھتا ہے، اور یہ حسینی تحریک کی تعلیمات سے ماخوذ ہے۔ آج مسلم اقوام پر جاری ظلم و ستم کو بیان کرنا اور عدل و انصاف کے حصول کے لئےعالمی استکبار کو بے نقاب کرنا اور عدل و انصاف کے لئے ظلم کے خلاف کھڑے ہونا ہی حضرت سید الشہداء (ع)کی راہ و روش ہے، لہذا ہمیں امریکہ اور اس کے ہاتھوں بکے ہوئے قاتلوں کو بے نقاب کرنے میں کوتاہی تا تساہلی نہیں کرنی چاہیے۔

۲- نظام اسلامی کے دشمنوں نے اسلام اور ہماری تحریک کی بقا میں محرم و صفر اور مجالس عزاءکے رول اور کردارکو سمجھ لیا ہے، اور دشمن اپنی سازشوں اور فکری و سیاسی حملوں کے ذریعے اس جان بخش عنصر کو شکوک و شبہات کے ذریعے مسخ کرنے کی کوشش کر رہا ہیں۔ لہذا مومنین تحریک حسینی کی تعلیمات پر توج دیں اور حضرت سید الشہداء (ع) کی تحریک کی سیاسی جہتوں پر دشمن کے حملوں کا جواب دے کر اور سیکولرازم کے خلاف کھڑے ہوکر اور مذہب کو سیاست سے الگ کرنے کے تصور کی نفی کر کے حضرت سید الشہداء (ع)کی تحریک کی حقیقت کو دنیا کے لئے اور واضح کریں۔

۳- مذہبی پروگرام اور مجالس عزاء،اقدار کو مستحکم کرنے اور لوگوں کی دینی بنیادوں کو مضبوط کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہیں، مجالس عزاء کے بدولت ہی انقلاب اسلامی کی اقدار اور مذہبی بیداری موجودہ نسلوں تک منتقل ہوئی ہے۔ اور انشاء اللہ، حسینی طرز زندگی کی وضاحت کرتے ہوئے، خطبا اور ذاکرین احکام دین، حجاب، سماجی اخلاقیات، ظلم کے خلاف قیام، اور ولایت پر زیادہ توجہ دینے کی بنیادیں فراہم کریں گے۔

۴- مجالس عزاءمیں بعض لوگوں کی حرکتوں سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ وہ بعض شرعی مسائل کو اہمیت نہیں دیتے اور یہی حرکتیں مجالس عزاءکی تذلیل کا سبب بنتی ہیں۔ اگر احکام دین کو بیان کیا جائے اور مجالس عزاءکے سلسلے میں رہبر معظم انقلاب اسلامی اور مراجع کرام کی فقہی اور اخلاقی سفارشات کو بیان کیا جائے بیان تو مجالس عزاءکے انعقاد کے لیے بہترین زمین فراہم ہو گا۔

۵- انشاء اللہ معزز علماء اور مبلغین محترم اور پوری قوم بالخصوص ہمارے مومن نوجوانوں کی روحانی نشوونما کے لیے دین اسلام کی خصوصیات اور اس مکتبہ فکر کی تعلیمات کو بیان کریں گے۔ انہیں عاشورہ کی برکتوں سے روشناس کروائیں گے اور واقعہ عاشورہ سے ماخوذ د کو بیان کریں گے اور جوانوں کو با بصیرت بنائیں گے۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ان مجالس کے برپا کرنے کی توفیق دے اور حسینی قوم کو منبروں اور مرثیوں سے فیض حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور حضرت ولی عصر عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے ظہور کے سلسلے میں مومنین کی دعا ؤں کوقبول فرمائے۔ اور ہمیں امام علیہ السلام کے ناصروں میں شمار فرمائے۔ آمین

والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔

سید ہاشم حسینی بوشہری

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .