۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
مولانا تقی عباس رضوی

حوزہ/ سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کا عزادار، غمخوار اور وفادار ہونے کا مطلب ہے؛ عشق حسین کا زبانی دعوؤں کے بجائے سیرت حسین پر عملی طور پر عمل پیرا ہونا ہے. 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہندوستان کی معروف دینی اور سماجی شخصیت حجت الاسلام تقی عباس رضوی نے محرم الحرام کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ محسن انسانیت،آبروئے رِسالت، پاسبان شریعت حضرت امام حسین علیہ السلام کی مجلس و ماتم اور جلوسوں میں حسینی تعلیمات اور سیرت اہل بیت علیہم السلام اور احکام خداوندی کا پاس و خیال رکھیں اس لئے کہ حسین ابن علی علیہ السلام کا عزادار، غمخوار اور وفادار ہونے کا مطلب ہے:عشق حسین کا زبانی دعوؤں کے بجائے سیرت حسین پر عملی طور پر عمل پیرا ہونا ہے۔

ہم زبانی دعوؤں کے ساتھ ساتھ عملی طور پر بھی تعلیماتِ کربلا اور کردار شہدائے کربلا علیہم السلام کو اپنی زندگی میں ڈھالنے کی کوشش کریں ،اسلام کے احکام اور امام حسین علیہ السلام کی جو سیرت و تعلیمات ہمارے پیش نظر ہیں ان سےاپنی زندگیوں کو آراستہ کریں کہ ہمارے گھر و خاندان اور معاشرہ کی برائی، بے دینی اور بے راہ روی کو انہی کے ذریعے ختم کی جاسکتی ہے۔

یاد رکھئے!

اگر آپ حسینی ہونے کے دعوے دار ہیں تو پھر اپنے معاشرے میں اپنا حسینی تشخص اور اس کے امتیاز کو ہرگز مٹنے نہ دیں اور اسلام کے جو احکام ہیں ان سے اپنی زندگیوں کو سنواریں۔

اس بات سے سارا عالم واقف ہے کہ محرم و صفر کا مہینہ عاشقان اہل بیت اطہار اور شیعیان حیدر کرار کے لئے نہایت ہی غم و الم،رنج و درد، آہ و فغاں اور مجالس و ماتم کا مہینہ ہے جو ہماری دینی و دنیوی کامیابی و نجات کا ایک انمول الہی سرمایہ ہے جس سے اقوام عالم کے بہت سے لوگ محروم ہیں لہٰذا اپنی خوبی قسمت پر اور اس عظمت و شرف کے مد نظر ان مہینوں میں ہونے والی مجلسوں میں آداب مجلس کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئےجہاں تک ہوسکے مجلسوں میں ضرور شرکت کریں۔

مگر!

مجلسوں کو سن کر اپنی زندگیوں کا جائزہ لیں ،اپنی کوتاہیوں ،غلطیوں اور خطاؤں کا مداوا کریں،شریعت الہی اور پیغام کربلا کو پامال ہونے نہ دیں ،نوجوان لڑکے ،لڑکیوں اور اپنے کم سن بچوں کو مجالس حسین اور فرش عزا کے تقدس و آداب سکھائیں،انہیں دینی تعلیمات سے آراستہ کریں،ایک دوسرے کے حقوق بتائیں،زندگی کے حقائق سمجھائیں ،رشتوں کے تقدس کو اجاگر کریں ،خاندانی نظام کے عظمتوں سے واقف کرائیں، ان میں کربلا کے پس منظر میں امام وقت کی اطاعت و پیروی اور فرمانبردار ی کا سچا جذبہ پیدا کریں اور حالات حاضرہ کے تناظر میں انہیں دین و شریعت الہی کا پابند اور ایثار وقربانی کا خوگر بنائیں کہ یہی شہدائے کربلا اور امام حسین علیہ السلام سے محبت و ہمدردی کا صحیح تقاضا اور یہی آپ کی مجلس و جلوس میں شامل ہونے کے مقاصد کی حقیقی پیروی ہے۔

أَللّهُمَّ ارْزُقْنی شَفاعَةَ الْحُسَیْنِ یَومَ الْوُرُودِ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .