۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
آیت اللہ مکارم

حوزہ / حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے ماہ محرم کی آمد کے موقع پر عزاداران حسینی (ع) کو نصیحت کرتے ہوئے کہا: حضرت سیدالشہداء علیہ السلام کی عزاداری کا مہینہ جہانِ تشیع بلکہ جہانِ اسلام کے لئے انتہائی عظیم دینی سرمائے کی حیثیت رکھتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ مرجع تقلید آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی نے ماہ محرم کی آمد کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں حسینی عزاداروں کو نصیحت کرتے ہوئے کہا: حضرت سیدالشہداء علیہ السلام کی عزاداری کا مہینہ جہانِ تشیع بلکہ جہانِ اسلام کے لئے انتہائی عظیم دینی سرمائے کی حیثیت رکھتا ہے۔ ان کے اس پیغام کا متن درج ذیل ہے:

بسم الله الرحمن الرحیم

السلام علیک یا اباعبدالله وعلی الأرواح التی حلّت بفنائک

حضرت سیدالشہداء علیہ السلام کی عزاداری کا مہینہ جہانِ تشیع بلکہ جہانِ اسلام کے لئے انتہائی عظیم دینی سرمائے کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ ایک ایسا مہینہ ہے کہ جس میں مسلمانوں کو عاشورای حسینی (ع) سے الہام لیتے ہوئے اور ان کے فضل کے طفیل ظالموں اور ستمگروں کے چنگل سے نکلنے کا راستہ تلاش کرنا چاہیے اور «هیهات منا الذلة»، کے نعرے کے ساتھ تقویٰ، آزادی، شجاعت، جرأٔت اور عدل و انصاف کی روش سیکھنی چاہیے۔

اس غمناک اور پرسوز مہینے کے موقع پر، میں اپنے تمام عزیزوں کو درج ذیل چند نکات کی یادآوری کرانا چاہتا ہوں:

اول: (مجالس اور عزاداری کے دوران) حفظانِ صحت کے اصولوں کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہے تاکہ حضرت ابا عبداللہ الحسین علیہ السلام کی عزاداری کی تقاریب گذشتہ سالوں کی نسبت زیادہ شاندار اور حسینی جوش و جذبے کے ساتھ منعقد کی جائیں۔ امام حسین علیہ السلام کے ہر عاشق و عزادار کو عاشورای ثقافت کے قیام میں اپنی توان کے مطابق حصہ ڈالنا چاہئے۔

دوم: خطباء و مبلغین کرام کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے بیانات میں صرف عاشورہ کے تاریخی واقعات کی تفصیل پر ہی اکتفا نہ کریں بلکہ تحریک امام حسین علیہ السلام کے اصل مقصد، اس کے محرکات، واقعات اور پیغامات کو بھی بیان کریں، خاص طور پر نوجوانوں کو اس عظیم واقعہ کے "باطل کے خلاف حق کی جدوجہد" جیسے مقدس مقاصد سے آشنا کریں۔

سوم: میں سید الشہداء اور مظلوم کربلا (ع) کے مخلص ذاکرین کو نصیحت کرتا ہوں کہ حضرت سید الشہداء علیہ السلام کے واقعات، ان کی شجاعت کے بیان اور امام زمان عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف سے توسل کے ساتھ ساتھ لوگوں کے دینی شعور میں بھی اضافہ کریں اور اپنی مجالس میں توہین آمیز یا غلوّ آمیز اشعار یا کسی بھی نامناسب انداز سے گریز کریں اور اس منبر مقدس کے ذریعہ ممکنہ انحرافات کو روکیں۔

چہارم: مخلص عزادارانِ حسینی (ع) اور حضرت اباعبداللہ الحسین علیہ السلام کے چاہنے والوں کو چاہیے کہ وہ ایسے کاموں سے پرہیز کریں جو دین کی کمزوری کا باعث بنتے ہوں تاکہ متعصب اور دشمنان اہل بیت علیہم السلام کے لئے کوئی عذر و بہانہ ہاتھ نہ آئے۔

پنجم: دینی تنظیموں اور سنگتوں کے بانیان اور متولی حضرات کو چاہیے کہ وہ حسینی مجالس کے قیام میں کسی بھی قسم کے اسراف سے پرہیز کریں اور کوشش کریں ان مقدس مراسم کو انتہائی خلوصِ نیت کے ساتھ انجام دیتے ہوئے ان کی سادگی اور وقار برقرار رہے تاکہ سیدالشہداء علیہ السلام کا خاص فضل و کرم ہمارے شاملِ حال ہو۔

ششم: بلاشبہ امام حسین علیہ السلام کے قیام کی اہم تعلیمات میں سے ایک امر بالمعروف و نہی از منکر جیسے فراموش شدہ فرائض کا احیاء نیز اسلامی تعلیم و تربیت ہے کہ جس کے حصول کے لئے ہی حضرت امام حسین علیہ السلام نے اپنے اور اپنی اولاد و انصار کے خون کی قربانی دی۔ اگر یہ اقدار اسلامی آداب کے مطابق اور معاشرے کی سطح پر کسی قسم کی توہین کے بغیر عوامی ثقافت کا حصہ بن جائیں تو بہت سی اخلاقی اور معاشرتی خرابیاں جیسے حجاب وغیرہ خود بخود دور ہو جائیں گی اور یقیناً یہ چیز ماتمی اجتماعات کے فرائض میں سے ایک ہے۔ ہمیں ان حسینی مجالس و عزاداری کے ذریعہ دشمن کے شیطانی منصوبوں کو ناکام بنانا ہے۔

ہفتم: اگرچہ معاشی بدحالی اور بے لگام مہنگائی نے عوام کو مشکل حالات سے دچار کر رکھا ہے اور جیسا کہ ہم نے بارہا ذکر کیا ہے کہ حکومتی عہدیداروں کو چاہئے کہ وہ عوام کے حالات زندگی کو بہتر بنانے اور مہنگائی وغیرہ جیسے مسائل کو روکنے کے لیے اپنی کوششیں دوگنا کریں اور ان مسائل کو حل کریں۔ لیکن ان شاء اللہ یہ مسائل کبھی بھی ہمارے جذبۂ حسینی اور ہمارے اندر موجود "حرارتِ حسینی" کو کم کرنے کا سبب نہ بنیں۔

آخر میں، میں حضرت سید الشہداء علیہ السلام کے تمام سوگواروں اور عقیدت مندوں سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ حضرت امام عصر عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی سلامتی اور ان کے ظہور میں تعجیل کے لئے اوراسی طرح اسلامی معاشرہ کی مشکلات اور مسائل کے حل کے لیے دعا کریں۔ ہم سب اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہیں کہ وہ عزاداریٔ امام حسین علیہ السلام اور ان کی اور شہدائے کربلا کی مصیبت پر بہائے جانے والے آنسؤوں کی برکت سے تمام مسلمانوں کی پریشانیوں کو دور فرمائے اور ہم سب پر اپنی رحمتیں و برکتیں نازل فرمائے۔

والسلام علیکم و رحمة الله

قم - ناصر مکارم شیرازی

29 جولائی 2022ء

۲۹ ذی الحجه ۱۴۴۳ق

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .